مفرح القلوب (اخبار)
مفرح القلوب برطانوی راج میں کراچی سے فارسی زبان میں نکلنے والا ایک ہفت روزہ اخبار تھا جسے سندھ کے کمشنر سر بارٹل فریئر کی تجویز پر کراچی میں مقیم ایرانی قونصل شمس العلماء مرزا سید مخلص علی مشہدی علوی نے 1855ء میں جاری کیا۔ مرزا مخلص علی کے بعد اُن کے فرزند مرزا محمد شفیع مدیر بنے اور اُن کے بعد اُن کے فرزند مرزا محمد جعفر اور مرزا محمد صادق ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ یہ اخبار 1906ء تک جاری رہا۔[1][2]
مفرح القلوب کے شمارے 20 اپریل 1866ء کا عکس | |
قسم | ہفت روزہ |
---|---|
ہیئت | براڈ شیٹ |
بانی | شمس العلماء علامہ سید میرزا محمد مخلص علی رضوی العلوی مشہدی قزوینی رحمتہ اللّٰه علیه |
مدیر | شمس العلماء علامہ سید میرزا مخلص علی رضوی العلوی مشہدی قزوینی رحمتہ اللّٰه علیه ، سید میرزا محمد شفیع رضوی العلوی طاب ثراہ ، سید میرزا محمد جعفر رضوی العلوی طاب ثراہ |
آغاز | 1855ء |
زبان | فارسی |
اختتام | 1906ء |
صدر دفتر | کراچی، برطانوی ہندوستان |
مفرح القلوب 20 انچ عرض، 30 انچ طول کی تقطیع پر 16 صفحات پر مشتمل ہوتا تھا۔ ہر صفحے پر دو کالم ہوتے تھے۔ ہر پرچے میں خبریں، مضامین اور غزلیات درج ہوتی تھیں۔ اس کے علاوہ اُن امرا کی مدح میں شذرے دیے جاتے تھے جو اس اخبار کی امداد کرتے تھے۔ مفرح القلوب کے خریدواروں میں نواب واجد علی شاہ (والئ اودھ)، والئ مسقط، ولی عہد ایران، ولئ اصفہان، میر علی مراد خان تالپر (والئ ریاست خیرپور)، پیر پگارا، آغا علی شاہ (آغا خان کے داماد) اور ریاست بڑودہ کی جمنا بائی شامل تھیں۔[3] اخبار کی مالی امداد کرنے والے امرا کی تعریف و توصیف میں شذرے بھے شائع کیے جاتے تھے۔ مفرح القلوب صلح کل کا مزاج رکھتا تھا۔ اس کی خبروں اوع اسلوب بیان میں اعتدال و توازن پایا جاتا تھا۔ ایک طرف حکومت کا اطاعت شعار تھا تو دوسری طرف دیسی امرا اور والءان ریاست کا بھی وفادار تھا۔ اگرچہ یہ فارسی کا اخبار تھا لیکن کبھی کبھی اس میں اردو کے مضامین اور غزلیں بھی شائع ہوتی تھیں۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 93
- ↑ محمد افتخار کھوکھر، صحافت کی تاریخ، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد، 1995ء، ص 32
- ↑ ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 94
- ↑ ڈاکٹر طاہر مسعود، اردو صحافت انیسویں صدی میں، مجلس ترقی ادب لاہور، مئی 2016ء، ص 118