مرید حسین
غازی مرید حسین شہید کا نام مرید حسین تھا اسیر تخلص رکھتے تھے۔
ولادت
ترمیم24 فروی1914ء میں کہوٹ قریش قوم کے یہ فرزند بھلہ کریالہ ضلع چکوال میں پیدا ہوئے ان کے والد کا نام عبد اللہ خان اوروالدہ کا نام غلام عائشہ تھا۔[1]
والد کا تعارف
ترمیمچوہدری عبد اللہ خان بھلہ کے رہائشی اور نمبردار تھے۔ بڑھاپے میں ملنے والی ان کی اکلوتی اولاد یہی مرید حسین تھا۔ ابھی مرید حسین 5 سال کے تھے کہ والد کا 1919ء میں انتقال ہو گیا۔
تعلیم و تربیت
ترمیمقرآن پاک اوردینی کتب کی تدریس سید محمد شاہ خطیب جامع مسجد بھلہ سے حاصل کی۔ عام تعلیم کے لیے قریبی قصبہ کریالہ کے اینگلوسنسکرت مڈل اسکول میں داخل ہوئے مڈل پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ ہائی اسکول چکوال سے 1930،31ء میں میٹرک کیا۔
سلسلہ نسبت
ترمیممرید حسین کا سلسلہ نسبت پیر محمد عبد العزیز چشتی المعروف قلندر کریم چاچڑ شریف سرگودھا سے تھا۔
ازدواجی زندگی
ترمیم1935ء میں جب ان کی عمر 20 سال تھی ان کی شادی محترمہ امیر بانو سے ہوئی جو چوہدری خیر مہدی نمبر دار بھلہ کی ہمشیرہ تھیں اور 1943ء میں فوت ہوئیں ۔
رام گوپال کا قتل
ترمیم1936ء میں زمیندار اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی کہ شفاخانہ حیوانات پلول ضلع گڑگاؤں کے انچارج ڈاکٹر رام گوپال نے گستاخی کرتے ہوئے اپنے شفا خانے کے گدھے کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نام پر رکھا ہے۔ اس خبر کے بعد اپنے مرشد خانہ پر مرشد خواجہ عبد العزیزچشتی کے پاس چاچڑ شریف ضلع سرگودھا گئے۔ اس کے بعد وہ نارنوند گئے کیونکہ رام گوپال پلول سے تبدیل ہو چکا تھا اسے للکار کر کہا "اوہ موذی اٹھ اج محمد دا پروانہ آگیا ای" اور نعرہ تکبیر کے ساتھ خنجر سے ایک ہی وار میں قتل کر دیا یہ واقعہ 8 اگست 1936ء کو ہوا اسے قتل کرنے کے بعد خود ہی گرفتاری پیش کر دی اور شرط یہ رکھی کہ مجھے کوئی مسلمان گرفتار کرے۔ مقدمہ چلا اعتراف قتل کے بعد انھیں سزائے موت ہوئی۔
دوران میں تفتیش اس سوال پر کہ مقتول کا حلیہ کہاں سے معلوم ہوا، اس شہبازِ محبت نے انکشاف کیا:
- ’’جس عظیم ذات نے مجھے اس کی شناخت کروائی، ان کے حضور تم تو کیا تمھارے خیال کا بھی گذر نہیں ہو سکتا۔ رام گوپال نے میرے آقا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی کی اور میرے آقا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کرم فرمایا کہ اسے کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے مجھے چن لیا۔ میری قسمت جاگ اٹھی اور خواب میں آقا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس گستاخ کی صورت مجھے دکھائی اور میں نے جاگ کر اس کا حلیہ نوٹ کر لیا۔‘‘ اب میں اسے ختم کر چکا ہوں۔ یہ میرے ہنسنے اور ہندوؤں کے رونے کا وقت ہے۔‘‘[2]
شہادت
ترمیمآپ نے 22 سال کی عمر میں 18 رجب 24 ستمبر 1937ء کو شہادت پائی۔ بھلہ (موجودہ نام غازی محل) میں مدفون ہیں۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ سوانح حیات غازی مرید حسین شہید،رائے محمد کمال ،شہیدان ناموس رسالت پبلیکیشنز چاہ میراں لاہور
- ↑ "غازی مرید حسین شہیدؒ"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2015
- ↑ شہیدان ناموس رسالت ،محمد متین خالد۔ صفحہ84