مسودہ:ڈاکٹر امام اعظم
ڈاکٹر امام اعظم (1960ء_ 2023ء) دربھنگہ کے مشہور ادیب، شاعر، محقق، مؤرخ، اور صحافی تھے، انہوں نے تاریخی، ادبی، تعلیمی اور صحافتی میدان میں بیش بہا خدمات انجام دیں، ان کی ادارت میں نکلنے والے رسالہ تمثیل نو کی ملک و بیرون ملک میں ایک شناخت تھی، انہوں نے دربھنگہ کی تاریخ پر قابل قدر خدمات انجام دیں، یہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کولکاتا کے ریجنل ڈائریکٹر بھی تھے۔
ولادت
ترمیمڈاکٹر امام اعظم کا اصل نام سید اعجاز حسن تھا، انہوں نے اپنا قلمی نام امام اعظم منتخب کیا، اور ادبی دنیا میں یہی نام مقبول و معروف ہوا۔ ان کی ولادت 20 جولائی 1960ء مطابق 28 محرم 1380 ھ کو محلہ گنگوارہ دربھنگہ میں محمد ظفر المنان ظفر فاروقی کے یہاں ہوئی۔ [1]
مرحلۂ تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم سے انٹر تک بتیا کے مختلف عصری تعلیمی اداروں سے 1977ء تک حاصل کیا،اس کے بعد 1979 ء میں ملت کالج دربھنگہ سے بی ایس سی کیا، 1982ء میں وہ سائنس سے زبان وادب کی طرف راغب ہوئے، چنانچہ بی اے کا امتحان آزاد امیدوار کی حیثیت سے دیا اور کامیاب ہوئے، 1984 میں متھلا یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا، اور فرسٹ کلاس سے کامیابی حاصل کی۔[2] اور 1991 میں ایم اے فارسی کا امتحان دے کر کامیابی حاصل کی، حصول علم کے شوق میں انہوں نے لا کالج دربھنگہ سے 1989ء میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی، مظہر امام کی تخلیقات کا تنقیدی مطالعہ پر پی ایچ ڈی اور اردو تنقید ساخت اور ارتقاء کے موضوع پر ڈی لٹ کی ڈگری حاصل کی۔
تدریسی خدمات
ترمیمڈاکٹریٹ کی سند حاصل کرنے کے بعد 1991ء میں ایل این متھلا یونیورسٹی، دربھنگہ میں یو جی سی ریسرچ ایسوسی ایٹ مقرر ہوئے، [2] اور 4 نومبر 1996ء تک تحقیقی و تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ [3] پھر نومبر 1996ء میں بہار اسٹیٹ یونیورسٹی سروس کمیشن پٹنہ کے ذریعہ لیکچرار مقرر ہوئے ۔ ایل این متھلا یو نیورسٹی میں ان کے زیر نگرانی 3 اسکالروں کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی جاچکی ہے۔ 4 جولائی 2005ء تا 15 مارچ 2012ء، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ریجنل سینٹر دربھنگہ (شمالی بہار ) کے بانی ریجنل ڈائریکٹر، [4] 26 مارچ تا 2 اپریل 2012ء پٹنہ کے ریجنل ڈائریکٹر 4 اپریل 2012 ء تا دم وفات کولکاتا ( مغربی بنگال ) کے ریجنل ڈائرکٹر رہے۔ [5]
ادبی خدمات
ترمیمڈاکٹر امام اعظم ایک ممتاز اردو ادیب، شاعر، اور صحافی تھے جنہوں نے ادب، تاریخ، تنقید، شاعری اور نثر نگاری کے شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ اپنی منفرد تحریری اسلوب اور وسیع علم و بصیرت کے ساتھ وہ ادب کے میدان میں ایک قابل قدر شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ۔ امام اعظم عرصہ تک آکاشوانی دربھنگہ کے پروگرام مشاورتی بورڈ کے ممبر ( 1995ء سے 2001 ء ) تھے۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے لٹریچر پینل کے سابق رکن اور گرانٹ ان ایڈ کے رکن بھی تھے، سابق مرکزی وزیر لالو پرساد یادو نے 2008ء میں قومی شاعر کی حیثیت سے ریلوے پاس اور 25 ہزار روپئے ریلوے فنڈ سے عنایت کئے ۔ انہیں ادب، تاریخ، تنقید، شاعری اور نثر نگاری جیسے فنون سے گہری وابستگی تھی، ان کے شعری مجموعے قربتوں کی دھوپ (مطبوعہ : 1995) اور نیلم کی آواز ' (مطبوعہ: (2014) ادبی حلقوں میں بے حد مقبول ہوئے۔ تنقید و تحقیق کے حوالے سے ان کی کتاب ”مظہر امام کی تخلیقات کا تنقیدی مطالعہ“ بہت اہم ہے، انہوں نے عبد الغفور شہباز پر ساہتیہ اکاڈمی کے لیے مونو گراف لکھا۔ اردو شاعری میں ہندوستانی تہذیب کثرت میں وحدت کا اظہار بھی ان کی فکر انگیز کتاب ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی اہم کتابیں ترتیب دیں، جن میں نصف ملاقات مرحوم مشاہیر ادب کے خطوط مظہر امام کے نام۔ مطبوعہ (1994) ، مولانا عبد العلیم آسی: تعارف اور كلام (مطبوعہ: 2003ء) ، عہد اسلامیہ میں دربھنگہ اور دوسرے مضامین (2009ء)، ہندوستانی فلمیں اور اُردو (2012ء)، اکیسویں صدی میں اردو صحافت (2016ء) اور نقوش علی نگر تبصرے اور تجزیے 2018ء) چند ایسی کتابیں ہیں، جن کے مضامین تاریخی اہمیت کے حامل اور گراں قدر ہیں۔ ان کے مضامین کے تین مجموعے بھی شائع ہوئے، گیسوئے تنقید (2008ء) ، گیسوئے تحریر (2011ء) اور ، گیسوئے اسلوب (2018ء) جو ان کی ادبی شخصیت کی ترجمانی اور استحکام کے لئے کافی ہیں۔ انہوں نے انساب و امصار (2022ء) کے نام سے شمالی بہار کے گیاره خانوادوں کی تفصیلات اور مختلف علاقوں پر مضامین بھی بڑی عرق ریزی سے جمع کر کے شائع کیا. [6]
وفات
ترمیمڈاکٹر صاحب 8 جمادی الاولی 1445 ہجری مطابق 23 نومبر 2023 ء جمعرات کے دن حرکت قلب بند ہونے سے اچانک وفات پاگئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اجمالی جائزہ 2012، ص 6
- ^ ا ب ڈاکٹر امام اعظم۔ گیسوئے افکار (2019ء ایڈیشن)۔ نئی دہلی: ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس۔ صفحہ: 91
- ↑ عبد المنان طرزی۔ دیدہ وران بہار (2020 ایڈیشن)۔ نئی دہلی: ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس۔ صفحہ: 85
- ↑ ڈاکٹر امام اعظم۔ گیسوئے اسلوب (ء2018 ایڈیشن)۔ نئی دہلی: ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس۔ صفحہ: 6
- ↑ ڈاکٹر ایم صلاح الدین۔ ڈاکٹر امام اعظم: اجمالی جائزہ (2012 ایڈیشن)۔ دربھنگہ: تمثیل نو پبلیکیشن۔ صفحہ: 9
- ↑ اعظم 2018، ص 7