نو طرزِ مُرصّع میر حسین عطا تحسینؔ کی لکھی ہُوئی داستان ہے جو اٹھارہویں صدی کے اواخر میں فارسی داستان قصّۂ چہار درویش سے ترجمہ کی گئی۔ اس داستان کا اسلوب رنگین اور مُقفّٰی ہے۔[1]

نو طرز مرصع
مصنفمیر حسین عطا تحسینؔ
صنفداستان

کربل کتھا کی دریافت سے پہلے ایک مدت تک نو طرز مرصع کو شمالی ہندکی پہلی اردو داستان کا اعزازحاصل رہا۔ فارسی زبان کے قصہ چہار دریش سے میر حسین عطا تحسین نے اٹھارہویں صدی میں اردو زبان میں ترجمہ کیا اور مسجع و مقفی نثر کو اختیار کیا جو اس زمانے کا پسندیدہ اسلوب تھا (فسانہ عجائب اور دیگر داستانوں میں ایسا ہی اسلوب استعمال ہوا) ۔ عربی فارسی تراکیب کے ساتھ ساتھ شعروں کا بھی بخوبی استعمال کیا گیا ہے۔[2]

داستان لکھنے کا آغاز 1768 میں ہوا اور1775 میں مکمل ہوئی۔ داستان جنرل اسمتھ کے دور میں شروع ہوئی، پھر کچھ دیر کام رکا رہا ، نواب شجاع الدولہ کے کہنے پر داستان مکمل ہوئی مگر داستان پیش کرنے سے پہلے 1775 میں ان کا انتقال ہو گیا۔ تحسین نے پھر نواب آصف الدولہ کا قصیدہ شامل کرکے اسے 1775 میں نواب آصف الدولہ کی خدمت میں پیش کیا۔


حوالہ جات ترمیم

  1. تاریخِ ادبِ اردو از نور الحسن نقوی
  2. "نو طرزِ مرصع - مکمل متن"۔ اردو گاہ 


  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔