حرکت الجہاد الاسلامی
حرکت الجہاد الاسلامی (عربی: حرکة الجہاد الاسلامی) جنوبی ایشیا کی عسکریت پسند تحریکوں میں سے ایک اہم تنظیم ہے، جسے دنیا کی حالیہ شدت پسندی میں جنوبی ایشیا کی ابتدائی عسکریت پسند تحریکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔[1] [2]اس تنظیم کی بنیاد 1980ء کی دہائی کے اوائل میں افغانستان میں سوویت یونین کی افواج کے خلاف جنگ کے دوران رکھی گئی۔[3] حرکت الجہاد الاسلامی کو جنوبی ایشیا کی مادر شدت پسند تحریک بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دیگر شدت پسند گروپوں نے جنم لیا۔[4][5][6]
حرکت الجہاد الاسلامی | |
---|---|
حرکة الجہاد الاسلامی | |
حرکت الجہاد الاسلامی کا لوگو | |
ملک | پاکستان |
سالہائے فعالیت | 1980ء – موجودہ |
پیشرو | حرکت انقلاب اسلامی |
جانشین | حرکت المجاہدین (ایک دھڑا) |
فعال علاقے | افغانستان، پاکستان، کشمیر، بنگلہ دیش |
نظریہ | اسلامی شدت پسندی، جہادی نظریہ |
قابلِ ذکر کاروائیاں |
|
حیثیت | فعال |
حجم | ہزاروں جنگجو |
تنظیم کی بنیاد اور بانیان
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی کی بنیاد پاکستانی دیوبندی عالم مولانا ارشاد نے رکھی، جو روس کے خلاف افغانستان کی جنگ میں شریک ہوئے۔[7] مولانا ارشاد 1980ء کے اوائل میں اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ افغانستان گئے اور روسی افواج کے خلاف مولوی نبی محمدی کی تنظیم حرکت انقلاب اسلامی کے زیر سایہ لڑتے رہے۔[8] بعد ازاں، مولانا ارشاد نے اپنی الگ تنظیم، حرکت الجہاد الاسلامی، قائم کی اور اس کے ابتدائی کمانڈروں میں قاری سیف اللہ اختر، مولانا فضل الرحمان خلیل، اور کمانڈر خالد محمد کراچوری جیسے افراد شامل تھے۔[9]
تنظیم کی ابتدائی سرگرمیاں
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی نے ابتدائی طور پر افغانستان میں روسی افواج کے خلاف جنگ کی۔[10] تنظیم کے بانی مولانا ارشاد کے جاں بحق ہو جانے کے بعد قاری سیف اللہ اختر کو تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا۔ [11]بعد میں مولانا فضل الرحمان خلیل کی قیادت میں تنظیم کا ایک دھڑا علاحدہ ہو گیا، جس نے اپنا نام حرکت المجاہدین رکھا۔ افغانستان میں جنگ کے دوران، حرکت الجہاد الاسلامی نے جنوبی افغانستان کے متعدد مقامات پر جنگ لڑی۔[12]
روس کے افغانستان سے انخلا کے بعد
ترمیمروس کے افغانستان سے انخلا کے بعد، حرکت الجہاد الاسلامی نے اپنی کارروائیوں کو وسعت دی اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح مزاحمت کا آغاز کیا۔[13] 1988ء میں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مسلح مزاحمت شروع ہوئی، جس کے بعد تنظیم نے کشمیر میں اپنی کارروائیاں تیز کر دیں اور پاکستانی زیر قبضہ کشمیر سے بھارتی فوج پر حملے شروع کیے۔ ان حملوں کی قیادت کمانڈر خالد محمد کراچوری کر رہے تھے، جو بعد میں ایک بم دھماکے میں مارے گئے۔[14]
آپریشن خلافت اور بے نظیر بھٹو کے خلاف سازش
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی کے دوسرے امیر، قاری سیف اللہ اختر، پاکستانی فوج کے جرنیلوں کے ساتھ مل کر وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے اور طالبان طرز کی اسلامی حکومت قائم کرنے کی سازش میں بھی ملوث تھے۔ اس ناکام سازش کو "آپریشن خلافت" کا نام دیا گیا تھا، جس میں کئی فوجی جرنیل بھی ملوث تھے۔ تاہم، یہ کوشش ناکام ہو گئی اور کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ سیف اللہ اختر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔[15]
کشمیر میں مسلح مزاحمت
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی نے 1990ء کی دہائی میں کشمیر میں اپنی مسلح مزاحمت کو مزید تیز کیا اور بھارتی فوج کے خلاف کارروائیاں کیں۔ تنظیم کے جنگجو بھارتی فوج کے ساتھ کئی جھڑپوں میں شامل رہے، جن میں سے کئی افراد نے جام شہادت نوش کیا۔ کشمیر کی جنگ میں حصہ لینے والے افراد میں الیاس کشمیری بھی شامل تھے، جو بعد میں دنیا کے خطرناک ترین دہشت گرد کمانڈر کے طور پر مشہور ہوئے۔[16]
تنظیم کے زوال کی وجوہات
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی کے زوال کی اہم وجہ تنظیم کے اندرونی دھڑوں میں اختلافات اور تقسیم تھی۔ مولانا فضل الرحمان خلیل کے قیادت میں حرکت المجاہدین کی تشکیل کے بعد، تنظیم میں انتشار بڑھ گیا اور کئی جنگجو دیگر تنظیموں میں شامل ہو گئے۔ طالبان کی حکومت کے زوال کے بعد تنظیم کے جنگجو مزید منتشر ہو گئے اور القاعدہ جیسے دیگر شدت پسند گروہوں میں شامل ہو گئے۔[17]
بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے الزامات
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی پر بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے کئی الزامات لگائے گئے ہیں۔ تنظیم کے کئی رہنماؤں پر امریکا، بھارت اور دیگر ممالک میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کا الزام ہے۔ تنظیم کے کئی رہنما امریکی اور پاکستانی حکام کے ہاتھوں گرفتار یا ہلاک ہو چکے ہیں۔[18]
عالمی دہشت گرد تنظیموں سے روابط
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی کے کئی جنگجوؤں نے بعد میں القاعدہ اور طالبان جیسی تنظیموں میں شمولیت اختیار کی۔ الیاس کشمیری اور قاری سیف اللہ اختر جیسے رہنما القاعدہ کے ساتھ قریبی روابط رکھتے تھے اور القاعدہ کے کئی اہم حملوں میں ملوث رہے۔[19]
نتیجہ
ترمیمحرکت الجہاد الاسلامی ایک ایسی تنظیم رہی ہے جس نے جنوبی ایشیا میں شدت پسندی اور دہشت گردی کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم نے نہ صرف افغانستان میں روسی افواج کے خلاف جنگ کی، بلکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھی مسلح مزاحمت کا آغاز کیا۔ تنظیم کی تقسیم اور اندرونی اختلافات نے اس کی طاقت کو کمزور کر دیا، تاہم اس کے جنگجو آج بھی مختلف شدت پسند گروہوں میں سرگرم ہیں اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہیں۔[20]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Expansion of Terror Networks in South Asia"۔ The Telegraph۔ July 15, 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "History of Harakat-ul-Jihad al-Islami"۔ NBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "The South Asian Jihadist Threat"۔ BBC۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Harakat-ul-Jihad al-Islami Overview"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024[مردہ ربط]
- ↑ "Jihadist Networks in Pakistan: Harakat-ul-Jihad al-Islami's Role"۔ Foreign Policy۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024[مردہ ربط]
- ↑ "Harakat-ul-Jihad al-Islami's Ties to Afghanistan and Pakistan"۔ NPR۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Harakat-ul-Jihad al-Islami Listed as a Terrorist Organization"۔ FBI۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Harakat-ul-Jihad al-Islami: U.S. State Department Designation"۔ U.S. State Department۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "The Role of Harakat-ul-Jihad al-Islami in Global Terrorism"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Indian Government Report on Harakat-ul-Jihad al-Islami"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "The Role of HUJI in South Asian Terrorism"۔ Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024[مردہ ربط]
- ↑ "Jihadist Movements in South Asia: An Overview"۔ The New York Times۔ June 10, 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Profile of Harakat-ul-Jihad al-Islami's Leaders"۔ Dawn۔ September 10, 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Kashmir Insurgency: Role of Jihadist Groups"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024[مردہ ربط]
- ↑ "South Asian Terror Networks: HUJI's Activities"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024[مردہ ربط]
- ↑ "Harakat-ul-Jihad al-Islami's Global Network"۔ Reuters۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Harakat-ul-Jihad al-Islami: Pakistan's Jihadist Network"۔ Dawn۔ September 10, 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Mapping South Asia's Terror Groups"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024[مردہ ربط]
- ↑ "The Leaders of South Asia's Jihadist Groups"۔ The Guardian۔ September 30, 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024
- ↑ "Harakat-ul-Jihad al-Islami: A Historical Perspective"۔ Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ September 14, 2024[مردہ ربط]