مزاحمت
مزاحمت (انگریزی: Resentment) کسی طرح کی ناانصافی کے ذاتی تصور کے تحت حالات کے مخالف آواز لگانے، اپنے خیالات کا اظہار کرنے، ماحول سے بر عکس تصورات کا فروغ دینے یا سیاسی تصور اور حکومت وقت سے متصادم اقدامات اٹھانے، اس سلسلے میں تحریر و تقریر کا سہارا لینے وغیرہ کو مزاحمت کی علامات تصور کیا جاتا ہے۔[1] مزاحمت چھوٹے پیمانے پر ایک فرد کا کسی رشتے دار، خاندان یا اطراف کے سماج سے تصادم کی شکل میں ہو سکتا ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر کسی فرد یا گروہ کا ملک اور حکومتوں سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس دوسری صورت حال میں یہ کئی بار سنگین کیفیتوں کو دعوت بھی دے سکتا ہے، جس میں جرمانے، قید و بند، پھانسی وغیرہ بھی ہو سکتے ہیں۔
صحافیوں کی مزاحمت
ترمیمپاکستان سینیئر صحافی ضیاء الدین احمد کے مطابق آئی اے رحمان ملک کے ایک نڈر صحافی رہے اور لگی لپٹی رکھے بغیر کوئی بات ہوتی تھی وہ کردیتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ 'پاکستان کی صحافت میں جو مزاحمت ہے وہ اس کی عکاسی کرتے رہے ہیں۔'[2] یہ معاملہ پاکستان میں اور بھی سنجیدہ اس وجہ سے بن جاتا ہے کیوں کہ ملک کی تاریخ کا ایک بڑا حصہ فوجی حکمرانوں کے اسیر رہا اور ایسے بھی بے لاگ اظہار خیال سے مراد راست طور پر فوج سے تصادم ہی ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Steven Stosny (1 September 2013)۔ Living & Loving After Betrayal۔ New Harbinger Publications۔ ISBN 978-1608827527
- ↑ آئی اے رحمان کی وفات پر تعزیت کا سلسلہ جاری، ’پاکستان کی صحافت میں جو مزاحمت ہے وہ اس کی عکاسی کرتے رہے ہیں‘