مقام ابراہیم وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لیے استعمال کیا تھا تاکہ وہ اس پر کھڑے ہوکر دیوار تعمیر کریں۔ [1] مقام ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا سوا 13 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔ مقام ابراہیم کا ذکر قرآنِ حکیم کی سورۂ البقرہ کی آیت 125 میں بھی موجود ہے۔

1967ء سے پہلے اس مقام پر ایک کمرہ تھا مگر اب سونے کی ایک جالی میں بند ہے۔ اس مقام کو مصلے کا درجہ حاصل ہے اور امام کعبہ اسی کی طرف سے کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھاتے ہیں۔ طواف کے بعد یہاں دو رکعت نفل پڑھنے کا حکم ہے۔ احناف کے نزدیک طواف کے بعد دو رکعت واجب ہیں، نفل نہیں۔

مقام ابراہیم
مقام ابراہیم

ابراھیم علیہ السلام کے پا‎ؤں کے نشانات اسلام کی ابتدا تک اس چٹان پر موجود تھے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں :

مقام ابراھیم سے وہ پتھر مراد ہے جس پرابراھیم علیہ السلام کے پاؤں کے نشانات ہیں ۔

حافظ ابن کثير رحمہ اللہ تعالٰی کا قول ہے :

اس پتھر میں پاؤں کے نشانات ظاہرتھے اورآج تک یہ بات معروف ہے اورجاھلیت میں عرب بھی اسے جانتے تھے، اورمسلمانوں نے بھی یہ نشانات پا‎ئے، جس طرح کہ انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ :

میں نے مقام ابراھیم دیکھا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اور ايڑیوں کے نشانات موجود تھے ۔

لیکن یہ بات ہے کہ لوگوں کے ہاتھ لگنے سے وہ نشانات جاتے رہے ۔

ابن جریر نے قتادہ رحمہ اللہ تعالٰی سے روایت بیان کی ہے کہ قتادہ کیا بیان ہے کہ:

"اورمقام ابراھیم کونماز کی جگہ بناؤ" اس میں حکم یہ دیا گيا ہے کہ اس کے قریب نماز پڑھیں اوریہ حکم نہیں گیا کہ اسے ہاتھ پھیریں اورمسح کریں، اوراس امت نے بھی وہ تکلیف شروع کردی جو پہلی امت کرتی تھی، ہمیں دیکھنے والے نے بتایا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اورايڑيوں کے نشانات موجود تھے اور لوگ اس پرھاتھ پھیرتے رہے حتی کہ وہ نشانات مٹ گئے۔ دیکھیں: تفسیر ابن کثیر ( 1 / 117 ) ۔

شيخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالٰی کا کہنا ہے :

اس میں کوئی شک نہیں کہ مقام ابراھیم کا ثبوت ملتا ہے اورجس پر کرسٹل چڑھایا گيا ہے وہ مقام ابراھیم ہی ہے لیکن وہ گڑھے جواس وقت اس پر ہیں وہ پا‎ؤں کے نشانات ظاہرنہیں ہوتے، اس لیے کہ تاریخی طور پر اس کا ثبوت ملتا ہے کہ پا‎ؤں کے نشانات زمن طویل سے مٹ چکے ہیں ۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "مقامِ ابراہیم تاریخی وشرعی حیثیت/مولانا محمد تبریز عالم قاسمی"۔ 17 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2020