روس اور مصر کے سفارتی تعلقات (انگریزی: Russia–Egypt relations) کا آغاز 26 اگست 1943ء کو ہوا جب دونوں ممالک نے پہلی بار باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ ان تعلقات کا مقصد مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کو فروغ دینا تھا، اور دونوں ممالک نے اس وقت سے مختلف شعبوں میں قریبی تعاون کیا ہے۔ [1]۔

روس اور مصر کے سفارتی تعلقات

روس

مصر
سفارت خانے
روس کا سفارت خانہ، قاہرہ مصر کا سفارت خانہ، ماسکو
مندوب
روسی سفیر مصر میں مصری سفیر روس میں

تاریخی پس منظر

ترمیم

روس اور مصر کے درمیان تعلقات کی بنیادیں 1943ء میں رکھی گئیں، جب دوسری جنگ عظیم کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ سوویت یونین کے دور میں مصر نے روس کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کیے، جن میں عسکری اور اقتصادی تعاون شامل تھا۔ 1950ء اور 1960ء کی دہائیوں میں مصر نے سوویت یونین سے بڑی مقدار میں عسکری سازوسامان خریدا، اور دونوں ممالک نے مختلف ترقیاتی منصوبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا۔ [2]۔

موجودہ تعلقات

ترمیم

1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد، روس اور مصر کے تعلقات میں نئی جہت پیدا ہوئی۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے متعدد معاہدات پر دستخط کیے، جن میں توانائی، دفاع، اور زراعت شامل ہیں۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہوئیں جن میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ [3]۔

اقتصادی تعلقات

ترمیم

روس اور مصر کے درمیان اقتصادی تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ روس مصر کے لیے ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے، خاص طور پر زراعت اور توانائی کے شعبوں میں۔ مصر روس سے بڑی مقدار میں گندم درآمد کرتا ہے، جبکہ روسی کمپنیاں مصر میں مختلف توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاحت بھی ایک اہم شعبہ ہے، جہاں روسی سیاح بڑی تعداد میں مصر کا دورہ کرتے ہیں۔ [4]۔

عسکری تعاون

ترمیم

روس اور مصر کے درمیان عسکری تعاون بھی اہم ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف فوجی معاہدے موجود ہیں، جن کے تحت مصر روس سے جدید عسکری سازوسامان خریدتا ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں بھی منعقد ہوئیں جن کا مقصد علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانا تھا۔ [5]۔

ثقافتی اور تعلیمی تعلقات

ترمیم

روس اور مصر کے درمیان ثقافتی اور تعلیمی تعلقات بھی مضبوط ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تبادلے جاری ہیں، جن کا مقصد عوامی سطح پر تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ روسی اور مصری یونیورسٹیوں کے درمیان بھی تعاون کے معاہدے موجود ہیں، جن کے تحت طلباء اور اساتذہ کے تبادلے کے پروگرام جاری ہیں۔ [6]۔

حالیہ چیلنجز

ترمیم

روس اور مصر کے تعلقات میں بعض چیلنجز بھی موجود ہیں، جن میں علاقائی سیاست اور اقتصادی مسائل شامل ہیں۔ تاہم، دونوں ممالک نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر مذاکرات اور سفارتی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ [7]۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Russia and Egypt: A Historical Overview۔ Oxford University Press۔ 2014۔ ص 74
  2. Egypt and the Soviet Union during the Cold War۔ Cambridge University Press۔ 2010۔ ص 91
  3. "Russia-Egypt Strategic Partnership"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-09-12[مردہ ربط]
  4. "Russia-Egypt Economic Relations"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-09-12
  5. "Russia and Egypt: Military Cooperation"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-09-12[مردہ ربط]
  6. "Russia and Egypt: Cultural Exchange"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-09-12[مردہ ربط]
  7. "Russia and Egypt: Diplomatic Engagement"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-09-12