مصطفی سعید الخن ( 1923ء - 2008ء )، شافعی فقیہ، شامی عالم، اور اصول فقہ کے شیخ۔ دمشق یونیورسٹی، جامعہ ام درمان، اور جامعہ امام محمد بن سعود میں تدریس کی۔ جامعہ ازہر سے امتیازی گریجویشن اور پی ایچ ڈی کی۔ متعدد علمی و شرعی کتب کے مصنف تھے ۔

مصطفى سعيد الخن
(عربی میں: مصطفى سعيد الخن ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1923ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 فروری 2008ء (84–85 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
دور 1923م - 2008م
استاد حسن حبنکہ میدانی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ ،  محقق ،  دعوہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آجر جامعہ ام درمان اسلامیہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر حسن حبنکہ میدانی

حالات زندگی

ترمیم

مصطفیٰ الخن نے جامع منجک میں علمی سفر کا آغاز کیا، جہاں وہ ایک سرگرم اور محنتی طالب علم کی حیثیت سے دن میں علم حاصل کرتے اور شام میں تعلیم دیتے تھے۔ ان کی تعلیمی حلقے بعد میں معہد التوجیہ الاسلامی کی بنیاد بنیں، جہاں وہ تدریس کے لیے منتقل ہو گئے۔ تعلیم و تدریس کے امتزاج نے ان کی علمی شخصیت کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں شیخ حسن حبنکہ کی پدرانہ اور تربیتی رہنمائی نے گہرے اثرات مرتب کیے، جس نے ان کے اندر ان دونوں ذمہ داریوں میں ہم آہنگی اور توازن پیدا کیا۔

شیخ حسن حبنکہ اپنے طلبہ کو تاکید کرتے تھے کہ بڑے علماء سے ملاقات کریں اور ان کے دروس میں شرکت کریں۔ اس نصیحت پر عمل کرتے ہوئے شیخ مصطفیٰ بڑے شوق سے ان علماء کے پاس جاتے، ان سے ملاقات کرتے، اور ان کے دروس میں شامل ہوتے۔ ان علماء میں کئی ربانی شخصیات شامل تھیں جن سے شیخ مصطفیٰ نے استفادہ کیا اور ان کے انمول تجربات کا مشاہدہ کیا۔ شیخ مصطفیٰ الخن نے معہد التوجیہ الاسلامی میں تدریس کے دوران مختلف علومِ شرعیہ میں مہارت حاصل کی اور اصول فقہ و علومِ عربیہ میں تخصص اختیار کیا۔ 1949ء میں جامعہ ازہر سے شریعت میں امتیازی سند حاصل کی۔ دورانِ تعلیم معروف اساتذہ جیسے ڈاکٹر عیسیٰ منون اور ڈاکٹر مصطفیٰ عبد الخالق سے استفادہ کیا۔[1]

واپسی پر دمشق اور حلب کی ثانوی درسگاہوں میں اسلامیات پڑھائی اور نصابی کتب کی تیاری میں حصہ لیا۔ 1955ء سے 1962ء تک جامعہ دمشق کی کلیہ شریعت میں تدریس کی، پھر 1962ء سے 1966ء تک جامعہ امام محمد بن سعود، ریاض میں خدمات انجام دیں۔ 1971ء میں "اثر الاختلاف فی القواعد الاصولیة فی اختلاف الفقہاء" پر پی ایچ ڈی مکمل کی اور علمی دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا۔

تصانیف

ترمیم

شیخ مصطفیٰ الخن کی مشہور تصانیف:

  1. . اثر الاختلاف فی القواعد الأصولیة فی اختلاف الفقہاء
  2. . عبد اللہ بن عباس: حبر الأمة وترجمان القرآن
  3. . دراسة تاريخية للفقه وأصوله والاتجاهات التي ظهرت فيهما
  4. . الحسن بن يسار البصري: الحكيم الواعظ والزاهد العالم
  5. . الأدلة الشرعية، وموقف الفقهاء من الاحتجاج بها
  6. . أبحاث حول أصول الفقه الإسلامي (تاريخه وتطوره)
  7. . الكافي الوافي في أصول الفقه الإسلامي

یہ کتب اسلامی علوم بالخصوص اصول فقہ، تاریخِ فقہ، اور شخصیاتِ اسلامی کے موضوعات پر اہم تحقیقی کام کی عکاسی کرتی ہیں۔

وفات

ترمیم

شیخ مصطفیٰ الخن 23 محرم 1429ھ بمطابق 1 فروری 2008ء کو دمشق کے علاقے المیدان کی مسجد الحسن میں نماز جمعہ کے دوران وفات پا گئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. كتاب "مصطفى سعيد الخن، العالم المربِّي، وشيخ علم أصول الفقه في بلاد الشام"، تأليف: د. محيي الدين مستو، دار القلم دمشق، الطبعة الأولى، 1422هـ - 2001م
  • كتاب (مصطفى سعيد الخن، العالم المربِّي، وشيخ علم أصول الفقه في بلاد الشام)، تأليف: د. محيي الدين مستو، وهو الكتاب رقم (8) في سلسلة: (علماء ومفكرون معاصرون، لمحات من حياتهم وتعريف بمؤلفاتهم)، التي تصدرها دار القلم بدمشق، الطبعة الأولى، 1422هـ - 2001م