مریم یحییٰ ابراہیم
مریم یحیی ابراہیم اسحاق 3 نومبر 1987 کو القادریف ریاست، سوڈان میں پیدا ہوئیں[2] وہ سوڈانی مذہبی آزادی کی کارکن اور عوامی اسپیکر ہیں۔ مریم ابراہیم کو انض کی دوسری حمل کے دوران ارتداد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھوں نے 27 مئی 2014 کو جیل میں ایک لڑکی کو جنم دیا[3]۔ مریم ابراہیم کا معاملہ سوڈان میں عیسائیوں پر ظلم و ستم کے وسیع تر مسئلے کا حصہ ہے۔مریم ابراہیم کے والد مسلمان تھے جنھوں نے انھیں ایتھوپیا کی آرتھوڈوکس ماں کو دے دیا تھا یہی وجہ ہے کہ بچپن ہی سے ان کی پرورش ان کے ماں کے مذہب کیساتھ ہوئی۔ بعد میں انھوں نے ایک عیسائی آدمی سے شادی کی۔ مبینہ طور پر مریم ابراہیم کے ایک رشتہ دار نے حکام سے رجوع کیا اور یہ دعویٰ کیا کیونکہ یہ مسلمان والد سے ہی اس لیے ان کی عیسائی سے شادی جائز نہیںاس نے دعویٰ کیا کہ مریم ایک عیسائی، ڈینیئل وانی سے شادی کر کے زنا کر رہی ہیں۔[4]
مریم یحییٰ ابراہیم | |
---|---|
(عربی میں: مريم يحيى إبراهيم إسحاق) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 نومبر 1987ء (37 سال) القضارف (ریاست) |
شہریت | سوڈان |
عملی زندگی | |
پیشہ | طبیبہ |
الزام و سزا | |
جرم | ارتداد ( فی: 2014)[1] |
درستی - ترمیم |
جیل اور خاندانی حالات
ترمیممریم یحییٰ ابراہیم کو اومدرمان فیڈرل ویمن جیل میں اس کے 20 ماہ کے بیٹے مارٹن وانی کے ساتھ رکھا گیا تھا۔ شروع میں ملاقات اجازت نہیں تھی۔ان کے لیے اہم طبی علاج کاب بندوبست کرنے سے انکار کر دیا گیا اور مریم ابراہیم کو ہسپتال منتقل کرنے سے بھی منع کیا گای حالانکہ وہ آٹھ ماہ کے حمل سے تھیں۔ یہاں تک کہ ولادت کے دوران اس کی ٹانگوں کو فرش پر باندھ کر رکھا گیا تھا جس سے یہ خدشہ تھا کہ بچی اس کی وجہ سے ہمیشہ کے لیے معذور ہو جائے گی۔ پیدائش کے بعد ان کی بیڑیاں ہٹائی گئیں تھیں۔
مریم ابراہیم کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل محمد جار النبی نے کہا کہ پولیس اور جج نے ان کے شوہر وانی کو عدالت میں جانے سے روک دیا۔ النبی نے کہا کہ وانی معذوری کی وجہ سے وہیل چیئر پ رہے اور "اپنی زندگی کی تمام تفصیلات کے لیے مکمل طور پر ان پر انحصآر کرتا ہے وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا"۔ جوڑے کے بیٹے مارٹن وانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے النبی نے کہا، "جوڑے کا بیٹا جیل میں مشکل وقت سے گذر رہا ہے، وہ اتنی چھوٹی عمر سے جیل کے اندر رہنے کی وجہ سے بہت متاثر ہے، وہ حفظان صحت کی کمی ککا شکار ہے تاہم، 24 جون 2014 کو، مریم ابراہیم کو سوڈانی اپیل کورٹ کے حکم پر رہا کر دیا گیا۔ اگلے دن، جب وہ اور اس کے خاندان کو امریکا جانے والے جہاز میں سوار ہونا تھا، تو اسے اور اس کے خاندان کو گرفتار کر لیا گیا اور پوچھ گچھ کے لیے ہوائی اڈے سے خرطوم لے جایا گیا۔حکام نے بتایا کہ وہ زیر حراست نہیں تھی لیکن پولیس ان سے جنوبی سوڈان کی طرف سے فراہم کردہ سفری دستاویز کی درستی کے بارے میں پوچھ گچھ کرنا چاہتی تھی۔ ڈینیل وانی نے کرسچن ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اہل خانہ اور حامیوں کے ساتھ تشدد کیا گیا، وکلا کو مارا پیٹا گیا اور ائیرپورٹ سے باہر پھینک دیا گیا۔ان کی رہائی کے بعد، خاندان نے خرطوم میں امریکی سفارت خانے میں ایک ماہ گزارا۔
حوالہ جات
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.bbc.com/news/world-africa-27586067
- ↑ "La Soudanaise Meriam Ishag toujours interrogée par la police", Agence France Presse, 25 June 2014
- ↑ "La Soudanaise Meriam Ishag toujours interrogée par la police", Agence France Presse, 25 June 2014
- ↑ "Christians face 'growing harassment' in post-breakup Sudan"۔ 24 July 2014