مسطح بن اثاثہ غزوہ بدر میں شامل مہاجر صحابی مسطح سے مشہور اصل میں عوف بن اثاثہ ہیں۔

مسطح بن اثاثہ
معلومات شخصیت

حلیہ ترمیم

ان کا قد چھوٹا اور آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی تھیں اور انگلیاں بھری ہوئی تھیں۔[1]

نام ونسب ترمیم

عوف نام، ابو عباد کنیت،سلسلۂ نسب یہ ہے، مسطح بن اثاثہ بن عباد بن مطلب ابن عبد مناف بن قصی قرشی مطلبی عوف حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خالہ زاد بھائی تھے۔

اسلام و غزوات ترمیم

مسطح بہت ابتدا میں مشرف باسلام ہوئے،البتہ ہجرت کا وقت متعین نہیں ہے؛لیکن غزوہ بدر کے قبل ہجرت کرکے مدینہ آچکے تھے اور غزوہ بدر میں شریک تھے،بدر کے بعد اور غزوات میں بھی شریک تھے،چنانچہ غزوۂ بنو مصطلق جس میں واقعہ افک کا واقعہ پیش آیا، یہ شریک تھے اور اس فتنہ میں ان کا دامن بھی محفوظ نہ رہ سکا ،جب منافقین نے یہ واقعہ مشہور کیا تو بعض صحابہ بھی ان کے دام فریب میں آ گئے، ان میں ایک مسطح بھی تھے جنگ سے واپسی کے بعد انھوں نے یہ واقعہ اپنی ماں سے بیان کیا، وہ ام المؤمنین عائشہ کے پاس گئیں اور کسی بات پر مسطح کو بددعا دی، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا تم بدر ی صحابی کو بددعا دیتی ہو، انھوں نے کہا تم کو نہیں معلوم ان لوگوں نے کیا افترا پردازیاں کی ہیں اور پورا واقعہ عائشہ کو سنایا، عائشہ صدیقہ کو اس افترا پردازی کا سب سے پہلے ان ہی کے ذریعہ سے علم ہوا، مسطح ابوبکر صدیق کے خالہ زاد بھائی تھے، اس لیے وہ ان کی مدد کرتے تھے، جب انھوں نے افک کے واقعہ میں شرکت کی اور قرآن پاک نے اس کو افترا قرار دیا تو ابوبکر نے ان کی امداد کرنا بند کردی اور فرمایا کہ اب مسطح پر ایک حبہ نہیں خرچ کروں گا اس پر یہ آیت نازل ہوئی: وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (النور:22) تم میں سے جو لوگ صاحبِ فضیلت اور صاحب مقدرت ہیں وہ قرابت والوں محتاجوں اور مہاجرین فی سبیل اللہ کو امدد نہ دینے کی قسم نہ کھائیں اور چاہیے کہ معاف کر دیں اور درگزر کریں، مسلمانو کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمھاری مدد کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس آیت کے نزول کے بعد، پھر ابوبکر صدیق بدستوران کی خبر گیری کرنے لگے،[2] لیکن چونکہ ایک محصنہ پر تہمت لگائی تھی اوراس کی سزا قرآن نے یہ تجویز کی تھی۔ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُ وهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً (النور:4) یعنی جولوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں اور چار گواہ نہ لا سکیں تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ۔ اس لیے دوسرے لوگوں کے ساتھ ان پر بھی حد جاری ہوئی۔[3] [4][5][6][7]

وفات ترمیم

زمانۂ وفات میں اختلاف ہے،بعض روایتوں سے 34ھ عہد عثمانی میں وفات ثابت ہوتی ہے اوربعض سے معلوم ہوتا ہے کہ علی کے عہد تک زندہ تھے اور جنگ صفین میں ان کی حمایت میں لڑے اوراسی سال 37ھ میں انتقال فرمایا ،وفات کے وقت 56 سال کی عمر تھی۔[8][9] [10]

حوالہ جات ترمیم

  1. سیر اعلام النبلاء از شمس الدین ذہبی ج 3، ص 78
  2. بخاری:1/264
  3. (اسدالغابہ:4/255)
  4. سير أعلام النبلاء» الصحابة رضوان الله عليهم» مسطح بن أثاثة آرکائیو شدہ 2017-12-03 بذریعہ وے بیک مشین
  5. الطبقات الكبرى لابن سعد - مسطح بْن أُثَاثَةَ آرکائیو شدہ 2016-12-20 بذریعہ وے بیک مشین
  6. الإصابة في تمييز الصحابة - مسطح بن أثاثة آرکائیو شدہ 2016-12-20 بذریعہ وے بیک مشین
  7. أسد الغابة في معرفة الصحابة - مسطح بن أثاثة آرکائیو شدہ 2016-12-20 بذریعہ وے بیک مشین
  8. الاصابہ فی تمیز الصحابہ جلد 4صفحہ 263 مؤلف: حافظ ابن حجر عسقلانی ،ناشر: مکتبہ رحمانیہ لاہور
  9. اصحاب بدر،صفحہ 116،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
  10. اسدالغابہ:4/255