ناصر بن علی العنسی (عربی: ناصر بن علي العنسي) القاعدہ جزیرہ نما عرب (AQAP) کے ایک سینئر رہنما تھے۔ انہوں نے القاعدہ کی جانب سے کئی اہم حملوں کی ذمہ داری قبول کی، جن میں 2015 میں شارلی ہیبڈو حملہ بھی شامل تھا۔ العنسی 21 اپریل 2015 کو یمن میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔[1]

ناصر بن علی العنسی
القاعدہ جزیرہ نما عرب کے سینئر رہنما

معلومات شخصیت
پیدائش 1975
یمن
وفات 21 اپریل 2015
یمن
قومیت یمنی
عملی زندگی
پیشہ دہشت گرد، عسکری کمانڈر
تنظیم القاعدہ جزیرہ نما عرب
وجہ شہرت القاعدہ جزیرہ نما عرب کا سینئر رکن اور عسکری کمانڈر

ابتدائی زندگی

ترمیم

ناصر بن علی العنسی 1975 میں یمن میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے نوجوانی میں شدت پسندی کی طرف رجحان اختیار کیا اور بعد ازاں القاعدہ میں شامل ہو گئے۔ العنسی نے افغانستان اور یمن میں عسکری تربیت حاصل کی اور القاعدہ جزیرہ نما عرب کے سینئر رہنما بن گئے۔[2]

القاعدہ میں کردار

ترمیم

العنسی نے القاعدہ جزیرہ نما عرب کے کئی اہم حملوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی۔ انہوں نے 2015 کے شارلی ہیبڈو حملہ کی ذمہ داری قبول کی، جو پیرس میں ہوا تھا۔[3]

ڈرون حملے میں ہلاکت

ترمیم

21 اپریل 2015 کو ناصر بن علی العنسی یمن میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے۔ ان کی موت القاعدہ جزیرہ نما عرب کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھی جاتی ہے۔[4]

بین الاقوامی تفتیش اور گرفتاریاں

ترمیم

ناصر بن علی العنسی پر کئی بین الاقوامی اداروں کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ وہ القاعدہ کے اہم رہنماؤں میں سے ایک تھے اور عالمی سطح پر مطلوب افراد میں شامل تھے۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.bbc.com/news/world-middle-east-32606586[مردہ ربط]
  2. https://www.longwarjournal.org/archives/2015/04/aqap-leader-nasser-bin-ali-al-anisi-reportedly-killed-in-us-drone-strike.php[مردہ ربط]
  3. https://www.aljazeera.com/news/2015/4/7/al-qaeda-claims-responsibility-for-charlie-hebdo-attack[مردہ ربط]
  4. https://www.theguardian.com/world/2015/may/07/us-drone-strike-kills-nasser-bin-ali-al-anisi-al-qaida-leader
  5. https://www.fbi.gov/wanted/wanted_terrorists/nasser-bin-ali-al-anisi