نجاست کے معنی پلیدی اور ناپاکی کے ہیں اس کا مصدر نجس ہے

لغوی معنی ترمیم

لغت میں گندگی کو نجاست ناپاک اور آلودہ ہونے کو نجاست کہا جاتا ہے

اصطلاحی معنی ترمیم

ایسی حکمی صفت جو نماز یا عبادات کرنے میں رکاوٹ ڈالتی ہو۔

نجاست کی اقسام ترمیم

نجاست کی دو اقسام ہیں نجاست حقیقی اور نجاست حکمی

نجاست حقیقی ترمیم

نجاست حقیقی وہ ہے جو دیکھنے میں آتی ہے اور شریعت نے اسے ناپاک قرار دیا ہے اور ایسی چیزوں کو عموماًآدمی بھی ناپاک اور گندہ سمجھتے ہیں۔ جیسے پیشاب، پاخانہ، شراب وغیرہ۔ نجاست حقیقی کی بھی دو قسمیں ہیں۔

نجاست خفیفہ ترمیم

حلال جانوروں کے پیشاب اور پرندوں کی بیٹ وغیرہ نجاست خفیفہ ہیں

نجاست غلیظہ ترمیم

خون، آدمی کا پاخانہ اور پیشاب اور سور کا جسم اور گھوڑے، گدھے، خچر کی لید، گائے، بیل، بھینس کا گوبر، بکری بھیڑ کی مینگنی، مرغی، بطخ، مرغابی کی بیٹ، کتے اور بلی کا پاخانہ اور پیشاب، ، یہ سب چیزیں نجاست غلیظہ ہیں۔انسان کے بدن سے نکلنے والی ہر چیز جس سے وضو یا غسل واجب ہوتا ہے نجاست غلیظہ کہلاتی ہے

نجاست حکمی ترمیم

نجاست حکمی اسے کہتے ہیں جو بظاہر دیکھنے میں نہ آئے لیکن شریعت کا حکم ہونے کی وجہ سے ناپاکی مان کر پاکی حاصل کرنا فرض ہوتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔

حدث اکبر ترمیم

یعنی غسل فرض ہونا۔

حدث اصغر ترمیم

یعنی وضو فرض ہونا، نماز درست ہونے کے لیے حدث اکبر اور حدث اصغر دونوں سے پاک ہونا ضروری ہے، وضو توڑنے والی چیزیں پہلے بیان ہو چکی ہیں۔

شرعی صورت ترمیم

شریعت میں نجاست کی دو صورتیں ہیں

نجاست عینی ترمیم

عینی نجاست یعنی ایسی نجاست جس کا تعلق ان چیزوں سے ہو جن کا مشاہدہ کیا جا سکتا یا انھیں محسوس کیا جا سکتا ہو

نجاست حکمی ترمیم

دوم گناہوں کی نجاست اسی طرح رجس اور رجز کو بھی ان ہی دو صورتوں پر محمول کیا جاتا ہے
نجاست معنوی کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے متعلق فرمایا :۔ [ التوبہ/ 28] مشرک تو پلید ہیں۔ نجس کے معنی کسی چیز کو نجس کردینا کے ہیں۔ نیز اس کے معنی ازالہ نجاست بھی آتے ہیں۔ اور اسی سے تنجیس العرب ہے یعنی تعویذ گنڈا۔ جو شیطانی نجاست کو دور کرنے کے لیے بچے کے گلہ میں لٹکاتے تھے۔ نا جس ونجیس۔ ایک بری اور لاعلاج بیماری [1]
چنانچہ ارشاد باری ہے (انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطان۔ بے شک شراب جوا، آستانے اور پانسے یہ سب کے سب گندے شیطانی عمل ہیں) منافقین کے متعلق فرمایا (سیحلفون باللہ لکم اذا انقلبتم الیہم لتعرضوا عنہم فاعرضوا عنہم انہم رجس۔ تمھاری واپسی پر تمھارے سامنے قسمیں کھائی گے تاکہ تم ان سے صرف نظر کرو، تو بے شک تم ان سے صرف نظر ہی کرلو کیونکہ یہ ایک گندگی ہیں) اللہ تعالیٰ نے منافقین کو رجس کہہ کر پکارا جس طرح مشرکین کو نجس کا نام دیا۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. مفردات القرآن، امام راغب اصفہانی
  2. احکام القرآن الجصاص ابو احمد بن علی رازی