ملگھاٹ کو ٹائیگر ریزرو قرار دیا گیا اور یہ نو ٹائیگر ریزرو میں پہلی تھی  جس کا اعلان 1973–1974 میں ٹائیگر پراجیکٹ کے تحت ہوا۔ یہ صوبہ مہاراشٹر بھارت کے ضلع امراوتی کے شمالی حصہ میں واقع ہے۔ ٹاپی دریا گوالیگڑھ ستپورا رینج اس کی باونڈری تشکیل دیتے ہیں۔ 1985 میں ملگھاٹ جنگلی حیات ابیارنی (Melghat Wildlife Sanctuary) قائم کی گئی۔ ٹاپی دریا ملگھاٹ ٹائیگر ریزرو کے شمالی حصہ میں  جنگل میں سے گزرتے ہوئے بہتاہے جو دریا کے آبگیرے میں واقع ہے۔ جنگلی حیات کی بہت سی اقسام ، درخت اور پودے یہاں پائے جاتے ہیں۔ گوگامل نیشنل پارک جو ریزرو کا مرکزی حصہ ہے، اس کا حجم 361.28 مربع کلومیٹر ہے اور یہ 1987 میں بنایا گیا۔

 ملگھاٹ ٹائیگر ریزرو
ملگھاٹ ٹائیگر ریزرو کا داخلی دروازہ۔

تاریخ

ترمیم

ملگھت میں کچھ گرزگاہیں ہیں جہاں سے حملہ آور شمالی جانب سے بیراڑ تک پہنچے جہاں عماد شاہ نے 1484 میں سلطنت کی بنیاد رکھی۔ نارنالا اور گوالی گڑھ کے تاریخی قلعے مرکزی مشرقی اور مغربی پہاڑی چوٹیوں کی حفاظت کرتے رہے۔ 1803 میں، دوسری مراٹھا جنگ میں، کرنل آرتھر ویلزلے، جو بعد میں ڈیوک آف ولنگٹن بنا، نے گوالی گڑھ کا قلعہ مراٹھوں سے چھین لیا۔[1]

جغرافیہ

ترمیم

مہاراشٹر کے ضلع امراوتی کے شمالی کونے، مدھیا پردیش کے کنارے، ستپور پہاڑی سلسلے کے جنوب مغربی حصہ میں ملگھاٹ واقع ہے۔ ملگھاٹ کا مطلب ہے "گھاٹیوں کا ملن" ، پہاڑیوں کا نا ختم ہونے والا سلسلہ جس میں اونچی ڈھلوان والی چوٹیاں اور عمودی چڑھائیاں ہیں۔ ملگھاٹ علاقے کو 1974 میں ٹائیگر ریزرو قرار دیا گیا۔ اب اس ریزرو کا کل رقبہ تقریباً 1677 مربعی کلومیٹ رہے۔ اس مرکزی علاقے میں کوئی گاؤں نہیں ہے۔ جنگل قدرتی طور پر گرم اور خشک ہے اور ٹیک سے بھرا پڑا ہے۔ یہ ریزرو پانچ دریاوں کی گزرگاہ ہے جو ٹاپی دریا کے معاون ہیں،کھنڈو ، کھپرا ، سپنا، گڈگا، ڈولر

جانور

ترمیم
ملگھاٹ میں اختتام پزیر جنگلی الو کی خاصی تعداد پائی جاتی ہے

اہم جانور جو یہاں پائے جاتے ہیں ان میں شامل ہے بنگالی ٹائیگر،انڈین چیتا،کاہل ریچھ،انڈین گیدڑ،سامبر ہرن،بھونکتی ہرن،نیل گائے،چیتل،چاو سنگھا،ریتل،اڑتی گلہری،جنگلی ریچھ،خار پشت یا سیہ،بوزنہ ہند،پینگولین،دُم کٹا ہرن،اژدہا،اُد دبلاﺅ ،اوٹر،انڈین خرگوش۔

آبادی

ترمیم

محفوظ گاہ میں تقریباً اکسٹھ گاؤں ہیں جو تمام مرکزی علاقے سے باہر ہیں۔ 1994 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً ستائیس ہزار نفوس یہاں رہتے ہیں۔ باشندے زیادہ تر قبائلی ہیں، کارکو قبیلہ سب سے بڑا ہے اور اسی فیصد پر مشتمل ہے۔ دوسرے قبائل گونڈ، نیال ، بالائی ، گاؤلن، گوالی ، حلبی ، ونجاڑی وغیرہ ہیں۔ تمام باشندوں کا دارومدار جنگ پر ہے جہاں سے وہ لکڑیاں، جڑی بوٹیاں ، پھول ، پھل اور گوند حاصل کرتے ہیں۔ ان کی آمدنی کا بنیادی حصہ مزدوری اور بارانی موسم میں زراعت ہے۔ اس کے علاوہ بیج ، پھول ، پتے اور جڑی بوٹیوں سے  آمدنی میں اضافہ کرتے ہیں۔

سیاحت

ترمیم

ٹائیگر کے علاوہ دوسرے مشہور جانور سست ریچھ، انڈین گور، سامبر ہرن، چیتا ، نلگائس وغیرہ ہیں۔ اختتام پزیر نسل سے تعلق رکھنے والا جنگلی الو بھی ملگھاٹ کے متعدد علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ ملگھاٹ میں سیاحت چار مرکز یا گاؤں میں بٹی ہوئی ہے۔ سیموڈاہ ، چکھل ڈارا ، ہری سیل ، شاہ نور۔ کولکاس جو سموڈاہ سے چودہ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے وہاں قیام کی اضافی سہولتیں موجود ہیں۔ سیموڈاہ ، چکھل ڈارا ، ہری سیل تک پہنچنے  کے لیے قریبی ریلوے اسٹیشن امراوتی ہے۔ شاہ نور اکولا کے قریب تر ہے۔ قریب ترین ایئر پورٹ دو سو پچاس کلومیٹر دور ہے۔ سیاح تمام موسموں میں ملگھاٹ مکا دورہ کر سکتے ہیں مگر مون سون جو وسط جولائی سے ستمبر کے اخیر تک جاری رہتا ہے سب سے بہتر نظارہ پیش کرتا ہے۔ سردیوں میں رات کے وقت درجہ حرارت پانچ ڈگری سے بھی نیچے گر جاتا ہے اور کافی سردی ہو جاتی ہے۔ گرمیاں جانور دیکھنے کے لیے بہترین ہیں۔ ملگھاٹ میں رہائشی سہولیات محکمہ جنگلات کے زیر انتظام ہے سوائے چکھل ڈارا میں موجود ہوٹل اور تفریح گاہوں کے ،جو نجی شعبے میں ہیں۔ سہولیات آرام دہ اور بنیادی نوعیت کی ہیں جو جنگل کی فضا کی مناسبت سے ہیں۔

دیگر دلچسپیاں

ترمیم
  • شب جنگل سفاری
  • مچان شب بسری
  • ہاتھی سفاری
  • ہاتھی شو
  • کایاکنگ
  • ایڈونچر سپورٹس
  • دن جنگل سفاری
  • مون سون ٹریکنگ
  • سائیکلنگ
  • پرند نظارہ
  • رہائش
  • قبائلی رقص فرمائشی

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم
  1. " "Melghat history"، 'Sanctuary Asia Magazine'"۔ 06 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018