استاذ الفقہ والحدیث ابو الحسن محمدہاشم خان بن گل محمد بن شیر محمدبن نواب خان۔آپ کا تعلق ملک اعوان برادری سے ہے۔
آپ کی ولادت راولپنڈی ڈویژن کے ضلع اٹک کی ایک تحصیل پنڈی گھیپ میں7جون1979ء کو ہوئی ۔
مفتی صاحب نے ناظرہ قرآن اپنی پھوپھی جان اور محلے کی مسجد کے امام قاری اللہ دتہ صاحب سے پڑھا،ابتدائی تعلیم کا آغاز محلے کے قریبی اسکول سے ہوا ،وہاں سے ایک دو سال کے بعد گورنمنٹ پرائمری اسکول پنڈی گھیپ میں داخلہ لیا،پرائمری کے بعد مڈل اور پھر ہائی اسکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد پنڈی گھیپ کے گورنمنٹ کالج میں داخلہ لیا اور انجینیرنگ پڑھنا شروع کی ،مگر کالج میں تعلیم کا باقاعدہ مربوط نظام نہیں تھالہٰذا انھوں نے کالج چھوڑ دیا اور بعد ازاں درس نظامی کے دوران ایف اے کا امتحان پرائیویٹ پاس کیا۔کالج چھوڑنے کے بعد آ پ نوکری کی تلاش میں لگ گئے تھے بلکہ آپ نے گھریلو ضروریات کی بنا پر کالج کے زمانے سے ہی کام کرنا بھی شروع کردیاتھا،سات مہینے کپڑے کی دکان پر کام کیا ، ایک فیکٹری میں پتھر کوٹنے کی مشقت کی،بازار میں سبزی بیچی،قلفیاں لگائیں، مزدوری کی ۔ اس دوران دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستگی ہو چکی تھی لہذا گھر والوں سے اجازت مانگی کہ کچھ وقت علمِ دین کی راہ میں صَرف کرنا چاہتا ہوں ،اس کے بعد کام کرنے کو ایک عمر پڑی ہے۔اجازت مل گئی اور مفتی صاحب دعوت اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں مدرس کورس کرنے کے لیے حاضر ہو گئے ، گودھرا کالونی کراچی کے مدرسۃ المدینہ میں مدرس کورس کی تکمیل کی۔اس کے بعد آپ کو مدرس کورس کے استاذ کی ذمہ داری سونپ دی گئی ۔مفتی صاحب نے صبح8 بجے سے شام 4 بجے تک مدرس کورس کی کلاس پڑھانے کے ساتھ ساتھ شام کے وقت درس نظامی کی کلاس پڑھنا شروع کردی۔
مولانا نعیم صاحب اور حضرت مولانا عبد القادر صاحب سے شرف تلمذ حاصل کیا اور آپ نے درس نظامی کی اکثر کتب انہی سے پڑھیں۔ابتدا میں کچھ عرصہ مولانا محمد صادق صاحب اور مولانا عرفان صاحب سے پڑھا، تفسیر بیضاوی شریف مولانا عبد الواحد صاحب سے پڑھی اور ابوالبیان مولانا محمد حسان صاحب اور مولانا محمد نعیم صاحب سے دورہ حدیث شریف کی تکمیل کرنے کا شرف حاصل کیا۔فتویٰ نویسی میں آپ کے استاذ و مربی شیخ الحدیث والتفسیر مفتی محمد قاسم قادری عطاری مدظلہ العالی ہیں،آ پ کا کہنا ہے کہ مجھے فقہ کے جو دو حرف آتے ہیں یہ سب مفتی محمد قاسم صاحب کی شفقتوں اور عنایتوں کا نتیجہ ہے۔
مفتی صاحب تدریسی شعبے میں ایک ماہر تجربہ کار اور محنتی استاذ کی حیثیت سے معروف ہیں۔آپ نے دورانِ تعلیم ابتدائی درجات کے طلبہ کو پڑھانا شروع کر دیا تھا ۔ یوں آپ درس نظامی کی تکمیل سے پہلے شرح ملا جامی ، قطبی اور مختصرالمعانی جیسی کتابیں پڑھا چکے تھے۔بعد از فراغت مرکزی جامعۃ المدینہ کراچی میں تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے اور پھر سنہ 2005ء میں راولپنڈی تشریف لے آئے اور مرکزی جامعۃ المدینہ میں تین برس تک تدریسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔بعد ازاںسنہ 2008ء میں لاہورتشریف لائے ،اورگزشتہ کئی برسوں سے آپ یہیں دورہ حدیث شریف اور تخصص فی الفقہ کے نصاب میں شامل کتب کی تدریس فرما رہے ہیں، آپ کو اب تک درس نظامی کی تدریس فرماتے ہوئے تقریبا22سال ہو چکے ہیں
آپ کی خدمت میں زانوئے تلمذ طے کر کے اکتساب علم کرنے والے طلبہ پاکستان کے کئی شہروں میں افتاء وتصنیف اور تبلیغ وتدریس کے شعبہ جات میں اہم مناصب پر فائز ہیں ، جبکہ پاکستان کے علاوہ بھی ایشیا، یورپ، افریقہ اور عرب دنیا کے کئی ممالک میں آپ کے تلامذہ دین کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
آپ نے امیر ِدعوتِ اسلامی، امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کے دستِ مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی اور قادری سلسلہ میں داخل ہو گئے
آپ کے قلم سے اب تک کئی کتابیں منظر ِعام پرآچکی ہیں،جن کے نام یہ ہیں :
(1)نصاب التجوید
(2)نصاب النحو
(3)نصاب الصرف
(4)نصاب المنطق
(5)قرآن و حدیث اور عقائد اہل سنت
(6)فیضان فرض علوم(حصہ او ل و دوم)
(7)خطبات ربیع النور
(8)حضور غوث اعظم اور عقائد و نظریات
(9)حضرت ابراہیم علیہ السلام اور سنت ابراہیمی
(10)احکام تعویزات مع تعویزات کا ثبوت
(11)احکام عمامہ مع سبز عمامہ کا ثبوت
(12)حکومت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
(13)معراج مصطفی اور معمولات و نظریات
(14)محرم الحرام اور عقائد و نظریات
(15)احکام لقمہ مع لقمہ کا احادیث سے ثبوت
(16)احکام داڑھی مع جسم کے دیگر بالوں کے احکام
(17)تلخیص فتاوی رضویہ(جلد 5تا10)(18)احکام تراویح و اعتکاف مع روزے کے اہم مسائل
(19)شرح جامع ترمذی(4 جلدیں)
(20)اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کی ایک اہم کتاب’’مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین‘‘کے مخطوطے پر کام کیا اور اس کو تقدیم و تکمیل و تحقیق اور تخریج و ترجمہ کے ساتھ بنام’’افضلیت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما‘‘شائع کیا ۔
مفتی کے منصب تک پہنچنے کے لیے ذہانت و فطانت، ذاتی دلچسپی اور فقہ حنفی اور اس کے متعلقات کے کثیر مطالعہ کی حاجت ہوتی ہے۔مفتی صاحب نے کراچی میں ایک سال اور راولپنڈی میں تین سال فتوٰی نویسی کی خدمت انجام دی اور اس کے بعد لاہور میں تقریبا بارہ برس سے افتاء کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔یوں آپ کی فتٰوی نویسی کے 15سال مکمل ہو چکے ہیں، اس دوران آپ کے قلم سے بلا مبالغہ ہزاروں فتوے جاری ہو چکے ہیں۔اور تاحال یہ سلسلہ جاری وساری ہے،اللہ تعالی اس میں مزیدبرکتیں عطافرمائے۔
قبلہ مفتی صاحب اپنی تمام تر دینی و علمی خدمات کو بلکہ علمِ دین کے حصول کو اپنے مرشد ِاَرشد ،شیخ طریقت ،امیر ِاہلسنت ،بانئ دعوتِ اسلامی،حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ کی نظرِکرم کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔جب مفتی صاحب کے دل میں شاہراہِ علم کا مسافر بننے کی تمنا پیدا ہوئی اور وہ بے سر و سامانی کے عالم میں ذوق و شوق کے ساتھ اپنے مرشد کریم،امیر ِاہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کے درِّ دولت پر حاضر ہوئے اور انہی کے قائم کردہ فیضانِ مدینہ میں تعلیم کے مراحل طے کرتے ہوئے آج علمی دنیا میں اپنی مُنفرد پہچان بنا چکے ہیں۔ربِّ لم یزل کی بارگاہ میں دعا ہے کہ آپ کو درازئ عمر بالخیر عطا فرمائے اور مزید وسیع پیمانے پر دینی خدمات سر انجام دینے کی توفیق مرحمت فرمائے۔آمین۔