حبیب الرحمن
عالم دین ،بہت اچھے مقرر اور آزاد خیال رہنما
پیدائش
ترمیمرئیس الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانویؒ 11 صفر 1310ھ / 3 جولائی 1892ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حضرت مولانا محمد زکریاؒ لدھیانہ کے معروف عالمِ دین اور مفتیٔ اعظم پنجاب تھے۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم اپنے دادا مولانا شاہ محمد لدھیانویؒ سے حاصل کی۔ 1903ء میں دادا جان کے وصال کے بعد مولانا نور محمد لدھیانویؒ کے ’مدرسہ حقانی‘ لدھیانہ میں داخل کروائے گئے، جہاں ابتدائی کتابیں پڑھنے کے بعد وہ جالندھر اور امرتسر میں بھی زیرِ تعلیم رہے۔ جنگِ بلقان کا آغاز ہوا تو مولانا حبیب الرحمن کے دل میں انگریزوں کے خلاف نفرت نے شدت اختیار کرلی تھی۔ اسی دوران اپنے ہم مکتبوں کے ساتھ مل کر مولانا نور محمد لدھیانویؒ کے ’اسلامیہ اسکول‘ کے میدان میں ایک جلسے کا اہتمام کیا۔ 1857ء کے بعد اپنی نوعیت کا یہ پہلا جلسہ تھا۔ اس جلسے میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے اور تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی تھی۔ یہ جلسہ ان کی زندگی میں ایک سنگِ میل تھا، جہاں سے ان کی سیاسی زندگی کا آغاز بھی کہا جا سکتا ہے۔ 1917ء میں تعلیم کی غرض سے دار العلوم دیوبند تشریف لے گئے، جہاں ان کا تعارف اس دور کی اکابر شخصیات سے ہوا۔ ان میں حضرت اقدس شاہ عبد الرحیم رائے پوریؒ اور شاہ عبد القادر رائے پوریؒ کے نام سرِفہرست ہیں۔
تحریکی خدمات
ترمیم1919ء میں تحریکِ خلافت کے ابتدائی دور سے ہی جلسوں میں شرکت کرنے لگے۔ جلیانوالہ باغ کے سانحے نے مولاناؒ کی تحریکی سرگرمیوں کے لیے مہمیز کا کام دیا۔ وہ 1920ء سے 1950ء تک جمعیت العلمائِ ہند کے رکن رہے۔ اپنے سیاسی تدبر کی بنیاد پر مجلسِ احرار اور جمعیت العلماء ہند کو آپس میں ملائے رکھنا یقینا ان کا کمال تھا۔ وہ پنجاب میں تحریکِ خلافت کے روحِ رواں سمجھے جاتے تھے۔ نیز تحریکِ خلافت کی سینٹرل کمیٹی تمام اہم امور میں بذریعہ خط کتابت ان کے ساتھ رابطے میں رہتی تھی۔
قید و بند
ترمیم1920ء میں تحریکِ خلافت اور 1921ء میں تحریکِ عدم تعاون میں سرگرم کردار ادا کرنے کی پاداش میں انھیں پابندِ سلاسل ہونا پڑا۔ اس کے بعد تحریکاتِ آزادی میں کام کرنے کی وجہ سے وقتاً فوقتاً قید کا سامنا کرنا پڑا۔ 1921ء سے 1947ء تک انگریز سامراج نے انھیں متعدد بار گرفتار کیا۔ انھوں نے مجموعی طور پر 13 سال 6 ماہ جیلوں میں گزارے۔ لدھیانہ کے عوام مولانا حبیب الرحمنؒ سے بے پناہ عقیدت اور محبت رکھتے تھے، جس کا ایک شان دار مظاہرہ 1922ء میں اس وقت دیکھنے میں آیا، جب لدھیانہ کی جیل میں انگریز سامراج نے انھیں پھانسی کی کوٹھڑی میں بند کر دیا۔ اس کے بعد پورے شہر لدھیانہ سے ہزاروں کی تعداد میں عوام جلوس کی شکل میں احتجاج کے لیے نکلے، جن میں 5000 خواتین بھی شامل تھیں۔ اس جلوس نے حکومت پر ایک رعب قائم کر دیا۔ 1926ء میں لدھیانہ کی شاہی مسجد پر جب قادیانیوں نے قبضہ کر لیا تو اس کو چھڑوانے میں بھی مولانا حبیب الرحمن لدھیانویؒ کا کردار نمایاں رہا۔
وفات
ترمیمحبیب الرحمن 1956ء میں بھارت کی دار الحکومت دہلی میں انتقال کر گئے۔
حوالہ جات
ترمیمماہنامہ مجلہ رحیمیہ، لاہور، جولائی 2020ء۔ مضمون از وسیم اعجاز کراچی
https://rahimia.org/articles/maulana-habib-ur-rehman-ludhianvi/