مرو
مرو قدیم خراسان کی ریاستوں میں سے ایک بڑی ریاست کا نام ہے اور اب ترکمانستان کا ایک شہر ہے۔ سلجوق دور (431ھ تا 682ھ) میں عالم اسلام کا ایک متمدن شہر تھاجس میں بہت سے مسلمان علما فضلاء اور محققین پیدا ہوئے۔ منگولوں نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ یہ ایک وقت میں سلطان سنجر الپ ارسلان کا ملک رہا ہے مگر اس وقت ایک معمولی شہر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ 1989ء میں ترکمانستان سوویت روس سے آزاد ہوا۔ موجودہ آبادی ترکمان، تیکے اور تاجک لوگ پر مشتمل ہے۔ مرو ایک گرم اور خشک علاقہ ہے جو گرمیوں میں کافی گرم ہو جاتا ہے اور سردیوں میں بہت ٹھنڈا ہوتا ہے۔ سلطان سنجر الپ ارسلان کا مقبرہ یہاں پر ہے۔[1]
Merw (ترکمانی میں) | |
مرو | |
متبادل نام | اسکندریہ |
---|---|
مقام | نزد ماری، ترکمانستان |
خطہ | وسط ایشیاء |
قسم | بستی |
تاریخ | |
ثقافتیں | ہخامنشی سلطنت، بدھ مت، عرب لوگ، سلجوقی سلطنت، مغول، ترکمن |
اہم معلومات | |
حالت | کھنڈر |
رسمی نام | State Historical and Cultural Park "Ancient Merv" |
قسم | ثقافتی |
معیار | ii, iii |
نامزد | 1999 (تئیسواں اجلاس) |
حوالہ نمبر | 886 |
ریاستی فریق | ترکمانستان |
علاقہ | ایشیا بحر الکاہل |
اہمیت
ترمیمعَنْ بُرَیْدَۃَ الْاَسْلَمِیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: سَتَکُونُ بَعْدِی بُعُوثٌ کَثِیرَۃٌ، فَکُونُوْا فِی بَعْثِ خُرَاسَانَ، ثُمَّ انْزِلُوا مَدِینَۃَ مَرْوَ، فَإِنَّہُ بَنَاہَا ذُو الْقَرْنَیْنِ، وَدَعَا لَہَا بِالْبَرَکَۃِوَلَایَضُرُّ أَہْلَہَا سُوئٌ۔[2]
سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد بہت سے لشکر روانہ کیے جائیں گے، تم کوشش کرکے خراسان کی طرف جانے و الے لشکر میں شامل ہونا اور جا کر مرو شہر میں قیام کرنا، کیونکہ ذوالقرنین نے اس شہر کو بنایا تھا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی تھی، یہاں کے لوگوں کو کوئی بری چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ شرح کلام جامی ڈاکٹر شمس الدین،صفحہ 1120،مشتاق بک کارنرلاہور
- ↑ (مسند احمد: 23406)
- ↑ محمد رسول اللہ۔ "باب پنجم: اہل فارس اور خراسان کے نواح میں واقع مروشہر کے بارے میں وارد نصوص کا بیان(مسند احمد: ۲۳۴۰۶)"۔ الحدیث ڈاٹ کام