موٹاپے کی نسوانیت
موٹاپے کی نسائیت (انگریزی: Fat feminism) "جسم کے مثبت زاویے" سے تعلق رکھنے والا نظریہ ہے۔ یہ ایک سماجی تحریک ہے جو مساوات کے موضوع کی ہر نسائیت، سماجی انصاف اور ثقافتی تجزیے کو قبول کرتی ہے کسی عورت کے وزن یا غیر مردوزن زمرے کی نسائیت شخصیت کے وزن کی حسبہ اپنانے پر زور دیتی ہے۔ [1] نسائیت کی یہ شاخ نفرت خواتین اور جنسی امتیاز کو کاٹتی ہے جس کے لیے موٹاپے سے امتیاز کی مخالفت کا سہارا لیا جاتا ہے۔ موٹاپے کی نسائیت پسندوں نے وزن پر زور دیے بغیر ہر شخص کو قبول کرنے پر زور دیتی ہیں۔ [2]
عوامی زندگی میں موٹی عورتوں کو شرمندہ کرنے کی کوششیں
ترمیمعوامی زندگی میں موٹی عورتوں کو شرمندہ کرنے کی کوششیں دنیا بھر میں دیکھی گئی ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان کی سابق رکن اسمبلی ثمن جعفری نے بتایا: ’ہمارے معاشرے میں عورت چاہے سیاست دان کیوں نہ بن جائے، اسے باڈی شیمنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘ ثمن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں دوسرے اراکین اکثر ان کے وزن پر تبصرے کرتے تھے یہاں تک کہ سابقہ دورِ حکومت کے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی ایک بار انھیں کھانا نکالنے پر ٹوکا اور کہا: ’کتنا کھاؤ گی ثمن، موٹی ہو جاؤ گی۔‘ یہ اور اس طرح کے واقعات جو عورتیں عام سماجی زندگی میں دنیا بھر میں جھیل چکی ہیں، موٹاپے کی نسائیت کی تحریک کے آغاز کا سبب بنے ہیں۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Patricia Boling (2011)۔ "On Learning to Teach Fat Feminism"۔ Feminist Teacher۔ 21 (2): 110–123۔ ISSN 0882-4843۔ JSTOR 10.5406/femteacher.21.2.0110۔ doi:10.5406/femteacher.21.2.0110
- ↑ Constance Grady (2018-03-20)۔ "The waves of feminism, and why people keep fighting over them, explained"۔ Vox (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اکتوبر 2019
- ↑ تین عورتیں، تین کہانیاں: ’کتنا کھاؤ گی، موٹی ہوجاؤ گی‘