دربھنگہ بھارت کی ریاست بہار میں واقع ایک تاریخی، ثقافتی اور تعلیمی لحاظ سے اہم شہر ہے۔ یہ دربھنگہ ضلع اور دربھنگہ ڈویژن کا صدر مقام ہے اور اپنی تہذیبی روایات، تعلیمی اداروں اور تاریخی عمارتوں کے لیے مشہور ہے۔ دربھنگہ کو "متھلانچل کا دل" اور "بہار کا ثقافتی دار الحکومت" بھی کہا جاتا ہے۔

میٹروپولیٹن شہر
دربھنگہ is located in بہار
دربھنگہ
دربھنگہ
دربھنگہ is located in ٰبھارت
دربھنگہ
دربھنگہ
دربھنگہ is located in ایشیا
دربھنگہ
دربھنگہ
Location in بہار
متناسقات: 26°10′N 85°54′E / 26.17°N 85.9°E / 26.17; 85.9
ملک بھارت
بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقےبہار
بھارت کی انتظامی تقسیممتھلا
ضلعدربھنگہ ضلع
حکومت
 • قسممیونسپل کارپوریشن
 • مجلسدربھنگہ
 • میئربیجنتی دیوی کھیرئا
 • ڈپٹی میئرسری. بدروجمہ خان
 • میونسپل کمشنرسری ناگندر کمار سنگھ, بی اے ایس[1]
 • ایم پیگوپال جی ٹھاکور, بھارتیہ جنتا پارٹی
 • ایم ایل سیڈاکٹر دلیپ کمار چودہری اور ڈاکٹر مدن موہن جھا انڈین نیشنل کانگریس[2] سنیل کمار سنگھ بھارتیہ جنتا پارٹی
بلندی52 میل (171 فٹ)
آبادی (2011)
 • کل267,348
زبانیں
 • دفتریہندی زبان
 • اضافی دفتریاردو[3]
 • شناختی علاقائیمیتھلی زبان, انگریزی زبان
منطقۂ وقتIST (UTC+5:30)
ڈاک اشاریہ رمز846003–846005[4]
ٹیلی فون کوڈ06272
آیزو 3166 رمزآیزو 3166-2:IN
گاڑی کی نمبر پلیٹBR-07
انسانی جنسی تناسب910:1000 /
لوک سبھا انتخابی حلقہدربھنگہ
ودھان سبھاو انتخابی حلقہدربھنگہ، کیوٹی، دربھنگہ دیہی، جالے، بہادر پور، الی نگر، گؤرا بؤرم، کوشیسور استھان، ہیاگھاٹ، بینی پور
ویب سائٹdarbhanga.bih.nic.in

یہاں کے راج دربھنگہ کے زمینداروں نے تعلیمی، ثقافتی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ شہر میں موجود دربھنگہ میڈیکل کالج اور زیر تعمیر AIIMS دربھنگہ اسے شمالی بہار کا ایک بڑا طبی مرکز بناتے ہیں۔

نام کا ماخذ

ترمیم

دربھنگہ کے نام کے بارے میں مختلف نظریات ہیں:

دُوار بنگا یا درِ بنگا کا مطلب ہے "بنگال کا دروازہ"، کیونکہ یہ خطہ تاریخی طور پر بنگال کی جانب جانے والے راستے پر واقع تھا۔ بعض ماہرین کے مطابق شہر کا نام دربھانگی خان کے نام پر رکھا گیا، جو یہاں کے ایک مقامی حکمران تھے۔ ایک اور رائے یہ ہے کہ یہ نام سنسکرت کے الفاظ "درم" (دولت) اور "بنگا" (بنگال) کا مرکب ہے، جس کا مطلب ہے "بنگال کی دولت کا دروازہ"۔ تاریخ

دربھنگہ: ثقافتی اور تاریخی ورثہ کا آئینہ

ترمیم

دربھنگہ، بہار کا ایک قدیم اور ثقافتی لحاظ سے اہم شہر ہے، جو شمالی بہار میں دریائے باگمتی کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ یہ شہر اپنی تاریخی عظمت، ثقافتی روایات اور تعلیمی اداروں کے لیے مشہور ہے۔ دربھنگہ کو "بہار کا ثقافتی دار الحکومت" اور "متھلانچل کا دل" بھی کہا جاتا ہے۔[5]


دربھنگہ صدیوں سے موسیقی، فنون لطیفہ اور ادب کا مرکز رہا ہے۔ یہاں سنسکرت، اردو، ہندی اور میتھلی زبانوں میں ادب اور موسیقی کی شاندار روایات موجود ہیں۔ دھروپد موسیقی کی ایک قدیم شکل یہاں کے موسیقی کے مرکز میں پروان چڑھی۔ اس شہر کی تہذیبی زندگی میں لوک فنون، مذہبی تہوار اور ادبی محفلیں اہم مقام رکھتی ہیں۔ [6] ۔[7] بلیراج گڑھ کی کھدائی سے دوسری صدی قبل مسیح کی اینٹوں کے قلعوں کا انکشاف ہوا ہے۔[8]

تاریخی ورثہ

دربھنگہ کا تاریخی سفر مغلیہ سلطنت اور برطانوی راج کے دوران زمیندار خاندان کے مرکز کے طور پر شروع ہوا۔ یہاں کے عظیم قلعے، مساجد اور عہد عالمگیری کی عید گاہیں اس کی تاریخی عظمت کی گواہی دیتی ہیں۔ محمد بختیار خلجی کے دور میں یہاں اسلامی حکومت کے آثار دیکھنے کو ملے، جبکہ محمد تغلق کے دور کے برباد شدہ قلعے آج بھی ماضی کی داستان سناتے ہیں۔

استعماری دور اور ترقی برطانوی دور میں، یکم جنوری 1875ء کو دربھنگہ کو ضلع کا درجہ دیا گیا اور یہ ترہت کمشنری کا حصہ بن گیا۔ بعد میں 1972ء میں دربھنگہ سے مدھوبنی اور سمستی پور کو الگ کرکے اسے ایک مستقل ڈویژن بنا دیا گیا۔

تعلیم اور صحت کا مرکز دربھنگہ میں اعلیٰ تعلیمی ادارے جیسے للت نارائن متھلا یونیورسٹی، کامیشور سنگھ سنسکرت یونیورسٹی اور دربھنگہ میڈیکل کالج موجود ہیں، جو شمالی بہار کے طلبہ کے لیے علمی مراکز ہیں۔ علاوہ ازیں، شہر میں متعدد اسپتال اور میڈیکل کالجز موجود ہیں اور یہاں دوسرا ایمس (AIIMS) بنائے جانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

اقتصادی سرگرمیاں

دربھنگہ ایک اہم تجارتی مرکز بھی ہے، جہاں زرعی پیداوار جیسے آم، مکھانا اور مچھلیوں کا کاروبار ہوتا ہے۔ یہاں فوڈ پروسیسنگ یونٹس اور ہلکی مینوفیکچرنگ انڈسٹریز بھی قائم ہیں، جو مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

آثار قدیمہ بلیراج گڑھ کی کھدائی کے دوران یہاں سے دوسری صدی قبل مسیح کے اینٹوں کے قلعے دریافت ہوئے ہیں، جو اس خطے کی قدیم تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں۔

دربھنگہ نہ صرف اپنی تاریخی حیثیت کے باعث مشہور ہے، بلکہ آج بھی یہ ثقافتی روایات، علمی ترقی اور معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ [9]

کرناٹ خاندان کی حکمرانی

ترمیم

قرونِ وسطیٰ میں پنوار خاندان کے راجپوت راجا نائب دیو نے 488ھ (1095ء) میں کرناٹک سے ہجرت کر کے ترہت کا رخ کیا۔ 496ھ میں انھوں نے ایک عظیم ہندو سلطنت کی بنیاد رکھی، جو تاریخ میں کرناٹ خاندان کے نام سے جانی جاتی ہے۔ ان کی پہلی راجدھانی سمراؤں چمپارن تھی۔ بعد میں ان کے جانشین راجا گنگا دیو نے ریاست کا مرکزی مقام دربھنگہ منتقل کر دیا، کیونکہ یہ جغرافیائی لحاظ سے وسط میں تھا۔ تقریباً ڈیڑھ سو برس تک دربھنگہ کرناٹ راجاؤں کا دار الحکومت رہا۔

دربھنگہ پر مسلمانوں کے حملے

ترمیم

دربھنگہ پر پہلا مسلم حملہ 599ھ (1292ء) میں ہوا، جس کی قیادت محمد بختیار خلجی نے کی۔ انھوں نے 1202ء سے 1205ء تک حکومت کی۔ اس حملے کے دوران، راجا لکشمن سین کی سلطنت کو فتح کرتے ہوئے دربھنگہ کو سلطنتِ دہلی میں ضم کر لیا گیا۔

سلطنتِ دہلی کا اثر و رسوخ

ترمیم

دربھنگہ کی فتح کے بعد، قطب الدین ایبک کے دور میں یہ علاقہ سلطنتِ دہلی کا حصہ بنا۔ کرناٹ اور اوئنوار خاندان کی حکمرانی کا خاتمہ ہوا، مگر بعض اوقات یہ خاندان کمزور مرکزی حکومتوں کے تحت اپنی حیثیت برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔ بعد میں سلطان شمس الدین التمش کے دور میں بھی یہ خطہ سلطنتِ دہلی کا حصہ رہا۔ اس دوران چنگیز خان کے حملے کے نتیجے میں یہاں کی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔[10]

علاءالدین خلجی اور تغلق دور

ترمیم

697ھ (1298ء) میں علاء الدین خلجی کے دور میں دربھنگہ پر ایک اور حملہ ہوا۔ کئی مقامی راجے خلجی حکومت کے باجگزار بن گئے۔

غیاث الدین تغلق کے دور میں کرناٹ خاندان کے آخری حکمران ہری سنگھ دیو کا خاتمہ ہوا۔ اس کے بعد احمد خان ابنِ ملک تلیغہ نے دربھنگہ کا اقتدار سنبھالا اور اس کا نام تغلق پور رکھ دیا۔ 740ھ (1339ء) میں کامیشور جھا نے سلطان محمد بن تغلق سے ترہت کی حکمرانی حاصل کر لی۔

دربھنگہ راج کا قیام

ترمیم

مغل دور میں، شہنشاہ اکبر نے یہ علاقہ ایک مقامی میتھل برہمن رگھونندن رائے کو سونپ دیا، جنھوں نے اسے اپنے گرو پنڈت مہیش ٹھاکر کو گرو دکچھنا کے طور پر پیش کیا۔ یہی مہیش ٹھاکر دربھنگہ راج کے بانی کہلائے۔ ان کے خاندان میں مجموعی طور پر بائیس راجا ہوئے، جن کی حکمرانی 1939ء تک قائم رہی۔

تاریخی و ثقافتی ورثہ

ترمیم

دربھنگہ اور متھلا کی سرزمین اپنے تاریخی ورثے کے ساتھ ساتھ علمی و روحانی خدمات کے لیے بھی مشہور رہی ہے۔ یہاں صوفیائے کرام، علما اور مشائخِ طریقت کی ایک طویل روایت رہی ہے، جو اس خطے کی ثقافتی شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔

آبادیات

ترمیم

آبادیات

2011 کی مردم شماری کے مطابق:

کل آبادی: 296,039

مرد: 142,377 (52.6%)

خواتین: 124,971 (47.4%)

شرح خواندگی: 79.4% (مرد: 85.08%، خواتین: 73.08%)۔[11]

دربھنگہ شہر میں مذہب
مذہب فیصد
ہندو
  
71.76%
مسلمان
  
27.76%
عیسائی
  
0.18%
سکھ
  
0.11%
بدھ
  
0.01%
جین
  
0.01%
نہیں بتایا
  
0.16%

بھارت کی 2011 کی مردم شماری نے دربھنگہ نے میونسپل کارپوریشن کے طور پر اس کی آبادی 267،348 پر مشتمل ہے جس میں 142،377 مرد اور 124،971 خواتین شامل ہیں جبکہ ضلع میں مجموعی طور پر 3 ملین کی آبادی ہے. [12] شہری آبادی کے لحاظ سے بہار میں یہ چھٹی کا سب سے بڑا شہر ہے۔ مردوں کی 52.6٪ آبادی اور خواتین 47.4٪ کا حامل ہے۔ دربھنگہ میں اوسط آبادی کی شرح 79.40٪ ہے، جن میں مرد کی شرح 85.08 فیصد ہے اور عورتیں 73.08٪ ہیں. [13]

دربھنگہ شہر کی زبان

ترمیم




 

Languages of Darbhanga city (2011)[14]

  میتھلی زبان (50.25%)
  اردو (26.80%)
  ہندی (20.98%)
  دیگر زبانیں (1.97%)

2011 کی مردم شماری کے وقت، %50.25 آبادی میتھلی زبان بولتی تھی.[14]

آب و ہوا

ترمیم

دربھنگہ کی زمین زرخیز ہے اور اس کا موسم مرطوب ہے۔ مون سون کے دوران یہاں زیادہ بارش ہوتی ہے، جبکہ گرمیوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر جاتا ہے۔ ( کوپین آب و ہوا کی درجہ بندی Cwa ) ہے.

آب ہوا معلومات برائے Darbhanga
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
بلند ترین °س (°ف) 30.4
(86.7)
33.9
(93)
39.9
(103.8)
42.0
(107.6)
41.9
(107.4)
43.4
(110.1)
39.1
(102.4)
38.4
(101.1)
39.6
(103.3)
39.2
(102.6)
33.9
(93)
29.9
(85.8)
43.4
(110.1)
اوسط بلند °س (°ف) 22.1
(71.8)
25.8
(78.4)
31.0
(87.8)
34.1
(93.4)
35.0
(95)
34.9
(94.8)
32.5
(90.5)
32.8
(91)
32.5
(90.5)
31.6
(88.9)
28.0
(82.4)
24.8
(76.6)
30.43
(86.76)
اوسط کم °س (°ف) 9.2
(48.6)
11.0
(51.8)
15.1
(59.2)
19.1
(66.4)
21.2
(70.2)
22.9
(73.2)
23.8
(74.8)
24.2
(75.6)
23.8
(74.8)
21.2
(70.2)
15.8
(60.4)
10.6
(51.1)
18.16
(64.69)
ریکارڈ کم °س (°ف) −0.2
(31.6)
−0.2
(31.6)
3.9
(39)
9.2
(48.6)
10.4
(50.7)
15.9
(60.6)
18.7
(65.7)
19.4
(66.9)
18.9
(66)
12.7
(54.9)
7.2
(45)
2.4
(36.3)
−0.2
(31.6)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 13.0
(0.512)
14.0
(0.551)
9.0
(0.354)
29.0
(1.142)
76.0
(2.992)
139.0
(5.472)
353.0
(13.898)
254.0
(10)
193.0
(7.598)
73.0
(2.874)
6.0
(0.236)
7.0
(0.276)
1,166
(45.905)
اوسط بارش ایام 1.6 1.7 1.6 2.6 4.6 7.6 16.4 12.2 10.5 3.4 0.5 1.0 63.7
اوسط اضافی رطوبت (%) 68 63 49 56 60 70 78 79 79 73 66 67 67.3
ماخذ: NOAA (1971–1990)[15]

دربھنگہ: جغرافیائی محل وقوع

ترمیم

دربھنگہ، بہار کے شمالی حصے میں واقع ایک اہم شہر ہے، جس کی اوسط بلندی 171 فٹ (52 میٹر) ہے۔ یہ شہر 25.53° تا 26.27° شمالی عرض البلد اور 85.45° تا 86.25° مشرقی طول البلد کے درمیان پایا جاتا ہے۔ دربھنگہ ضلع 2,279 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

اس کے جغرافیائی حدود میں شمال میں مدھوبنی ضلع، جنوب میں سمستی پور، مشرق میں سہرسہ اور مغرب میں سیتامڑھی اور مظفر پور اضلاع شامل ہیں۔ چونکہ یہ خطہ متھلانچل میں واقع ہے، اس لیے یہاں وسیع و عریض زرخیز میدانی علاقے موجود ہیں، جہاں کسی بھی قسم کی پہاڑیاں نہیں پائی جاتیں۔

دربھنگہ کی زمین شمال سے جنوب کی طرف ہلکی سی ڈھلوان رکھتی ہے، جبکہ اس کے وسطی حصے میں نشیبی علاقے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ شہر کا موسم مرطوب آب و ہوا (Cwa) کے زمرے میں آتا ہے، جہاں تین بڑے موسم — سردی، گرمی اور برسات — غالب رہتے ہیں۔ مئی کے مہینے میں درجہ حرارت اکثر 43 ڈگری سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے، جو اسے سال کا گرم ترین مہینہ بناتا ہے۔ مون سون کے دوران یہاں بھرپور بارش ہوتی ہے اور سالانہ اوسطاً 1142.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاتی ہے، جس کا 92% حصہ برسات کے موسم میں گرتا ہے۔ دربھنگہ کی یہ جغرافیائی خصوصیات اسے زراعت اور آب پاشی کے لیے موزوں بناتی ہیں۔

نقل و حمل

ترمیم

ریلوے

ترمیم
 
دربھنگہ جنکشن کی باہر سے تصویر

.[16]}}

سڑکیں

ترمیم
 
این ایچ 57 جو بھارت کے مشرقی مغرب ہائی وے کوریڈور کا حصہ دربھنگہ کے ذریعے گزرتا ہے

دربنگہ نیشنل ہائی وے 27 ، نیشنل ہائی وے 57 اور بہار اسٹیٹ ہائی ویز 50، 56، 88 اور 75 کی طرف سے بھارت کے دیگر حصوں سے منسلک ہے۔ دربھنگہ بھی مدھوبنی اور ستیامڑھی سے منسلک ہے۔

مشرق وسطی کوریڈور ایکسپریس ، جس میں گجرات میں پوربھ پور سے آسام کے سلکر تک جوڑتا ہے، دربھانگ کے ذریعے گزرتا ہے.

نقل و حمل

ترمیم

ریلوے دربھنگہ جنکشن بہار کا ایک اہم ریلوے اسٹیشن ہے، جہاں سے ملک کے بڑے شہروں کے لیے ٹرینیں دستیاب ہیں۔

ہوائی اڈا دربھنگہ ایئرپورٹ 2020ء میں شروع ہوا اور یہاں سے دہلی، ممبئی اور بنگلور سمیت کئی شہروں کے لیے پروازیں دستیاب ہیں۔

سڑکیں

دربھنگہ نیشنل ہائی وے 27 اور نیشنل ہائی وے 57 کے ذریعے دیگر شہروں سے منسلک ہے۔
مقامی نقل و حمل کے لیے، مسافروں کے پاس بی ایس آر ٹی سی اور آٹو رکشا کی طرف سے چلانے والے بسوں کے اختیارات ہیں۔ ایک بس اسٹینڈ ہے اور ایک نیا انٹرفیس بس اسٹینڈ تعمیر ہے۔ دربھنگہ کے تمام قریبی بڑے شہروں میں بس خدمات دستیاب ہیں۔ پٹنہ، گیا، کولکتہ، پورنیہ، بھاگل پور، مظفرپور، رانچی، جمشیدپور

ریلوے

ترمیم
 
دربھنگہ جنکشن کی تصویر
 

دربھنگہ ایئر پورٹ

ترمیم
 
 
 
دربھنگہ ایئر پورٹ کی تصویریں

دربھنگہ ہوائی اڈے

ترمیم

یہاں فوجی فضائی اڈے ہے۔ رنوے کی لمبائی 9،000 فٹ ہے. [17] اب اس طرح کے شہری ہوا بازی اور طیاروں کے لیے ممبئی، بنگلور اور نئی دہلی کو اسپیس جیٹ کی طرف سے شروع ہو چکا ہے. [18]

سیاحت

ترمیم

دربھنگہ میں سیاحوں کے لیے کئی پرکشش مقامات ہیں، یہ شہر بہار کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ درج ذیل سیاحتی مقامات میں شامل ہیں:

  • چندر دھاری میوزیم
  • دربھنگہ لال قلعہ
  • جھگڑوا مسجد
  • راج دربھنگہ
  • اہالیا استھان

تعلیم

ترمیم

اس ضلع کے تعلیمی اداروں میں درج ذیل شامل ہیں:

میڈیکل کالج

ترمیم
 
دربھنگہ میڈیکل کالج اور ہسپتال کے پلاٹینم جیللی دروازے

جامع درس گاہ

ترمیم
  • اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی IGNOU علاقائی مرکز
  • مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی دربھنگہMANUU علاقائی مرکز
  • للت نارائن متھلا یونیورسٹی
  • کامیشور سنگھ دربھنگہ سنسکرت یونیورسٹی

انجنیئرنگ اور ٹیکنالوجی کالج

ترمیم
  • خواتین کا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی
  • دربھنگہ کالج آف انجنیئرنگ (جے ایم آئی ٹی)
  • گورنمنٹ پولی ٹیکنک، دربھنگہ
  • سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک (STPI)، دربھنگہ

کالجز

ترمیم
  • سی ایم سائنس کالج، دربھنگہ
  • ملت کالج
  • کنور سنگھ کالج
  • مارواڑی کالج

اسکولز

ترمیم
  • ہولی کراس اسکول
  • دربھنگہ پبلک اسکول
  • جیسس اینڈ میری اکیڈمی
  • شمس انگلش اسکول
  • سن فلاور اسکول

قابل ذکر شخصیات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://nagarseva.bihar.gov.in/darbhanga/SectionInformation.html?ViewCommitee[مردہ ربط]
  2. http://www.biharvidhanparishad.gov.in/MMembers1.htm
  3. https://web.archive.org/web/20170525141614/http://nclm.nic.in/shared/linkimages/NCLM52ndReport.pdf
  4. "STD & PIN Codes | Welcome to Darbhanga District"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-05-01
  5. دربھنگہ - انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا
  6. "Darbhanga | India". Encyclopedia Britannica (بزبان انگریزی). Retrieved 2021-06-17.
  7. AIIMS دربھنگہ کا منصوبہ
  8. Ghosh A. (1965)۔ Indian Archaeology:A Review۔ New Delhi: Archaeological Survey of India۔ ص 3–5
  9. "History | Welcome to Darbhanga District | India" (بزبان امریکی انگریزی). Retrieved 2021-06-17.
  10. محمد بختیار خلجی کا حملہ
  11. دربھنگہ کا موسم
  12. https://www.census2011.co.in/census/city/164-darbhanga.html
  13. "Census of India: View Population Details"۔ www.censusindia.gov.in۔ Government of India۔ 2001۔ 2016-04-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-01-14 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  14. ^ ا ب "Table C-16 Population by Mother Tongue: Bihar (Town)"۔ censusindia.gov.in۔ Registrar General and Census Commissioner of India۔ 2011
  15. "Zahedan Climate Normals 1971–1990"۔ National Oceanic and Atmospheric Administration۔ 23 دسمبر 2012 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2012 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  16. "Archived copy"۔ 4 مارچ 2016 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2016 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: آرکائیو کا عنوان (link)
  17. "Darbhanga Airport"
  18. "SpiceJet to operate flights from Darbhanga"

۔ 6. دربھنگہ اور دوسرے مضامین: الیاس رحمانی https://www.rekhta.org/ebooks/detail/ahd-e-islamia-mein-darbhanga-aur-doosre-mazameen-mohammad-ilyas-rahmani-ebooks?lang=ur














بیرونی روابط

ترمیم