مفتی فیض الوحید
مفتی فیض الوحید (1964 – 1 جون 2021) جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک عالم، فقیہ اور مفسر قرآن تھے۔ وہ جامعہ مرکز المعارف بٹھنڈی جموں کے صدر مفتی تھے۔ انھوں نے قرآن کا گوجری زبان میں سب سے اولین ترجمہ لکھا ہے۔
مفتی فیض الوحید | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1964ء |
تاریخ وفات | 1 جون 2021ء (56–57 سال) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ |
پیشہ | مفسر ، ماہر اسلامیات |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمفیض الوحید 1964 میں راجوری کی ایک تحصیل تھنہ منڈی کے دوداسن بالا گاؤں میں پیدا ہوئے۔[1] انھوں نے ابتدائی تعلیم مدرسہ کاشف العلوم تھنہ منڈی اور مدرسہ تعلیم القرآن مظفر نگر سے حاصل کی۔[1] 1982 میں حفظِ قرآن اور قرأت کی تعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعدمدرسہ خادم الاسلام ہاپڑ میں داخلہ لیا اور وہاں درسِ نظامی کے پہلے دو درجات تک کی تعلیم حاصل کی۔[1] اس کے بعد انھوں نے دار العلوم دیوبند کا ر ُ خ کیا اور 1991 میں فارغ التحصیل ہوئے۔[2] انھوں نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ سے اردو میں ایم۔اے کی ڈگری حاصل کی۔[2]
فیض الوحید نے 1992 میں مدرسہ اشرف العلوم، جموں سے تدریسی زندگی کو آغاز کیا۔[2] انھوں نے جمال الدین اور نذیر احمد کے ہمراہ بٹھنڈی، جموں میں جامعہ معارف القرآن کی نیو ڈالی اور 5 اکتوبر 1995 کو وہاں منتقل ہوئے۔[2] اس ادارے کی شروع ہوتے ہی وہ مقامی بریلوی احباب کی جانب سے کشمکش میں آگئے، جس کی وجہ سے ان کو اگست 1995 میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گیارہ ماہ تک قید کیا گیا۔[2] انھوں نے اگلے دو سال تک درس و تدریس کی خدمت جاری رکھی اور مئی 1997 میں پھر سے گرفتار ہوئے۔[2] ان کو اگست 2000 میں رہا کیا گیا اور وہ پھر سے درس و تدریس میں مشغول ہوئے۔[2] وہ جامعہ معارف القرآن کے صدر مفتی اور سرپرست تھے۔[3]
فیض الوحید فقہِ اسلامی میں حجت تھے اور مفسرِ قرآن تھے۔[4] انھوں نے قرآن کا گوجری زبان میں اولین ترجمہ کیا۔[4] یہ ترجمہ و تفسیر انھوں نے جیل میں قید و بند کے دوران لکھا۔[2] نومبر 2018 میں انھوں نے ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ہر کسی انسان کی کامیابی قرآنِ کریم میں مضمر ہے۔"[5]
فیض الوحید کو جموں کے آچاریہ شری چندر کالج آف میڈیکل سائنسز (ASCOMS) میں کچھ روز کے لیے داخل کیا گیا جہاں 1 جون 2021 کو ان کی وفات ہوئی۔[6] چودھری ذو الفقار علی نے ان کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی وفات ناقابلِ تلافی ہے۔[6]
تصانیف
ترمیمفیض الوحید نے فیض المنان نام سے قرآن کا گوجری زبان میں اولین ترجمہ و تفسیر تحریر کیا۔[7] ان کی دیگر تصانیف درج ذیل ہیں:[7]
- سراجا منیرا
- پاکی کے مسائل قرآن و حدیث کی روشنی میں
- مریض و میت اور وراثت کے احکام قرآن و حدیث کی روشنی میں
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ نثار احمد بٹ ترالی، یوسف الاعظم، آئینہ مدارس جموں و کشمیر، 1، صفحہ: 236
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ نثار احمد بٹ ترالی، یوسف الاعظم، آئینہ مدارس جموں و کشمیر، 1، صفحہ: 237
- ↑ "مفسر قرآن مفتی فیض الوحید نے آخری حدیث کا درس دیا"۔ کشمیر عظمی۔ 11 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2021
- ^ ا ب "Mufti Faizul Waheed, who first translated Quran into Gojri, critical"۔ دی کشمیر ولا۔ 24 مئی 2021۔ 19 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون2021
- ↑ "مدرسہ دارالعلوم فریدیہ گول میں5حفاظ کرام کی دستار بندی"۔ کشمیر عظمی۔ 5 نومبر2018۔ 10 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2021
- ^ ا ب "Renowned Islamic scholar Mufti Faiz-ul-Waheed passes away at Jammu hospital"۔ دی چناب ٹائمز۔ 1 جون 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2021
- ^ ا ب عاقب انجم عافی (2 جون 2021)۔ "مفتی فیض الوحید: قرآن کریم کے عظیم مفسر"۔ بصیرت آنلائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 2جون 2021
کتابیات
ترمیم- نثار حمد بٹ ترالی، یوسف الاعظم (نومبر2015)۔ "فیض الوحید"۔ آئینہ مدارس جموں و کشمیر۔ 1۔ سرینگر: آفاق پرنٹرز۔ صفحہ: 236–237