ملا پائندہ
ملا پائندہ جن کا اصل نام محی الدین محسود (وفات 1913ء) تھا، پاکستان کے علاقے وزیرستان سے تعلق رکھتے تھے اور پشتونوں اور محسود قبائل کے انقلابی اور قومی رہنما رہے ہیں۔ ملا پائندہ تیراہ کے ملا محمد انور کے ہاتھ پر بیعت تھے۔ خود عالم دین نہیں تھے مگر علما سے تعلق اور صحبت کی وجہ سے لوگ انھیں ملا کہتے تھے۔ آپ کے استاد مولانا حمزہ وزیر تھے جو خود ایک بڑے مجاہد تھے۔ ان ہی سے ملا پائندہ نے جہاد کی تربیت حاصل کی۔ محسود قبائل اور وزیر قبائل دونوں ملا پائندہ کی عزت کرتے تھے اور ان کو رہنما تسلیم کرتے تھے۔ ملا پائندہ نے برطانیہ کے قبضے کے خلاف جہاد کی تحریک چلائی اور ابھی تک چلا رہا ہے
برطانیہ کے خلاف جہاد
ترمیم1894ء میں محسود اور وزیر قبائل کے 2000 افراد کے ہمراہ برطانوی سامراج کے خلاف تحریک شروع ہوئی۔ 2 نومبر 1984ء کو 1000 مجاہدین کے ساتھ ملا پائندہ نے وانا میں موجود برطانیہ کی ایک پوسٹ پر حملہ کر کے 100 برطانوی مار دیے اور پہاڑوں میں چھپ گئے۔ اس حملہ کے دوران برطانوی افواج نے انتہائی بزدلی کا مظاہرہ کیا۔
اس کے بعد برطانوی افواج کو وانا بھیجا گیا اور انھوں نے کئی کارروائیاں کیں مگر ہاتھ میں ناکامی کے علاوہ کچھ نہ آیا یہاں تک کہ 21 جنوری 1895ء کو برطانیہ نے صلح کی درخواست کی۔ صلح ہو گئی مگر اپنی وفات تک ملا پائندہ نے چھوٹی موٹی کارروائیاں جاری رکھیں۔ انگریز ان پر الزام لگاتے ہیں کہ انھوں نے برطانوی سامراج سے بہت رقمیں وصول کیں۔