تجلیِ خدا، اظہار اللہ یا مظہرِ اللہ (manifestation of God) بہائیت میں پایا جانے والا ایک عقیدہ ہے جس کے مطابق اللہ اس دنیا میں انسانوں کے سامنے خود کو (یا اپنی صفات کو) آشکار کرتا ہے، بصورتِ انبیا۔ یوں کہا جاتا ہے کہ انبیائے کرام کا سلسلہ (جو عمومی اعتقاد کی رو سے حضرت آدم سے شروع ہوا) اصل میں خدا کے اظہار کا سلسلہ ہے جو الہامی خواص و صفات کو انسانوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔ بہائی مت میں یہ نظریہ بابیت (بانی: سید علی محمد باب) کا تسلسل ہے اور بہائی مت میں جاری ایک اور نظریے بنام وحی مُتَرق (progressive revelation) کی بنیاد ہے۔

تصوف ترمیم

سید علی محمد باب وہ پہلا شخص نہیں تھا جس نے اس قسم کا نظریہ بیان کیا یا اختیار کیا؛ اس قسم کے نظریات صوفیا اکرام میں پروان چڑھنے والے مذہب، تصوف میں متعدد نظر آتے ہیں اور اس سلسلے میں علاء الدولہ سمنانی (1260ء تا 1336ء) نام قابل ذکر آتا ہے جس نے تصوف میں پائے جانے والے تصور وحدت الوجود کو وسعت دے کر مظہر اللہ تک پہنچایا۔[1]

مسیحیت ترمیم

مظہر اللہ کا تصور مسیحیت میں بھی پایا جاتا ہے اور مسیحی عقائد کے مطابق اس کا اطلاق یسوع مسیح پر کیا جاتا ہے جو مسیحی نظریۂ تثلیث (trinity) سے قربت رکھتا ہے۔ مظہر اللہ سے مراد اللہ یا معبود کی چند خصوصیات کی انسانی تشکیل کی نہیں ہوتی بلکہ اس مراد، اللہ کے انسان کی شکل میں نمودار ہونے کی ہوتی ہے یعنی بالفاظ دیگر یہ بات عیاں اور منطقی ہے کہ مظہر اللہ (جسے تجلّیِ الٰہی (theophany) اور مظہر الوہیت (epiphany) سے قریب سمجھا جا سکتا ہے)[2] کا دعودار (عورت یا مرد) خود کے خدا یا اللہ ہونے کا دعودار ہے۔ بہائی مت میں پائے جانے والے اس نظریۂ مظہر اللہ کے علاوہ بہائی مت کا نظریہ (جو اس کے بانی کے لقب اور اس مذہب کے نام کا باعث ہے) بہاء اللہ (glory of God) بھی مسیحیت میں ہی پایا جاتا ہے[2]۔

حوالہ جات ترمیم

  1. The thorne carrier of God by Jamal J. Elias آن لائن ربط
  2. ^ ا ب Theophany: or, the menifestation of God by Robert Turnbull آن لائن کتاب