نسخۂ سینا ((یونانی: Σιναϊτικός Κώδικας)‏، عبرانی: קודקס סינאיטיקוס‎) یونانی بائبل کا مشہور اور نہایت معتبر نسخہ جو چوتھی صدی مسیحی کی پہلی چوتھائی یعنی سن ہجری سے قریب 300 سال پہلے کا ہے۔ اس میں کُتبِ عہد جدید تمام و کمال محفوظ ہیں۔ 1844ء میں مشہور جرمن فاضل قسطنطین ٹشنڈارف کوہ سینا کی خانقاۂ مقدسہ کیتھرین گیا۔ وہاں ردی کی ایک ٹوکری میں مختلف نسخوں کے اوراق پڑے تھے۔ ان اوراق میں سے جرمن فاضل نے چند چرمی اوراق دیکھے جن پر قدیم یونانی طرز تحریر کے حروف لکھے تھے۔ جب اس نے ان اوراق کو غور سے پڑھا تو ان پر یونانی ترجمہ سپتواجنتا کو لکھا پایا۔ راہبوں نے اس کو بتایا کہ ایسے بہتیرے اوراق ان کے پاس موجود ہیں۔ اس نے ان راہبوں سے کہا کہ یہ اوراق بڑے قیمتی ہیں، ان کو ضائع مت کرو، اس نے ان میں سے تینتالیس اوراق جن پر عبرانی کُتبِ مقدسہ لکھی تھی، لے لیے۔ لیکن جب راہبوں پر ان اوراق کی اہمیت ظاہر ہوئی تو انھوں نے دیگر اوراق کو اس کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ 1859ء میں پھر وہ اسی خانقاہ میں گیا۔ ایک راہب سے یونانی ترجمہ سپتواجنتا پر گفتگو چھڑ گئی۔ راہب نے کہا کہ میرے پاس اس یونانی ترجمے کی ایک قدیم نقل موجود ہے اور ایک لال جُزدان میں سے نکال اس کو نسخہ دکھایا۔ اس نسخہ میں نہ صرف عہدِ عتیق کا ایک بہت بڑا حصہ موجود تھا بلکہ عہدِ جدید تمام و کمال نہایت اعلیٰ حالت میں محفوظ تھا۔ اس فاضل کی خوشی کی انتہا نہ رہی، جب اس نے دیکھا کہ یہ وہی اوراق ہیں جو اس نے پندرہ سال پہلے ٹوکری میں پڑے دیکھے تھے۔ بصد مشکل ٹشنڈراف نے اس نسخہ کو حاصل کیا اور اپنے مربی ”زاروس“ کے پاس لے گیا۔[1]

کتاب آستر کا نسخۂ سینا کا متن۔

1934ء میں سرکارِ برطانیہ نے اس نسخہ کو ایک لاکھ پونڈ کے عوض رُوس سے خریدا اور وہ اب برطانیہ کے عجائب گھر میں محفوظ ہے۔ 1911ء میں اوکسفرڈ یونیورسٹی کے چھاپہ خانہ نے اس نسخے کی عکسی تصویریں لے کر اس کو کتابی صورت میں شائع کیا۔[1]

یہ نسخہ ہرن کے چمڑے پر لکھا ہوا ہے اور اس کا ہر صفحہ پندرہ سے ساڑھے تیرہ انچ کا ہے۔ ہر صفحے میں چار کالم جو ڈھائی انچ چوڑے ہیں اور ہر کالم میں 48 سطریں ہیں۔ اس قلمی نسخہ کا متن اعلیٰ ترین اور صحیح ترین ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ کتاب: صحتِ کتب مُقدسہ، مصنف: قسیس معظم آرچڈیکن علامہ برکت اللہ صاحب