ملت ٹریکٹرز
پاکستان میں رانا ٹریکٹرز لمیٹڈ 1964ء میں قائم ہوا۔ یہ کمپنی اپنے آغاز سے ماسی فرگوسن (Massey Ferguson - ایم ایف) سے مکمل طور پر بنے ٹریکٹر درآمد کرنے متعارف کرنے اور ان کی بازارکاری میں لگی تھی۔ 1967ء تک رانا ٹریکٹرز لیمیٹیڈ ایک اسمبلی پلانٹ قائم کر چکی تھی جس میں نیم کشیدہ (semi knocked down) حالت میں درآمد کردہ ٹریکٹر اور ان کے پرزوں کو یکجا کیا جا رہا تھا۔ مکمل طور پر بنے ٹریکٹر زیادہ جگہ گھیرتے تھے بہ مقابلے متحدہ مملکت سے درآمد کردہ نیم کشیدہ ٹریکٹروں کے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مزدوری اور عملی سرگرمیوں کے اخراجات کافی کم تھے۔[1]
صنعت | زرعی آلات |
---|---|
مصنوعات | ٹریکٹرز |
ویب سائٹ | www |
قومیانے کا عمل اور اس کے بعد
ترمیم1972ء میں حکومت پاکستان نے اس صنعت کو قومیایا اور 32 صنعتی اکائیوں کو اپنی زیر نگرانی لیا جن میں 8 آٹوموبائل اکائیاں بھی شامل تھیں اور ان کا بازتسمیہ کیا۔ رانا ٹریکٹرز لیمیٹیڈ کو ملت ٹریکٹرز لیمیٹیڈ کا نام دیا گیا۔ بعد میں اسے پاکستان ٹریکٹر کارپوریشن (پی ٹی سی) کے حوالے کیا گیا۔ پی ٹی سی کی ذمے داری نیم کشیدہ حالت میں ٹریکٹر درآمد کرنا تھی۔ پی ٹی سی نے 'ملت ٹریکٹرز اور دیگر ٹریکٹر کمپنیوں کی سہولتوں کی سہولتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے نیم کشیدہ حالت میں ٹریکٹروں کو یکجا کرنا تھا۔ 1970ء میں ملت ٹریکٹرز نے مکمل طور بکھرے ہوئے ٹریکٹروں کو جوڑنے کی صلاحیت حاصل کرلی تھی۔[1]
1982ء میں ملت ٹریکٹرز نے پاکستان میں پہلی انجن اسمبلی لائن قائم کی۔ تاہم یہ کمپنی کاسٹیڈ اور مشینی اجزا میں مشکلات سے جوج رہا تھا۔ کاسٹیڈ سہولتیں خام اشیا فراہم کرنے والوں کو دی گئی تھی۔ ملت ٹریکٹرز نے اپنی چھت تلے مشینی سہولتیں تیار کر چکی تھی جو انجن بلاکس، لُوب آئیل سمپ اور ایکسیل کو بروئے کار لا سکے۔[1]
1992ء میں قومیانے کے تقریبًا 20 سال بعد ملت ٹریکٹرز کو غیر قومیایا گیا (denationalized)۔ ملازمین 51 فی صد حصص کے مالک بنے۔ کمپنی نے ایک ٹریکٹر اسمبلی پلانٹ قائم کیا جس میں 15,000 ٹریکٹروں کو سال بھر میں ایک ہی شفٹ میں یکجا کیا جا سکتا تھا۔ ٹریکٹر اسمبلی پلانٹ اشیاسازی کو بڑھانے میں کامیاب رہا اور اس میں ٹریکٹروں کی کیفیت بھی اور بہتر ہوئی۔[1]
ملت گروپ کی پیش قدمی
ترمیم1992ء اور 2002ء کے دہے کے بیچ ملت گروپ نے تین کمپنیوں کو اپنے پورٹفولیو میں شامل کیا اور ایضًا دو خطوط مصنوعات (Productlines) کو شامل کیا۔ ان میں 1994ء میں جنریٹر سیٹ اور 2002ء میں فارک لفٹ ٹرک شامل ہیں۔ 1993ء میں کمپنی نے بولان کاسٹنگ لیمیٹیڈ کے 51 فی صد شیئر حاصل کیے، جو کاسٹیٹ پُرزوں کو بیچنے والی اہم کمپنی تھی۔ 1994ء میں ملت ایکویپ مینٹ لیمیٹیڈ ملت ٹریکٹرز کے مکمل مالکانہ حقوق کے ساتھ قائم ذیلی کمپنی بنی۔ یہ ذیلی کمپنی ٹریکٹرز کے گیئر، شیفٹ (shaft) اور دیگر صنعتی استعمالات بناتی ہے۔ 1999ء میں ملت انڈسٹریل پروڈکٹ لیمیٹیڈ (ایم آئی پی ایل) قائم ہوئی، جس کا مقصد آٹوموبائل اور صنعتی پُرزوں کے بازار کے لیے بیاٹری اور سیل تیار کیے جا سکیں۔[1]
2015ء میں ایم ٹی ایل ٹریکٹروں کے 7 نمونے بنا اور بیچ چکی ہے۔ ایضًا جنریٹنگ سیٹ اور فارف لفٹ ٹرک جیسی صنعتی مصنوعات اور 25 زرعی آلات۔[1]
ایم ایف اور پارکنز کا رول
ترمیمایم اور پارکنز نے کئی جہتوں سے ایم ٹی ایل سے تعاون کیا ہے۔ مثلاً ایم ایف اور پارکنز نے اپنی ڈیزائن ڈرائنگ کو ایم ٹی ایل کے ساتھ متعلقہ ٹیکنالوجی اور تیاری کے طریقوں کے ساتھ بانٹا ہے، امتحانی وضاحت اور ٹسٹ ریگ وغیرہ بھی فراہم کی ہے۔ ایم ایف اور پارکنز کے انجینیروں نے عندالطلب ایم ٹی ایل اور اس کے خام سامان فراہم کنندوں سے رو بہ رو ہوئے ہیں۔ تاہم بیرونی انحصار کی کیفیت کا اندازہ کمپنی کے سکندر مصطفٰی خاں کے ایک بیان سے ہوتا ہے:[1]
” | اگر اہم ماسی فرگوسن سے الگ ہونا چاہتے اور یہ کام 1980ء کے دہے میں انجام دیتے تو ہم اب تک اپنا برانڈ بنا دیتے۔ تاہم مسئلہ یہ تھا کہ ہم طرزیات چاہتے تھے جو کہ ماسی فرگوسن کے پاس موجود تھی--- جس کی اب ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ اپ برآمدات میں کافی منافع دیکھا گیا ہے۔ مثلاً آزادانہ برآمدکنندے مقامی ٹریکٹرفروشوں سے خریدکر افغانستان اور افریقا کے ممالگ کو فروخت کر رہے ہیں۔ ان آزادانہ برآمدکنندوں کے برعکس بھارت اور ایران کی کمپنیاں مسابقت میں آ رہی ہیں، مگر تاحال ناکام ہیں۔ ایم ایف نے ان آزاد برآمدکنندوں کا مقابلہ ترکی میں تیار اپنے ٹریکٹروں سے کرنے کی کوشش کی بھی، مگر وہ بھی ناکام رہا۔ | “ |
ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ نے افریقا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں میسی فرگوسن 300 سیریز ٹریکٹرز کی برآمد کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان میں بنے ہوئے ملت کے میسی فرگوسن ٹریکٹروں کا پہلا آرڈر 21 مئی 2016ء کو زمبابوے روانہ کر دیا گیا ہے۔ میسی فرگوسن 300 سیریز کے ٹریکٹروں کی تقریب رونمائی اپریل 2016ء میں افریقہ میں کی گئی تھی۔[2]
ملت ٹریکٹرز کا بہ طور خاص ایم ایف پر انحصار کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر ایم ٹی ایل، ایم ایف سے روابط توڑے تو اغلب ہے کہ ایم ایف پاکستان میں کسی اور اور سے تال میل کرے اور نوتیارشدہ ٹریکٹروں کو ایم ٹی ایل سے بازار میں نبرد آزما ہونا پڑے۔ 2014ء میں دو کمپنیوں نے کھیت کے ٹریکٹروں کو ملک میں متعارف کیا، ان میں الغازی ٹریکٹرز (جس کے لیے ہالینڈ کی فیئیٹ نیو ہالینڈ سے اشتراک کیا گیا) اور اور اورینٹ آٹوموٹیو لیمیٹیڈ شامل تھے۔ الغازی نے 11,920 ٹریکٹرز بنائے، جب کہ اورینٹ نے 1,001 ٹریکٹرز بنائے۔ یہ ٹریکٹرز اپنی ساخت میں ملت سے کافی ملتے جلتے تھے اور کمپنی نے اس خدشے کی وجہ سے کہ ایم ایف سے اگر راست لائسنس مل جائے تو کئی مسابقت کنندے حرکت میں آ سکتے ہیں، ایم ایف سے الگ ہونے کا اپنا ارادہ ترک کر دیا۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ Mohammad Shakeel Sadiq Jajja & Syed Zahoor Hasan, "Millat Tractors: Has The Time Come to Say Goodbye to Massey Fargusson?", Asian Journal of Management Cases, Volume 13, Number 1, March 2016, Lahore University of Management Studies (LUMS), Sage Publications, ISSN 0972-8201, Pp 1-22
- ↑ Business News By Nawai Waqt : ملت کی جانب سے میسی فرگوسن ٹریکٹر کی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کی مارکیٹوں میں برآمد کا آغاز