نتکانی
نوتكانى یا نوتکزئی بلوچی، سندھی بولنے والے مشرقی بلوچستان کے بلوچ مرکزی قبیلے رند کے ذیلی قبیلے سے ہیں۔ کیونکہ میر نوتک خان رند میر میر حسن خان رند کا بیٹا تھااور میر حسن خان رند میر شاہک خان کا بھائی تھااس لحاظ سے میر نوتک خان میر چاکر خان رند کے خاندان کا رکن تھا اور اُس نے بھی مکران سے کچی ایک ساتھ ہجرت کی۔ نوتکانی قبائل کا گھر منگڑوٹھہ کوہ سلیمان تھا، جہان نواب اسد خان کی حکومت قائم تھی۔ اُس وقت اِس ریاست کو ،ریاست سنگھڑ کہا جاتا تھا۔ نواب اسد خان کی جب تک حکومت رہی، بے پناہ مشکلات کا سامنا رہا۔ نواب اسد کا اکثر وقت لڑائیوں میں گذرا۔ نواب کی جنگ نہ صرف انگریزوں کے ساتھ رہی بلکہ سکھ، بزدار، قیصرانی ،کھوسہ قبائل کے ساتھ بھی رہی۔ جس کے نتیجے میں انگریزوں کی آشیرباد سے کھوسہ اور دوسرے قبائل کے ساتھ دلانہ کے میدان میں ایک خوفناک جنگ ھوئی جس میں کھوسہ قبائل کو شکست کا سامنہ کرنا پڑا۔ نواب اسد خان کی ہمائت کی پاداش میں کھوسہ قبیلہ کی ایک ذیلی شاخ عیسانی کھوسہ کو در بدر ہو کر مٹی مہوئی میں آباد ہونا پڑا۔ انگریزوں اور قبائل کی جنگوں نے نتکانی قبیلہ کو اِتنا نقصان پہنچایا کہ نواب اسد خان کے حقیقی بھائی سردار مسو خان نے نواب آف بہاولپور کی مدد سے اپنی ہی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا۔ اِس کے بعد اِس قبیلہ کو کبھی اقتدار نصیب نہ ہوا۔
شاخیں
ترمیمنتکانی قبیلہ کی مندرجہ ذیل شاخیں ہیں۔
1۔ اسدی
2۔ مندرانی
3۔ مچھرانی
4۔ کرٹانی
5۔ شدانی
6۔ مسوانی
7۔ دتانی
8۔ ملغانی
9۔ مٹھوانی
10۔ لعلوانی
11۔ ملکانی
12۔ قاضی
12۔ سنجرانی
13۔ رحمانی
قومیں سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ ملغانی،سنجرانی،لعلوانی قوم کے علاوہ تمام ذیلی شاخیں ہیروی اسدی قاضی منگڑوٹھہ میں ہی آباد ہیں۔
آثار
ترمیماس قبیلے کے نام پر ڈی جی خاں ،بہاولپور ،بھکر اور کوئیٹہ میں کئی کئی یونین کونسل ہیں ۔۔ اسدی خاندان جو حکومتی خاندان ہے اب بھی منگڑوٹھہ غربی میں مقیم ہے۔ نواب اسد خان کے جاہ و جلال کے آثار اب بھی کھنڈر میں تبدیل اُس شاہی قلعہ کی صورت میں موجود ہے جو کبھی انگریزوں،سکھوں،اور مقامی قبائل کے لیے خوف کی علامت تھا۔