نوری نستعلیق

1981ء میں پاکستان کا تمغۂ امتیاز حاصل کرنے والے مرزا احمد جمیل کا تیار کردہ نوری نستعلیق پہلا معیاری اور خوبصورت ترین مشینی نستعلیق ہے جس کے تمام تر ترسیمے بھی خود مرزا جمیل نے تیار کرائے اور اس فانٹ یعنی نوری نستعلیق کے نام کا پہلا لفظ ان کے والد مرزا نور احمد کی نسبت پر ہے۔ اس فانٹ کی دستیابی کے بعد پاکستان کے اخبارات نے پہلی بار مشینی نستعلیق سے استفادہ شروع کیا۔[1] اور یوں نوری نستعلیق کی ایجاد سے اردو کی کمپیوٹری کتابت کا آغاز ہوا۔

نقل بازیاں ترمیم

دنیا کے مقبول آپریٹنگ سسٹم (ونڈوز، میک وغیرہ) پر اردو معاونت کی دستیابی کے بعد متعدد اقسام کی کوششیں انفرادی یا محدود پیمانوں پر کی جاچکی ہیں اور ان میں سے اکثر محض ونڈوز یا میک کی امداد کو استعمال بناتے ہوئے پہلے سے موجود نوری نستعلیق کی نقل ہیں اور ان میں حقوق طبع و نشر کی خلاف ورزیاں (copyright infringement) کی گئی ہیں؛ اس اقسام کے دو اہم ترین اور مشہور ترین فانٹ میں علوی نستعلیق اور جمیل نوری نستعلیق شامل ہیں جن میں حق طبع و نشر کو پامال کیا گیا۔[2]

نوری نستعلیق اور جمیل نوری نستعلیق میں فرق ترمیم

واضح رہے کہ نوری نستعلیق اور جمیل نوری نستعلیق دو الگ الگ فونٹ ہیں۔ نوری نستعلیق مرزا احمد جمیل کا تیار کردہ فونٹ ہے جو ان پیج میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ فونٹ یونی کوڈ نہ ہونے کے سبب اسے صرف ان پیج میں ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کو مائیکروسافٹ ورڈ میں یا اڈوبی انڈیزائن میں اردو میں کچھ لکھنا ہو تو آپ کو اپنے فونٹس کی فہرست میں نوری نستعلیق نہیں ملے گا۔ اس کے برعکس جمیل نوری نستعلیق یونی کوڈ فونٹ ہے، اس لیے اسے مائیکروسافٹ ورڈ، اڈوبی انڈیزائن، فوٹوشاپ وغیرہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح یہ انٹرنیٹ براوزر میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ جمیل نوری نستعلیق کو بناتے وقت ان پیج کے ترسیموں میں مزید اضافہ کر کے بنایا گیا تھا۔[3] عوام کا ان دونوں فونٹس کو ایک ہی سمجھنا نام کی یکسانی کی وجہ سے ہے۔ مرزا احمد جمیل نے فونٹ کا نام اپنے والد نور احمد کے نام پر نوری نستعلیق رکھا۔[4] اور اردو ویب والوں نے اپنے یونی کوڈ فونٹ کا نام مرزا احمد جمیل نے نام پر جمیل نوری نستعلیق رکھا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم