مغربی اڈیشا مجاہدین آزادی یادگار ہال و میوزیم
مغربی اڈیشا مجاہدین آزادی یادگار ہال و میوزیم (انگریزی: The Western Odisha Freedom Fighters Memorial Hall and Museum) بھارت کا ایک ایسا عجائب خانہ جو ریاست اڈیشا میں برطانوی ہند کے مجاہدین آزادی کے نام معنون ہے اور ان کے گراں قدر تعاون کو ملک کے عوام کے رو بہ رو لانے کی کوشش کرتا ہے۔[1]
محل وقوع
ترمیمیہ عجائب خانہ ریاست اڈیشا کے سمبلپور ضلع کے گوری شنکر ساہنی پارک میں واقع ہے۔ اس عجائب خانہ کی کشادگی 2016ء میں عمل آئی۔[2] اس کی تعمیر کے آخری مرحلے میں 70 لاکھ روپیے صرف ہوئے۔
یہ عجائب خانہ رنگ روڈ کے اطراف بنایا گیا ہے۔ اس کے بنانے کا کل خرچ 1.05 روپیے رہا ہے۔[1]
عمارت میں دیکھنے لائق اشیاء
ترمیماس عمارت کا دورہ کرنے والا کوئی بھی شخص سب سے پہلے ایک 20 فٹ اونچا ستون دیکھ سکتا ہے۔ یہ ستون تحریک آزادی ہند میں اپنی جان کی قربانی دینے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ اصل عمارت دو منزلوں پر مشتمل ہے۔ عمارت کی تعمیر اڈیشا کی ریاست میں واقع پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے انجام پائی ہے۔ اس عمارت کے اندر تزئین نو کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس عجائب خانے میں مجاہدین آزادی کی جانب سے استعمال کردہ اشیا عوام کے آگے دکھائی جا رہی ہیں۔[1]
علاقے کا پس منظر
ترمیمسمبلپور ضلع سریندر سائی کا مقام پیدائش ہے جس نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دی تھی۔[3] سریندر سائی اور ان کے ساتھی مادھو سنگھ، کُنال سنگھ، کُنجل سنگھ، آئری سنگھ، بَیری سنگھ، اُدانت سنگھ، اُجل سائی، کاگیشور داؤ، سالے گرام بریہا، گوویند سنگھ، پہاڑ سنگھ، رجی سنگھ گھسیا، کمل سنگھ، ہٹی سنگھ، سالک رام بریہا، لوک ناتھ پانڈا/ گڑتیا، مرتیونجے پانی گرہی، جگ بندھو ہوٹا، پدم ناوے گرو، تری لوچن پانی گرہی اور کئی دوسروں نے برطانیویوں کی مزاحمت کی اور کامیابی سے مغربی اڈیشا کے علاقے کو ایک عرصے تک برطانوی حکمرانی سے بچائے رکھا۔[4] ان میں سے زیادہ تر آزادی کے لیے عام معلومات کے بغیر ہی اپنی جان کھو بیٹھے تھے۔ کئی کو انگریزوں نے پھانسی بھی دی؛ کچھ لوگ سزائے کالا پانی کے دوران اپنی جان کھو چکے تھے۔ سریندر سائی اسیرگڑھ قید میں 23 مئی 1884ء کو گذر گئے تھے۔ یہ عجائب خانہ انھی مجاہدین آزادی کی یاد میں تعمیر کیا گیا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ https://www.telegraphindia.com/1170124/jsp/odisha/story_131959.jsp
- ↑ http://www.dailypioneer.com/state-editions/bhubaneswar/funds-no-constraint-for-spur-growth-cm.html
- ↑ N. K. Sahu (1985)۔ Veer Surendra Sai (بزبان انگریزی)۔ Dept. of Culture, Govt. of Orissa۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018
- ↑ "Associates of Veer Surendra Sai" (PDF)۔ Orissa Govt۔ 10 اپریل 2009 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2018