میریٹ بم دھماکا
دھماکا
ترمیمپاکستان کے وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی 5 میں واقع فائیو سٹار ہوٹل میریٹ کے باہر بیس ستمبر 2008 کی شب ایک زور دار خود کش دھماکا کے نتیجہ میں متعدد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔
ہفتہ کی شام افطار کے کچھ دیر بعد 8 بجے کے قریب میریٹ ہوٹل کے باہر زبردست دھماکا ہوا جس کے نتیجہ میں ہوٹل کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور اس کے دوسرے اور تیسرے فلور پر آگ بھڑک اٹھی جبکہ داخلی دروازے اور اس کی چھت کو شدید نقصان پہنچا اور تمام شیشے چکنا چور ہو گئے۔
دھماکا کے بعد ہوٹل کی عمارت سے آگ کے شعلے اٹھتے ہوئے دور سے دیکھے گئے جبکہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی میل دور تک سنی گئی۔ خود کش حملے سے 53 افراد جاں بحق اور 266زخمی ہو گئے جنہیں پمز، پولی کلینک اور اسلام آباد کے دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ دھماکا کے بعد پولیس نے تمام علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ مختلف ہسپتالوں، ریسکیو 15 اور ایدھی کی ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ اسلام آباد کے تمام ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا کے باعث ہوٹل کی گیس لائنیں بھی پھٹ گئیں جس سے کئی منزلیں آگ کی نذر ہو گئیں۔ آگ سے ہوٹل کے 230 کمرے مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ بعض عینی شاہدین کے مطابق افطار کی وجہ سے ہوٹل میں لوگوں کا بہت رش تھا اور دھماکا کے نتیجہ میں افطار کے لیے آئے ہوئے لوگ نشانہ بنے۔ دھماکا کے بعد ہوٹل اور اس کے گرد و نواح میں بجلی کی فراہمی میں تعطل آ گیا۔ دھماکا سے ہوٹل کے اردگرد سمیت بلیو ایریا اور کئی کلومیٹر دائرے میں واقع عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکے کی شدّت
ترمیمدھماکا اس قدر شدید تھا کہ درخت اور بجلی کے پول اکھڑ کر گر گئے جبکہ ہوٹل کے باہر کھڑی گاڑیاں بری طرح تباہ ہو گئیں۔ میریٹ ہوٹل اسلام آباد کی ایک انتہائی خوبصورت اور پرشکوہ عمارت تصور ہوتی تھی، وہ دھماکا کے بعد ڈھانچہ میں تبدیل ہو کر رہ گئی۔ ہوٹل کے داخلی مرکزی دروازے کے ساتھ ہی مرکزی استقبالیہ کو شیشوں کے ساتھ خوبصورت ایکویریم سے سجایا گیا تھا جو دھماکا کے بعد مکمل تباہ ہو گیا اور اس ایکویریم میں موجود درجنوں چھوٹی بڑی رنگ برنگی مچھلیاں دور تک بکھر گئیں۔
خود کش دھماکا سے 20 فٹ گہرا اور 15 فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا۔ دھماکا کی شدت سے دور دور تک عمارتیں لرز اٹھیں جبکہ اس کی آواز اسلام آباد کے علاوہ راولپنڈی میں بھی سنی گئی۔ خود کش حملہ آور ٹرک پر سوار تھا اس میں بارود سے بھرا ہوا دھماکا خیز مواد تھا جس نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی۔
دھماکا سے قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا اور دروازے اور کھڑکیاں دیواروں سے باہر نکل آئیں جبکہ شیشے مکمل طور پر ٹوٹ گئے۔ ذرائع کے مطابق میریٹ ہوٹل کے بالکل ساتھ واقع متروکہ وقف املاک کی عمارت کی پانچویں منزل کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ہوٹل کے عقب میں واقع رہائشی عمارت گلشن جناح کے فلیٹس جہاں پر سرکاری ملازمین کی اکثریت مقیم ہے، کو بھی شدید نقصان پہنچا اکثر گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے اور شیشوں کے ٹکڑے لگنے سے متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے۔
دھماکا خیز مواد
ترمیمدھماکے میں 600 کلو کے لگ بھگ آر-ڈی-ایکس اور ٹی-این-ٹی کا استعمال ہوا تھا- ماہرین کے مطابق ملغوبے میں مارٹر، ٹورپکس اور دیگر کاری مواد بھی شامل تھا- ایلومونیم کے استعمال سے بم اور زیادہ تاہکاری کا باعث بنا اور ساتھ ہی اس کی وسعت میں بھی اضافہ ہو گیا۔
ذمہ داران
ترمیمحکومت نے کسی مخصوص ادارے یا تنظیم کو ذمہ دار ٹھرائے بغیر القاعدہ،طالبان اور حرکت الجہاد الاسلامی نامی تنظیم میں سے کسی ایک یا زائد کے ملوث ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ دوبئی سے نشرکردہ چینل العربیہ کے ایک نمائندہ کے مطابق ایک تنظیم فدائین اسلام نے بذریہ فون حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔