آپ کا اصل نام میراں محمد شاہ تھا۔ عرفِ عام میں حضرت موج دریا بخاری رحمۃ اللہ علیہ کہاجاتا ہے،بخاری سادات میں سے تھے۔

ولادت ترمیم

آپ رحمۃ اللہ علیہ1533ءمیں" اوچ شریف" میں پیدا ہوئے۔

حضرت میراں محمد شاہ بخاری المعروف موج دریا بخاری 1533، 940ھ اوچ شریف میں پیدا ہوئے۔ یہ مغل بادشاہ نصیرالدین ہمایوں کا زمانہ تھا۔ آپ کا نام محمد شاہ رکھا گیا۔ آپ کے والد کا نام سید صفی الدین تھا۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ حضرت موج دریا نے چند سالوں میں قرآن حکیم ناظرہ پھر حفظ پڑھ لیا۔ آپ کی عظمت و فضیلت کے قصے شہنشاہ جلال الدین اکبر نے بھی سنے اور متاثر ہو کر حضرت موج دریا کو بٹالہ میں 2 لاکھ روپے کی جاگیر عطا فرمائی۔ لاہور پہنچ کر آپ نے بے شمار ہندوئوں کو اسلام کی روشنی سے منور کیا۔ آپ نے دو شادیاں کی پہلی زوجہ کا نام بی بی کلاں تھا اور دوسری اہلیہ کا نام عفیفہ فورنگ بی بی تھا۔ حضرت موج دریا کا مزار ایڈورڈ روڈ لاہور پر ہے۔ موج دریا اکبر بادشاہ کے دور میں 73 سال کی عمر میں وصال کر گئے۔

سلسلۂ نسب ترمیم

میراں محمد شاہ بن سید صفی الدین بن سید نظام الدین بن سید علم الدین ثانی بن سید جلال الدین بن سید علم الدین اول سید ناصر الدین بن سید جلال الدین مخدوم جہانیاں جہاں گشت بن سید احمد کبیر بن سید شیر شاہ جلال الدین الا عظم امیر سرخ بخاری رحمۃ اللہ علیہم۔

مصدقہ شجرہ حضرت سید محمد شاہ نقوی البخاری المعروف میراں موج دریا بخاری متوفی 17 ربیع الثانی 1013 ہجری مزار ۔ لاہور

سید محمد شاہ بن سید صفی الدین بن سید نظام الدین بن سید علیم الدین بن سید جلال الدین ثالث بن سید علم الدین بن سید ناصرالدین محمود بن سید حسین جلال الدین بخاری ثانی المعروف جہانیاں جہاں گشت (707 ھ سے 785 ھ ) بن سید احمد کبیر بن سید حیدر لقب جلال الدین بخاری المعروف سرخ پوش بخاری ( ولادت 595 ھ در بخارا وفات 690 ھ مزار اوچ شریف ضلع بہاوالپور ) بن سید ابوالموید علی بن سید جعفر ثالث بن سید ابوالفتح محمد بن سید محمود بن سید ابی یوسف احمد بن سید عبد اللہ بن سید علی الاشقر بن سید جعفر الزکی بن حضرت امام علی نقی علیہ السلام


سیرت وخصائص ترمیم

لاہور میں آمد تذکرۃ الا ولیاء،کرام میں لکھا ہے کہ جب شہنشا ہ اکبر سے قلعہ چتو ڑ فتح نہ ہو سکا تو اس نے دربا ریوں کے کہنے پر آپ سے دعا کے لیے استد عا کی چنا نچہ آپ کی دعا سے قلعہ فتح ہو گیا تو بادشاہ نے آپ سے لاہور میں اقامت گزین ہونے کی درخواست کی جو آپ نے منظو ر فرمائی اور یہاں چلے آئے، بقول مصنف ،تحقیقات چشتی، بادشاہ نے آپ کے نام نولاکھ روپیہ کی جاگیر علاقہ بٹالہ میں وقف کردی،رائے بہادر کہنیا مصنف، تاریخ لاہور، نے لکھا ہے کہ بادشاہ نے بہ کمال ارادت دولاکھ روپے کی جاگیر درویشان خانقاہ کے خرچ کے لیے دی تھی، سید محمد لطیف نے لکھا ہے جائداد ایک لاکھ روپے کی ہے، کہا جاتا ہے کہ وہ فرمان جس کی رو سے یہ جاگیر حضرت سید میراں محمد شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی نذر ہوئی تھی ابھی تک اس خاندان کے پاس محفوظ ہے،اس شہنشاہ اکبر کی مہر اور اس کے دستخط موجود ہیں۔ جب آپ لاہور تشریف لائے تو آپ نے علوم ظاہری و باطنی کی تاریج کے لیے ہر ممکن کوشش کی، فیضان حق کو حاصل کرنے کے لیے دور دراز سے لوگ لاہور میں آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتے تو اپنے دامن کو ان نعمتوں سے مالا مال کرتے، آپ نے یہاں درس و تدریس کا خاص انتظام فرمایا، فقر اور خا د ماؤں کے لیے مکانات بنوائے،لنگر خانہ قائم کیا، لاہور کے لنگر خانہ کے علاوہ آنجناب نے دو اور لنگر خانہ بٹا لہ اور خان فتا میں قائم کیے۔

شہنشاہ اکبر نے1567 ع میں ریاست میواڑ پر حملہ کیا راجپوتوں سے ڈٹ کر مقابلہ ہوا چتوڑ کا قلعہ اپنی مضبوطی گولہ بارود اور سامان حرب کے لحاظ سے اکبری افواج کے لیے آسان نہ تھا کہ اسے فتح کر لیتے میواڑی راجپوتوں نے بہادری کے وہ جوھر دکھائے کہ اکبری افواج کے حوصلے پست ہو گئے۔ جب کوئی صورت نظر نہ آئی اور مادی طاقتیں جواب دے گئیں تو شہنشاہ اکبر نے اپنا ایک خاص نمائندہ آستانہ جلالیہ اوچ شریف حضرت سید صفی الدین بخاری کی خدمت میں بھیجا .جنگ کی تمام کیفیت بیان کی شاہی نمائندے نے حضرت کے سامنے شہنشاہ اکبر کی درخواست پیش کی حضرت نے دعا فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ مولا کریم شاہ مردان شیر یزدان کے طفیل فتح عطا فرمائے گا. ہمارا فرزند سید محمد شاہ موج دریا ہے وہ بھی موقع پر پہنچ جائے گا. چنانچہ ایسا ہی ہوا 23 فروری 1568 ع کو جنگ ہوئی اور سید موج دریا کے طفیل فتح نصیب ہوئی . اکبر نے آپ کی زندگی میں ہی آپ کا روضہ مبارک تعمیر کر دیا۔ اور بٹالہ انڈیا میں کافی جاگیر عطا فرمائی .

اولاد ترمیم

آپ نے دو عقد کیے پہلی شادی سید عبد القادر ثالث گیلانی مدفون لاہور کی دختر سیدہ فاطمہ سے کی جن کے بطن سے دو فرزند سید صفی الدین (مولف انساب جلالی ) اور سید بہائوالدین پیدا ہوئے . دوسری شادی بی بی نورنگ صاحبہ سے کی اور ان کی رہائش بٹالہ انڈیا میں رکھی ان کے بطن سے سید شہاب الدین متولد ہوئے .آپ نے 17 ربیع الثانی 1013 ہجری کو بٹالہ میں وفات پائی جہاں آپ کو غسل وکفن دیا گیا اور آپ کا جنازہ ایک جلوس کی شکل میں بٹالہ سے لاہور لایا گیا اور پہلے سے تعمیر شدہ روضہ میں دفن کر دیا گیا.

تاریخِ وصال ترمیم

حضرت سید میراں محمد شاہ موج دریا بخاری لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے 17 ربیع الثانی 1013 ھ/بمطابق ستمبر 1604 ء میں وصال فرمایا۔


بیرونی روابط ترمیم