مفید خلائق (اخبار)
مفید خلائق برطانوی راج میں اردو زبان کا ایک ہفت روزہ اخبار تھا۔ یہ اخبار 23 دسمبر 1856ء کو مطبع مفیدِ خلائق زیرِ اہتمام منشی شیو نرائن آرام نے آگرہ سے جاری کیا۔آٹھ صفحات پر مشتمل اس اخبار میں نثری مقالات کے علاوہ مشہور شعرا کا کلام بھی شائع ہوتا تھا۔ اخبار کی اشاعت 1859ء تک جاری رہی اور 1860ء کے آس پاس بند ہوا۔ اس کا صدر دفتر آگرہ میں تھا۔
قسم | ہفت روزہ |
---|---|
ناشر | مطبع مفیدِ خلائق آگرہ |
مدیر | منشی شیو نرائن آرام |
آغاز | 23 دسمبر، 1856ء |
زبان | اردو |
اختتام | 1860ء |
صدر دفتر | محلہ چھیلی اینٹ، آگرہ، برطانوی ہندوستان |
تعداد اشاعت | 706[1] |
تاریخ
ترمیمرفاہِ عام اور خدمتِ ادب کے جذبے کے تحت جنگ آزادی 1857ء سے کچھ ماہ قبل ایک معیاری رسالہ مفید خلائق کے عنوان سے 23 دسمبر 1856ء میں دلی کالج کے سابق پروفیسر و مالک مطبع مفیدِ خلائق منشی شیو نرائن آرام نے آگرہ سے جاری کیا۔یہ ایک ہفت روزہ اخبار تھا اور چار ورق یعنی آٹھ صفحات پر مشتمل تھا۔ اس اخبار کا سالانہ چندہ نو روپے تھا۔ اس میں اردو کے سامنے ہی ہندی میں بھی ترجمہ ہوتا تھا۔[2]
مفید خلائق کے مدیر منشی شیو نرائن آرام تھے، ان کے والد کا نام منشی نند لال تھا اور ان کے دادا بنسی دھر مرزا اسد اللہ خاں غالب کے نانا خواجہ غلام حسین کمیندان کی جائداد کے منصرم تھے۔ منشی شیو نرائن 1824ء میں پیدا ہوئے۔ اردو فارسی کے علاوہ انگریزی میں بھی اچھی جانتے تھے۔مشہور لغت نویس ڈاکٹر فیلن سے انگریزی ادب کی تعلیم حاصل کی[3]۔ وہ اردو ہندی کے مسلم ادیب تھے۔ ان کی کتابوں میں ہندوستان کا جغرافیہ اردو میں، تذکرہ دیماس (پلوٹارک کی کتاب کا ترجمہ) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فورٹ کے رسالے میں علم طبیعیات کا ترجمہ بشرکت سروپ نارائن کیا۔ ایک کتاب قصہ قاصدانِ شاہی پر سرکاریِ انگلشیہ نے انھیں رائے بہادر کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔[4]
مفیدِ خلائق ایک ادبی ہفت روزہ تھا۔ اس میں نثری مقالات اور مشہور شعرا کرام کے کلام کے علاوہ غالب کا کلام بھی اہتمام سے شائع ہوتا تھا۔ اس اخبار کی اشاعت 1859ء تک جاری رہی اور 1860ء کے آس پاس بند ہوا۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر سید اختیار جعفری، آگرہ میں اُردو صحافت، مرزا غالب ریسرچ اکیڈمی، آگرہ، نومبر 2014ء، ص 235
- ↑ ڈاکٹر سید اختیار جعفری، آگرہ میں اُردو صحافت، مرزا غالب ریسرچ اکیڈمی، آگرہ، نومبر 2014ء، ص 101
- ↑ ڈاکٹر سید اختیار جعفری، آگرہ میں اُردو صحافت، مرزا غالب ریسرچ اکیڈمی، آگرہ، نومبر 2014ء، ص 102
- ↑ ڈاکٹر سید اختیار جعفری، آگرہ میں اُردو صحافت، مرزا غالب ریسرچ اکیڈمی، آگرہ، نومبر 2014ء، ص 104
- ↑ ڈاکٹر سید اختیار جعفری، آگرہ میں اُردو صحافت، مرزا غالب ریسرچ اکیڈمی، آگرہ، نومبر 2014ء، ص 103