نسخہ اسکندریہ کا قلمی نسخہ یونانی بائبل کے نسخوں میں سب سے زیادہ معروف نسخہ ہے۔ یہ اسکندریہ میں نہیں لکھا گیا تھا۔ گو یہ نسخہ اسکندریہ کہلاتا ہے۔ اس کے نام کی وجہ یہ ہے کہ یہ نسخہ اسکندریہ کے بطریق سائرل لوکرس کے کتب خانہ میں تھا جسے بعد میں سترہویں صدی میں چارلس اول شاہ انگلستان کی نذر کر دیا گیا۔ اس کے آخری میں عربی زبان میں ایک نوٹ لکھا ہے ”کہتے ہیں کہ یہ کتاب شہید خاتون تھیکہ کے ہاتھ کی ہوئی ہے۔“[1]

نسخہ اسکندریہ کا ایک صفحہ، لوقا کی انجیل کا اختتامی حصہ۔

یہ نسخہ پتلے چمڑے پر لکھا ہوا ہے اور ساڑھے بارہ سے ساڑھے دس انچ کا ہے۔ اس کے 773 اوراق ہیں۔ ہر صفحہ پر دو قطاریں ہیں۔ متن جلی کلاں حروف میں لکھا ہوا ہے۔ اس میں عہدِ جدید کی کُتب میں سے متی باب 25 آیت 6 تک ورق نہیں ہیں نیز یوحنا باب 6 آیت 50 تا باب 8 آیت 52 اور 2 کرنتھیوں باب 4 آیت 13 تا باب 12 آیت 6 کے اوراق اب اس میں موجود نہیں رہے۔[1]

یہ نسخہ غالباً قسطنطنیہ میں پانچویں صدی مسیحی کے پہلے حصے میں لکھا گیا تھا۔ اس کی صحت نہایت پایہ کی ہے حتیٰ کہ تواریخ، عزرا اور نحمیاہ کی کُتب میں جو نام لکھے ہیں ان کو بھی ایسی صحت کے ساتھ نقل کیا گیا ہے کہ ان میں کوئی غلطی پائی نہیں جاتی۔ عہدِ جدید کی کُتب میں بھی صرف معدودے چند غلطیاں ہیں۔ اس میں اناجیل اربعہ کا متن ایسا معتبر نہیں ہے مگر اعمال الرسل سے مکاشفات کے آخر تک کا متن نہایت اعلیٰ ہے۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ نقل کرتے وقت کاتب نے جن طوماروں سے اناجیل اربعہ کو نقل کیا تھا، ان میں کتابت کی غلطیاں موجود تھیں۔ لیکن جن طوماروں سے بقیہ کُتب نقل کی گئی ہیں ان میں کتابت کی غلطیاں موجود نہیں تھیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ کتاب: صحتِ کتب مُقدسہ، مصنف: قسیس معظم آرچڈیکن علامہ برکت اللہ صاحب