مریخ پر برف کے تودے
برفیلے تودوں جن کو عام طور پر موجودہ یا حال ہی میں برف کے ہونے والے بہاؤ کے پیوند سے بیان کیا جاتا ہے، یہ جدید مریخ کی سطح پر بڑے تاہم محدود علاقوں میں پھیلے ہوئے سمجھے جاتے ہیں اور ماضی میں انھیں اس سے کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا سمجھا جاتا ہے۔ سطح پر موجود گوشہ دار محراب نما خدوخال چپچپے بہاؤ کی خصوصیات اور گوشہ دار دھول تہ بند سے بھی جانے جاتے ہیں، جو غیر نیوٹنی بہاؤ کی خصوصیات کو دیکھاتے ہیں ان کو اب ہم کلی اتفاق سے سچے برفیلے تودے سمجھتے ہیں۔ بہرحال، سطح پرموجود مختلف خدوخال کا تعلق بھی براہ راست بہتی ہوئی برف سے گردانہ جاتا ہے، جیسا کہ کٹے ہوئے میدان، دھاری دار میدانی بھراؤ، مرتکز شہابی گڑھوں کے بھراؤ اور قوسی ڈھلانیں۔ وسطی عرض البلد اور قطبی علاقوں کی تصاویر میں دیکھے جانے والے مختلف سطحی خدوخال بھی برفیلے تودوں کی برف میں ہونے والے تصعیدی عمل سے جڑے ہوئے سمجھے جاتے ہیں۔
آج، وہ خدوخال جن کو برفیلے تودے سمجھا جاتا ہے وہ زیادہ تر قطبی جانب کے عرض البلد میں 30° عرض البلد تک محدود ہیں۔ زیادہ ارتکاز اسیمینیس لاکس چو گوشہ میں پایا جاتا ہے۔ مریخی کرۂ فضائی کے ہمارے موجودہ نمونوں کی بنیاد پر، وسطی مریخی عرض البلد میں سطح پر موجود برف کو قیام پزیر نہیں ہونا چاہیے۔ لہٰذا یہ سمجھا جاتا ہے کہ زیادہ تر برفیلے تودے لازمی طور پر روڑوں کی پرت یا دھول سے ڈھکے ہوئے ہوں گے جو برف میں تصعیدی عمل سے بننے والے پانی کے بخارات کی ہوا میں منتقلی کو روکے ہوئے ہوگی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مریخ کے ماضی قریب میں، اس کی آب و ہوا لازمی طور پر مختلف ہوگی تاکہ وہ ان عرض البلد پر برف کے تودوں کو پائیداری کے ساتھ بڑھنے کی اجازت دے سکے۔ یہ اس بات کا اچھا آزاد ثبوت مہیا کرتا ہے کہ مریخ کا جھکاؤ ماضی میں کافی تبدیل ہوا ہوگا، جیسا کہ مریخ کے مداروی حل کے نمونے بھی اس کا عندیہ آزاد طور پر دیتے ہیں۔ ماضی میں ہونے والی گلیشیر بستگی کے ثبوت حارہ علاقوں میں موجود مریخی آتش فشانوں کی چوٹیوں پر بھی ظاہر ہوئے ہیں۔
زمین پر برفیلے تودوں کی طرح مریخ پر برفیلے تودے خالص پانی کی برف کے نہیں ہیں۔ ان میں سے اکثر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ خاصی دھول پر مشتمل ہوں گے اور کافی تعداد کو شاید بہتر طور پر چٹانی برفیلے تودوں سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ کافی برسوں تک یہ کہا جاتا رہا کہ مریخ پر لگ بھگ تمام برفیلے تودے چٹانی تھے، اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وسطی عرض البلد جہاں زیادہ تر برفیلے تودوں کے خدوخال مرتکز ہیں وہاں پر پانی کی برف نمونوں میں قیام پزیر نہیں تھی۔ بہرحال،مریخی پڑتال گر مدار گرد سیارچے میں لگے شراڈ آلے سے کیے جانے والے حالیہ براہ راست مشاہدات نے تصدیق کی کہ کم از کم کچھ خصوصیات نسبتاً خالص برف کی ہیں اور اس طرح، یہ سچے برفیلے تودے ہیں۔ کچھ مصنفین اس بات کا دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ مریخ پر ٹھوس کاربن ڈائی آکسائڈ کے برفیلے تودے بھی کچھ مخصوص غیر معمولی حالات میں بھی بنے ہیں۔
کچھ مناظرمیں تو بالکل ایسا لگتا ہے جس طرح برفیلے تودے زمین پر پہاڑی وادیوں سے باہر کی جانب حرکت کرتے ہیں۔ کچھ کی مجوّف ظاہری وضع قطع ہے، جو ایسے لگتے ہیں کہ جیسے ان کی تمام برف غائب ہو گئی ہے۔ جو باقی بچا ہے وہ ثلجی ملبہ ہے - گرد و دھول جو برفیلے تودے اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ مرکز اس لیے مجوّف ہے کیونکہ تمام برف غائب ہو چکی ہے۔ یہ الپسی برفیلے تودے برفیلے تودوں جیسی شکل یا برفیلے تودوں جیسے بہاؤکہلاتے ہیں۔ برفیلے تودوں جیسی شکل بعد کی ہے اور ہو سکتا ہے کہ زیادہ صحیح اصطلاح ہو کیونکہ ہم اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ساخت فی الوقت حرکت کر رہی ہے۔ ایک اور مزید عمومی اصطلاح جو اکثر ادب میں استعمال ہوتی ہے وہ ہے چپچپے بہاؤ والے خدوخال۔
ریڈار نے برف کو پایا
ترمیممریخی پڑتال گر مدار گرد پر لگے ہوئے اتھلے ریڈار (شراڈ) سے کیے گئے مطالعے نے بتایا کہ گوشہ دار دھول تہ بند اور دھاری دار وادی کے بھراؤ خالص پانی کی برف کو رکھتے ہیں جس کے ساتھ ایک مہین پتھروں کی تہ موجود ہے جو برف کو منتقل ہونے سے روکتی ہے۔ برف شمالی نصف کرہ اور جنوبی نصف کرہ دونوں جگہ پائی جاتی ہے۔ نیلز بوہر انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے والے محققین نے ریڈار سے کیے جانے والے مشاہدات کو برف کے بہاؤ کے نمونے کے ساتھ ملایا تاکہ یہ بتا سکیں کہ تمام مریخی برفیلے تودوں میں موجود برف اس قدر ہے کہ مریخ کی پوری سطح کو 1.1 میٹر کی برف سے ڈھک سکتی ہے۔ یہ حقیقت کہ برف اب بھی وہاں موجود ہے اور بخارات بن کر خلاء میں نہیں اڑی بتاتی ہے کہ دھول کی ایک دبیز پرت برف کی حفاظت کر رہی ہے۔ مریخ پر موجودہ کرۂ فضائی کا دباؤ اتنی کم ہے کہ پانی کی برف بخارات بن کر اڑ جائے گی۔
موسمیاتی تبدیلیاں
ترمیماب اس بات پر اچھی طرح سے یقین کیا جاتا ہے کہ جب مریخ کا مداری جھکاؤ اس کے موجودہ جھکاؤ سے الگ تھا (جس محور پر سیارہ گھومتا ہے وہ خاصا "ڈگمگاتا" ہے یعنی اس کا زاویہ وقت گزرنے کے ساتھ تبدیل ہوتا رہتا ہے)۔ چند دسیوں لاکھ برس پہلے، مریخ کا محور کے گرد جھکاؤ اس کے موجودہ 25 درجے کے جھکاؤ کی بجائے 45 درجے تھا۔ اس کا جھکاؤ، جو انحراف بھی کہلاتا ہے، اس لیے اتنا متغیر ہے کیونکہ اس کے دو چھوٹے مہتاب اس کو ہمارے چاند کی طرح پائیداری فراہم نہیں کرسکتے۔
مریخ پر کئی ساختوں میں خاص طور پر اسمینیس لاکس چوگوشہ میں برف کی بڑی مقدار موجود سمجھی جاتی ہے۔ برف کی اصل کا سب سے مقبول نمونہ سیارے کے محوری گردش میں ہونے والے بڑے جھکاؤ کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی ہے۔ اکثر اوقات جھکاؤ 80 درجے سے بھی زیادہ کا ہوتا تھا۔ جھکاؤ میں ہونے والی بڑی تبدیلیاں مریخ پرزیادہ تر برف سے لبریز ساختوں کو بیان کرتی ہیں۔
تحقیق بتاتی ہیں کہ جب مریخ کا جھکاؤ اس کے موجودہ 25 درجے سے 45 درجے تک پہنچتا ہے تو برف قطبین پر قیام پزیر نہیں رہ پاتی۔ مزید برآں، اس بلند جھکاؤ میں ذخیرہ شدہ ٹھوس کاربن ڈائی آکسائڈ (خشک برف) عمل تصعید سے گزرکر ماحولیاتی دباؤ میں اضافہ کرتی ہے۔ اس بڑھے ہوئے دباؤ کی وجہ سے کرۂ فضائی اس قابل ہوتا ہے کہ مزید دھول کو جمع کرسکے۔ کرۂ فضائی میں موجود نمی اس وقت برف کی صورت میں نیچے گرتی ہے جب برف دھول کے زرّات پر جم جاتی ہے۔ حسابات بتاتے ہیں کہ یہ مادّہ وسطی عرض البلد میں مرتکز ہوگا۔ مریخی کرۂ فضائی کے عمومی چکر کے نمونے بتاتے ہیں برف سے لبریز دھول اسی جگہ جمع ہوتی ہے جہاں پر برف سے لبریز ساختیں پائی گئی ہیں۔ جب جھکاؤ کم ترین قدر پر آنا شروع کرتا ہے تو برف عمل تصعید سے گزرتی ہے (یعنی براہ راست گیس میں تبدیل ہوجاتی ہے) اور اپنے پیچھے دھول چھوڑ جاتی ہے۔ پیچھے چھوڑی ہوئی دھول نیچے مادّے کو ڈھک دیتا ہے لہٰذا ہر بلند جھکاؤ کے چکر پر، کچھ برف سے لبریز غلاف پیچھے باقی رہ جاتے ہیں۔ ہموار سطح پراور پرت شاید صرف رشتہ دار حالیہ مواد کی نمائندگی کرتا ہے، براہ مہربانی نوٹ کریں۔
مرتکز شہابی گڑھے کا بھراؤ، دھاری دار وادی کا بھراؤ اور گوشہ دار دھول تہ بند
ترمیمکئی قسم کے میدانوں کو ممکنہ طور پر دھول اور چٹان کے ملبے کے طور پر شناخت کیا گیا ہے جنھوں نے برف کے بڑے ذخیروں کو ڈھانپا ہوا ہے۔ مرتکز شہابی گڑھوں کے بھراؤ میں درجنوں سے لے کر سینکڑوں تک مرتکز ڈھلانیں موجود ہیں جو شہابی گڑھے میں جمع شدہ سینکڑوں میٹر دبیز برف کی حرکت سے بنی ہیں۔ دھاری دار وادی کے بھراؤ وادیوں میں موجود ڈھلانوں کے خطوط ہیں۔ یہ خطوط شاید اس وقت بنے ہوں گے جب دوسرے برفیلے تودوں نے وادیوں کی طرف حرکت کی ہوگی۔ ان میں سے کچھ برفیلے تودے اس مادّے سے بنتے دکھائی دیتے ہیں جو ارضی قطعات اور کھڑی پہاڑیوں کے گرد موجود تھا۔ گوشہ دار دھول تہ بند نام ان برفیلے تودوں کو دیا گیا ہے۔ یہ تمام ساختیں شمالی نصف کرہ اور جنوبی نصف کرہ کے وسطی عرض البلد میں پائے گئے ہیں جن کے بارے میں یہ یقین ہے کہ ان میں بڑی مقدار میں برف موجود ہوگی۔ یہ علاقے کبھی منقش میدان کہلاتے ہیں کیونکہ اکثر یہ شکن دار ہوتے ہیں۔ مریخی سیاروی مساحت کنندہ اور ایم آر او میں لگے ہوئے بہتر کوالٹی کے کیمروں کی مدد سے ہم نے ایل ڈی اے، ایل وی ایف اور سی سی ایف کی سطح پر پیچدہ الجھی ہوئی ڈھلوانوں کو دیکھا جو انسانی دماغ کی سطح سے مشابہ ہیں۔ چوڑی ڈھلانیں بند خلیہ والے دماغی میدان کہلاتی ہیں اور کم پائی جانے والی تنگ ڈھلانیں کھلے خلیہ والے دماغی میدان کہلاتی ہیں۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ وسیع بند خلیہ والے دماغی میدان اب بھی برف کے قلب رکھتے ہیں اور جب یہ آخر میں غائب ہوتے ہیں تو وسیع ڈھلانوں کا مرکز منہدم ہوکر کھلے خلیہ والے دماغی میدان والی تنگ ڈھلانوں کو پیدا کرتا ہے۔ آج یہ وسیع پیمانے پر سمجھا جاتا ہے کہ برفیلے تودوں جیسی ساختیں، گوشہ دار دھول تہ بند، دھاری دھار والے وادیوں کے بھراؤ اور مرتکز بھراؤ یہ سب اس طرح سے ایک دوسرے سے جدا ہیں کہ ان سب کی سطح کی صورت ایک جیسی ہی ہے۔ وادیوں میں برف کے تودوں کی طرح کی چیزیں اور اکھاڑے جیسی فصیل دوسروں کے ساتھ مل کر منہدم ہوکر گوشہ دار دھول تہ بند بناتے ہیں۔ جب مخالف گوشہ دار تہ بند مرتکز ہوتے ہیں تو نتیجہ دھاری دار وادیوں کے بھراؤ کی صورت میں نکلتا ہے۔
ان میں سے اکثر ساختیں شمالی نصف کرہ میں واقع ایک سرحد کے کچھ حصّے میں پائی جاتی ہیں جس کو مریخی شاخیت کہتے ہیں۔ مریخی شاخیت زیادہ تر 0 تا 70 E طول البلد میں پائے جاتی ہے۔ اس کے قریب وہ علاقے ہیں جن کا نام قدیمی ناموں پر رکھا گیا ہے: ڈیٹورونیلس مینسا، پروٹونیلس مینسا اور نیلوسیرٹس مینسا۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا اچھی طرح سے بنا ہوا مجوف مجوف مرتکز شہابی گڑھے والے بھراؤ کے فرش پر ہے۔ مقام کیسیس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے نزدیک سے دیکھی جانے والی تصویر میں مرتکز شہابی گڑھے والے بھراؤ رکھنے والے شہابی گڑھے کے فرش پر دراڑیں دیکھی جاسکتی ہیں۔ مقام کیسیس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی رائز سے دیکھی جانے والی کلانیس اور ہیپساس وادیاں۔ ڈھلانیں ممکنہ طور پر برف کے تودوں کے بہاؤ کی وجہ ہے ہیں۔ برف کو پتھروں کی ایک مہین پرت نے ڈھکا ہوا ہے۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی رائز سے دیکھی جانے والی کولوئی فوسا دھاری دھار بھری ہوئی وادی۔ پیمانے کی سلاخ 500 میٹر طویل ہے۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
یہ نقشہ کشی کا سلسلہ واضح کرتا ہے کہ آیا کیوں محققین سمجھتے ہیں کہ کافی شہابی گڑھے برف سے لبریز مادّے سے بھرے ہوئے ہیں۔ شہابی گڑھوں کی گہرائی کا اندازہ قطر کے مشاہدے کی بنیاد پر کیا جاسکتا تھا۔ پیالہ نما صورت ہونے کی بجائے بہت سے شہابی گڑھے لگ بھگ پورے ہی بھرے ہوئے تھے؛لہٰذا یہ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے تصادم سے بننے کے بعد سے کافی مادّہ جمع کر لیا ہے۔ زیادہ تر اضافی مادّہ شاید وہ برف ہے جو آسمان سے برف کی صورت میں یا برف میں لپٹی ہوئی دھول کی صورت میں گری ہے۔
-
گوشہ دار دھول تہ بند اور دھاری دھار بھری ہوئی وادی کو دکھاتا وسیع سی ٹی ایکس سے لیا گیا میسا کا منظر۔ دونوں ملبے سے ڈھکے ہوئے برفیلے تودے سمجھے جاتے ہیں۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
پچھلی سی ٹی ایکس سے لی گئی میسا کی تصویر میں گوشہ دار دھول تہ بند کا قریبی جائزہ۔ تصویر کھلے خلیہ دماغی میدان اور بند خلیہ دماغی میدان کو دکھا رہی ہے جو زیادہ عام ہے۔ کھلا خلیہ دماغی میدان کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اس کا قلب برف کا ہوگا۔ تصویر ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے لی گئی ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا بند خلیہ دماغی میدان۔ اس قسم کی سطح گوشہ دار دھول تہ بند، مرتکز بھرے ہوئے شہابی گڑھے اور دھاری دھار بھری ہوئی وادیوں میں عام ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا کھلا اور بند خلیہ دماغی میدان۔
-
سی ٹی ایکس میسا اور ایل ڈی اے سے دیکھے جانے والے میسا کے گرد گوشہ دار دھول تہ بند نشان زدہ ہیں تاکہ ان کی نسبت کو دیکھا جاسکے۔ ریڈار سے کی جانے والی تحقیق بتاتی ہے کہ ایل ڈی اے میں برف موجود ہے؛ لہٰذا یہ مستقبل کے مریخ کا آبادکاروں کے لیے اہم ہوسکتے ہیں۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا بند گوشہ دار دھول تہ بند۔
-
گوشہ دار دھول تہ بند اور دھاری دھار بھری ہوئی وادی کو دکھاتا وسیع سی ٹی ایکس سے لیا گیا اونچے قطعہ اور کھڑی پہاڑی کا منظر۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا بند دھاری دھار بھری ہوئی وادی۔ نوٹ: اس میں پچھلی سی ٹی ایکس تصویر کو بڑا کیا گیا ہے۔
زبان نما برفیلے تودے
ترمیمبرف کے تودوں میں سے کچھ پہاڑوں سے نیچے بہے اور رکاوٹوں اور وادیوں کی وجہ سے شکل میں ڈھل گئے؛ انھوں نے زبان نما صورت بنا لی۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا زبان نما تودہ۔ دھول کی حاجز پرت کے نیچے برف آج بھی تودے میں موجود ہوسکتی ہے۔ مقام ہیلس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا زبان نما تودہ۔ مقام پیتھونٹس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے کئی زبان نما تودوں کے وسیع منظر۔ برف کے تودے مختلف حجم کے ہیں اور مختلف سطح پر موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ آگے آنے والی تصاویر میں کافی واضح ہیں۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے دو برفیلے تودوں کی تھوتھنی کا پہلے والی تصویر سے قریبی نظارہ۔ یہ پچھلی تصویر کے بائیں نیچے کی طرف ہیں۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے برفیلے تودے کا پہلے والی تصویر سے قریبی نظارہ۔ ان میں سے کچھ برف کے تودے تو ابھی بننا ہی شروع ہوئے ہیں۔
-
پچھلی تصویر کے نچلے حصّے کے وسیع منظر میں ایک برف کے تودے کا کنارہ قریب سے نظر آ رہا ہے۔ تصویر ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے لی گئی ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے زبان نما تودے کی قریب سے لی گئی تصویر۔ اس کی ریزولوشن 1 میٹر ہے، لہٰذا اس تصویر میں چند میٹر والے اجسام دیکھے جاسکتے ہیں۔ دھول کی حاجز پرت کے نیچے برف آج بھی تودے میں موجود ہوسکتی ہے۔ مقام ہیلس چوگوشہ ہے۔
آتش فشانوں پر برفیلے تودے
ترمیمکئی سمجھے ہوئے برفیلے تودے کچھ بڑے مریخی آتش فشانوں پر دیکھے گئے ہیں محققین نے برفیلے تودوں کے ذخائر کو ہیکاٹس تھولس، ارشیا مونس، پیونس مونس اور اولمپس مونس میں بھی بیان کیا ہے۔
سائنس دانوں نے ثبوت دیکھے کہ برف کے تودے تھارسس میں واقع کئی آتش فشانوں پر موجود ہیں بشمول اولمپس مونس، ایسکرائس مونس اور پیونس مونس کے۔ سیرونس تھولس کے برف کے تودوں نے پگھل کر ماضی میں کچھ وقتی جھیلوں کو بھی بنایا ہوگا۔
مستقبل کے آبادکاروں کے لیے پانی کا ذریعہ
ترمیممریخ میں وسیع برف کے تودے وسط عرض بلد میں وسیع علاقوں پر پتھریلے ملبے کی پرت کے نیچے چھپے ہوئے ہیں۔ یہ برف کے تودے سیارے پر سادہ حیات کی صورت کے لیے اور سرخ سیارے کے مستقبل کے رہائشیوں کے لیے حیات کو سہارا دینے والے پانی کا بڑا ذخیرہ ہو سکتے ہیں۔ آسٹن میں واقع ٹیکساس یونیورسٹی کے محقق جان ہولٹ اور دوسروں نے دیکھا کہ ایک جانچی ہوئی ساخت لاس انجیلس شہر سے بھی تین گنا زیادہ بڑی اور نصف میل تک گہری ہے اور اس طرح کی اور بھی ہو سکتی ہیں۔
کچھ برفیلے تودوں کی طرح کی ساختوں کو ناسا کے وائیکنگ مدار گردوں نے 1970ء کی دہائی میں دیکھا۔ اس وقت سے برفیلے تودوں کی طرح کی ساختوں کا مطالعہ زیادہ جدید تر آلات کی مدد سے کیا گیا ہے۔ مریخ سیاروی مساحت کنندہ، مریخی مہم، مریخ ایکسپریس اور مریخ پڑتال گر مدار گرد سے کافی بہتر اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
نگار خانہ
ترمیم-
ہائی رائز سے دیکھا گیا موریکس شہابی گڑھے کا ثلجی ملبہ اور کیتلی کے سوراخ۔ مقام اسمینیس چوگوشہ ہے۔
-
لینڈ سیٹ ہشتم سے دیکھا گیا زمین کے آرکٹک میں ہاتھی کے پیر والا برفانی تودہ۔ یہ تصویر کئی برفیلے تودے دکھاتی ہے جن کی صورت ایسی ہی ہے جیسے کہ مریخ پر موجود اکثر ان ساختوں کی ہے جن کو برفیلے تودے سمجھا جاتا ہے۔
-
سی ٹی ایکس سے دیکھی گئی اسیمینیس لاکس چوگوشہ میں اونچی سطح مرتفع۔ سطح مرتفع میں کافی برف کے تودے اس کو کاٹ رہے ہیں۔ ہائی رائز سے لی اگلی دو تصویروں میں ایک برف کا تودہ زیادہ تفصیل میں دیکھا گیا ہے۔ اسمینیس لاکس چوگوشے سے لی گئی تصویر۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا تودہ۔ مستطیل میں موجود علاقہ اگلی تصویر میں بڑا کرکے دکھایا گیا ہے۔ جمع ہوئی برف کے علاقے سب سے اوپر ہیں۔ برفیلے تودے وادی میں سے گزرتے ہوئے میدان میں پھیل رہے ہیں۔ بہاؤ کا ثبوت سطح پر موجود کئی خطوط سے ملتا ہے۔ یہ جگہ اسمینیس لاکس چو گوشہ میں واقع پروٹونیلس میں سا کی ہے۔
-
پچھلے تصویر کے مستطیل میں علاقے کی توسیع۔ برفیلے تودے کا بچا ہوا ثلجی ملبہ۔ ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے لی جانے والی تصویر۔ اسمینیس لاکس چوگوشے سے لی گئی تصویر۔
-
برف کے تودے یا بہاؤ کی ساخت کا آخر اگلی تصویر کا سیاق و سباق۔ مقام ہیلس چوگوشہ ہے۔ ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے لی جانے والی تصویر۔
-
۔ پچھلی تصویر کے ڈبے کے علاقے کی نزدیکی تصویر۔ برفیلے تودے کا بچا ہوا ثلجی ملبہ۔ پیمانے کے لیے ڈبہ لگ بھگ فٹ بال کے میدان جتنی جگہ کو دکھا رہا ہے۔ ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے لی جانے والی تصویر۔ مقام ہیلس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا ممکنہ ثلجی مادّہ جو ماضی کے برف کے تودے کے آخر میں ڈیٹرونیلس بلند ٹیلہ پر ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا ہیلس پلانیشیا میں واقع ممکنہ برفیلے تودے کا اکھاڑا۔ خطوط ممکنہ طور پر نیچے پہاڑی کی حرکت کی وجہ سے بنی ہیں۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا تودہ۔ بائیں طرف کا برفیلا تودہ پتلا ہے کیونکہ اس نے اپنی زیادہ تر برف کو ضائع کر دیا ہے۔ دوسری جانب دائیں طرف برف کا تودہ موٹا ہے؛ اس میں اب بھی کافی برف موجود ہے جو ایک مہین سی دھول و پتھر کی تہ کے نیچے ہے۔ مقام ہیلس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے تودوں کی باقیات۔ اسمینیس لاکس چوگوشے سے لی گئی تصویر۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھا جانے والا ممکنہ تودہ۔ ریڈار سے کئی گئی تحقیق بتاتی ہے کہ یہ لگ بھگ مکمل طور پر خالص برف سے بنا ہے۔ یہ اونچے میدان (سطح مرتفع) سے دائیں طرف حرکت کرتا ہوا لگتا ہے۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی رائز سے دیکھا گیا ٹریبیوٹری برفیلا تودہ۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھی جانے والی تصویر جس میں تیر ٹیلہ جیسی صورت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں جو شاید کسی برفیلے تودے کے نیچے بنا ہو۔ ان میں سے کچھ صورتوں کو بننے کے لیے برفیلے تودے کے نیچے مائع پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مقام اسمینیس لاکس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھی جانے والی تصویر میں سطح غلاف سے ڈھکی / بغیر ڈھکی صورت دکھا رہی ہے۔ مقام پیتھونٹس چوگوشے میں واقع ٹیرا سرینم ہے۔ غلاف آسمان سے گرا ہے اور ہو سکتا ہے کہ برفیلے تودوں میں پائی جانے والی برف کا اہم ماخذ ہو۔