مہیما دھرم ایک بھارتی مذہب ہے جو بطور خاص اوڈیشا اور اس کے پڑوسی ریاستوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز ذات پات پسند ہندو سماج کی نچلی ذاتوں کی جانب سے سماجی اصلاح اور برہمنیت کے خلاف احتجاج کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ اس مذہبی تحریک کی بنیاد متمول اور اونچے طبقے کی تنقید پر قائم ہے۔[1]

زمرہ بندیبھارتی مذہب
الٰہیاتآلیکھ علوم مذہب میں اعتقاد
علاقہمغربی اوڈیشا
صدر دفاترمہیما گادی
بانیپربدھا گرو مہیما سوامی
ابتدا1862ء (مہیما سوامی کی جانب سے سدھی کے حصول کے بعد
کپل پہاری
الگ ازہندو مت میں ذات پات پسند رجحانات

بانی

ترمیم
 
مہیما گادی کی پھاٹک، جو جورانڈا، دھینکنال، اوڈیشا، بھارت میں واقع ہے۔

مہیما دھرم کے بانی مہیما سوامی یا مہیما گوسائیں تھے، جیسا کہ انھیں اکثر کہا جاتا ہے۔[2] مہیما سوامی کے وجود پہلی تحقیق شدہ خبر 1867ء میں اُتکل دیپیکا اخبار، اوڈیشا میں چھپی تھی۔

کئی سالوں تک مہیما گوسائیں ہمالیہ کی گپھاؤں میں گہرے دھیان میں لگے رہے۔ وہاں سے سوامی کئی علاقوں میں گھومے۔ بالآخر وہ آخری بار پوری میں 1826ء میں دھولیا گوسائیں کے طور پر دیکھے گئے۔ یہاں سوامی پوری کی دھول سے متاثرہ سڑکوں پر اپنا بسیرا بنائے۔ لوگ ان سے اپنی خوش حالی کے بارے میں استفسار کرتے اور چونکا دینے والی بات یہ بھی کہ جو وہ کہتے وہ ہو کر رہتا۔ یہ مانا جاتا ہے کہ انھیں پوری مکتی منڈپ بلایا گیا جہاں انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ برہما نِرگُن (بے عمل) اور شونیا (صفر) ہے۔

پوری سے سوامی کھنڈگیری، دھولی کیری، نیل گیری کی پہاڑیوں میں چلے گئے، جو بھوبنیشور کے نزدیک ہیں (دار الحکومت، اوڈیشا) اس وقت کے دوران سوامی پانی پر اکیلے بارہ سال رہے اور لوگ انھیں نیراہری کوسائیں کہتے تھے۔ 1838ء میں سوامی دھینکنال ضلع کی کپل پہاڑیوں کے لیے چلے گئے اور یہاں اکیس دن آتما یوگی سمادھی (انسانی دماغ کی یکجائی) میں کمبھی درخت کے بالکال تنے میں گزارے، جب کہ ان کے کپڑے ایک بڑے سے گولائی دار پتھر پر رکھ دیے گئے تھے۔ ایک بہت بڑا سات سروں والا سانپ اپنے ایک سر سے سوامی کے سر کو ڈھانک گیا۔ اطراف کا جنگل سوامی کے معطر جسم سے پرنور ہو گیا۔ 21 ویں دن کو ایک قبائلی سدانند جو پڑوس کے دیوگرام گاؤں سے تعلق رکھتا تھا، نے سوامی کے نورانی آتما یوگا سمادھی کا مشاہدہ کیا اور انھیں یہاں قیام کے بارہ سال تک پھل فراہم کیا۔ اس وجہ سے سوامی کو پھلاہاری گوسائیں کہا جانے لگا۔ اگلے بارہ سال سوامی صرف گائے کے دودھ پر جیتے رہے، جو دہھینکنال کا فرماں روا انھیں مہیا کرواتا رہا۔ راجا کا نام بھکی رتھی بھرمربار بہادر تھا۔ دونوں راجا اور رانی کو سوامی کو پہاری کے اوپر دیکھنے اور انھیں مٹی کے گھڑوں میں دودھ پلانے کا موقع ملا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. R.N. Mishra۔ "The Alekh Cult: A Religion of the Masses"۔ Boloji.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اکتوبر 2014 
  2. "Mahima Dharma, Bhima Bhoi and Biswanathbaba" (PDF)۔ 26 ستمبر 2007 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ