اسلام میں موت دنیاوی زندگی کا اختتام اور حیات بعد الموت کی ابتدا ہے۔ موت جسم سے روح کی جدائگی کا نام ہے۔ روح جسم سے جدا ہو کر مابعد زندگی میں چلی جاتی ہے۔و1و و2و اسلام میں موت کا تذکرہ بہت تفصیل سے کیا گیا ہے اور بہت وضاحت کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ موت سے پہلے، موت کے دوران میں اور موت کے بعد کیا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں موت کیا ہے یہ واضح نہیں ہے اسی لیے الگ الگ فقہ کا الگ الگ موقف ہے۔ لیکن ان تمام مسلکوں اور مواقف کی بنیاد قران اور حدیث ہے۔ جمہورکے نزدیک عزرائیل موت کا فرشتہ ہے جن کو ملک الموت بھی کہا جاتا ہے۔ وہ مرنے والے کی روح قبض کرتے ہیں۔ گناہ گار کی روح بڑی شدت اور درد کے ساتھ کھینچی جاتی ہے جبکہ مومن کی روح بڑے آرام اور سکون کے ساتھ قبض کی جاتی ہے۔ اسلام میں مرنے کے بعد مردہ کو کفن دے کر قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے جہاں دو فرشتے منکر نکیر سوال کرنے کو حاضر ہوتے ہیں۔ ان کے سوال کے جواب کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے کہ آیا بندہ ایمان لے کر آیا ہے یا گناہ کر کے آیا ہے۔ جو ان کے سوالات کا صحیح جواب دیتا ہے اس کی قبر کو آرامگاہ بنا دیا جاتا ہے اور جو جواب نہیں دے پاتا ہے اس کی سزا مقرر کی جاتی ہے۔ قبر کی زندگی قیات کے وقوع تک ہے اور اس زندگی کو برزخ کہتے ہیں۔و4و اسلام میں موت کی کئی اقسام ممنوع ہیں جیسے خود کشی، موت راحت اور ماورائے عدالت قتل۔ اس طرح مرنے والا گناہگار ہوتا ہے۔و5و و6و حیات بعد الموت یقین رکھنا ایمان کا چھٹا ستون ہے۔

تفصیل

ترمیم

اسلام کی نظر میں موت اختتام زندگی نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کا ایک مرحلہ سے دوسرے مرحلہ میں منتقل ہونا ہے۔ اسلام کے نطقہ نظر سے دیکھیں تو خدا نے اس دنیا کو آخرت کی تیاری کے لیے بنایا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم