شیخ العصر میاں علی محمد خان چشتی بسی شریف سے نسبت رکھنے والے اکابر علما میں شمار ہوتے ہیں۔

ولادت

ترمیم

مجمع علم وعرفان الحاج میاں علی محمد خان 1881ء کو بسی عمر خان، ہریانہ ضلع ہو شیار پور بھارت میں پید ا ہوئے۔ آپ کے والد خواجہ عمر خان ایک زمیندار تھے لیکن علوم دینیہ سے انتہائی دلچسپی اور گہری واقفیت رکھتے تھے۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

آپ نے اپنے وقت کے جیّد اور مشہور علما سے دینی تعلیم حاصل کی۔ مروجہ علوم دینیہ سے فراغت کے ساتھ ساتھ علم طِبّ اور فنون سپہ گری میں خصوصی مہارت حاصل کی۔

بیعت و خلافت

ترمیم

مروجہ علوم سے فراغت کے بعد اپنے نانا جان خواجہ محمد خان سے سلوک و معرفت کی منازل طے کیں، ان سے اکتساب فیض کیا، انہی کے ہاتھ پر ہی بیعت کر کے خرقہ ٔخلافت حاصل کیا۔

سیرت

ترمیم

میاں علی محمد خان چشتی علم و فضل، جو دو سخا، زہد و تقوی، اتباعِ شریعت اور استقامت میں نابغۂ روزگار تھے کئی بھٹکے ہوؤں کو راہ ِہدایت کی طرف رہنمائی فرمائی۔

سیاسی خدمات

ترمیم

عموما ملکی سیاست سے بالکل لاتعلق رہتے مگر تحریک پاکستان کے دنوں میں مکمل طور پر تحریک کے حامی اوراپنے تئیں معاون و مدد گار رہے اور اپنے عقیدت مندوں کو بھی تحریک پاکستان میں اپنا کردار ادا کرنے کی تلقین فرمائی۔

پاکستان آمد

ترمیم

قیام پاکستان کے بعد میاں محمد علی خان لاہور تشریف لائے اور کچھ عرصہ قیام کیا اور پھر پاکپتن تشریف لے گئے اور ساہیوال میں مقیم ہو گئے اور باقی ماندہ زندگی وہیں گزاری۔

وفات

ترمیم

28جنوری 1975ء کو وفات پائی۔ آپ کو درگاہ ِبابا فریدگنج شکر دفن کیا گیا۔ آپ کا عرس مبارک ہر سال 16,15محرم الحرم کو پاکپتن شریف میں منایا جاتا ہے[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تذکرہ اکابر اہل سنت، ،محمد عبد الحکیم شرف قادری، صفحہ281، شبیر برادرز پبلشر اردو بازار لاہور