مردہ خور جانور (انگریزی: Scavenger) زمین پر آباد وہ جانور ہیں جو عمومًا شکار کر کے دوسرے جانوروں کو کھانے کی بجائے دیگر جانوروں کو مردہ حالت میں دیکھ کر انھیں اپنا نوالہ بناتے ہیں۔[1] مردہ خور جانور ماحولیات کے تحفظ میں ایک اہم کردار نبھاتے ہیں کیوں کہ وہ مردہ جانوروں اور پیڑوں کے ناکارہ مادوں کو کھا جاتے ہیں۔[2] اس کام کئی جانور جیسے کہ گدھ اور کئی نسل کے سارس پیش پیش ہیں۔

سفید پشت گدھ، رنگین گدھ اور ایک مخصوس نسل کا سارس ایک مردہ لکڑ بگھے کو اپنا نوالہ بناتے ہوئے۔

اہمیت

ترمیم

بھارتی اخبار دی ہندوستان ٹائمز کے مطابق انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) نے صنعتی گندگی کو ضائع کرنے پر آنے والی لاگت اور گدھوں کی جانب سے فضلہ کھانے کے درمیان موازنہ کیا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 600 معدوم ہونے والے یہ پرندے ایک سال میں اتنے مردہ جانور کھا جاتے ہیں جتنا کہ ایک وسطانوی درجے کا ڈسپوزل پلانٹ ایک سال میں مردار جانور ضائع کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق پلانٹس پر آنے والے خرچ کے مقابلے میں ہر شہر میں گدھ کی خوراک تلاش کرنے کی سرگرمیوں کی قیمت چھ لاکھ 96 ہزار روپے، جب کہ دیہی علاقوں میں پانچ لاکھ 85 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ مردار کو ضائع کرنے کے ایک پلانٹ پر جو لاگت آتی ہے اس کے 75 فیصد لاگت میں 600 پرندوں کی افزائش اور ان کو کھلا میں چھوڑنے پر لاگت آئے گی۔ کم از کم دیہی علاقوں میں گدھوں کی افزائش پر سرمایہ کاری مفید ہے۔[3]


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. CEDRIC K. W. TAN، RICHARD T. CORLETT (2011-03-30)۔ "Scavenging of dead invertebrates along an urbanisation gradient in Singapore"۔ Insect Conservation and Diversity۔ 5 (2): 138–145۔ ISSN 1752-458X۔ doi:10.1111/j.1752-4598.2011.00143.x 
  2. W Getz (2011)۔ "Biomass transformation webs provide a unified approach to consumer–resource modelling"۔ Ecology Letters۔ 14 (2): 113–124۔ PMC 3032891 ۔ PMID 21199247۔ doi:10.1111/j.1461-0248.2010.01566.x 
  3. گدھوں کی حفاظت اور افزائش کا مطالبہ