وادی جہلم
وادیٔ جہلم کشمیر کی دوسری خوبصورت وادی ہے۔
اس وادی کے قابلالسلام علیکم
جہلم ویلی آزاد کشمیر کا ضلع جہلم ویلی کے نام سے منصوب ہے اس ویلی کا ضلعی ٹاؤن ہٹیاں بالا ہے وادی لیپہ بھی اسی ضلع کا حصہ ہے جہلم ویلی کشمیر کے دار الحکومت مظفرآباد سے 50 کلومیٹر دریائے جہلم کے ساتھ پھیلی ہوئی وادی کو کہتے ہیں یہ وادی گڑھی دوپٹہ سے شروع ہو کر جنوب مشرقی جانب چکوٹھی بارڈر تک جنوب مغرب کی طرف ضلع باغ کے مشہور سیاحتی مقام کلمہ چوٹی (گنگا چوٹی) تک پھیلی ہے اور شمال مشرق کی جانب لیپہ ویلی بھی ضلع جہلم ویلی کا حصہ ہے
ضلع جہلم ویلی گورنمنٹ آزاد کشمیر کی عدم توجہ کی وجہ سے ابھی سیاحت میں کم مقبول ہے لیکن اس ویلی میں سیاحت کے بہت سے خوبصورت اور دلکش مناظر موجود ہیں
ضلع جہلم ویلی میں موجود جھیل زلزال جھیل آزاد کشمیر کی سب سے بڑی جھیل ہے جسے حکومت 2 کلومیٹر سڑک دے کر سیاحوں کے لیے کھول دے تو نہ صرف اس علاقہ کو ترقی ملے گی بلکہ کشمیر کی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا لوگوں کو روزگار ملے گا علاقہ خوش حال ہوگا۔ یہ جھیل تحصیل چکار سے ہٹیا بالا ٹاؤن تک پھیلی ہوئی ہے یہ جھیل 5 بڑے چشموں کے پانی سے مل کر بنتی ہے اور اس کے پانی کا نکاس دریائے جہلم سے جا ملتا ہے اس میں ملنے والے پانچ چشموں کا پانی نون بگلہ، نانگا شاہ پیر اور سدھن گلی کے ملحقہ پہاڑوں سے نکلتا ہے یہ پہاڑ پانی کا بڑا ذخیرہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں ان چشموں سے سارا سال پانی چلتا رہتا ہے برسات میں یہ چشمے برساتی نالے کی صورت میں جھیل کے پانی کو مٹیالا کر دیتے ہیں باقی سارا سال جھیل کا رنگ گہرا سبز رہتا ہے اس جھیل میں مچھلیوں کی بڑی تعداد موجود ہے جن میں ماہاشیر اور رہو مچھلی کی نسل ملتی ہے۔ زلزال جھیل جانے کے دو راستے ہیں ایک مظفرآباد سے 50 کلومیٹر چکار جانا پڑتا ہے اور چکار سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر کرلی گاؤں سے پیدل 20 منٹ کا ٹریک ہے۔ مظفرآباد سے چکار کے راستہ میں ٹنڈالی، گڑھی دوپٹہ، چٹھیاں، سراں اور پھر دھنی موڑ سے باغ کی طرف مڑ جاتے ہیں
دوسرا راستہ کشمیر کے ضلع باغ سے سدھن گلی سے ہوتا ہوا چکار کی طرف آتا ہے اور چکار سے 6 کلومیٹر پہلے جھیل آپ کے دائیں ہاتھ نظر آ جاتی ہے۔ باغ سے جھیل تک کے راستہ میں پدر، بیر پانی، سدھن گلی اور پھر کرلی گاؤں مین جگہیں آتی ہیں یہ دونوں راستے سارا سال کھلے رہتے ہیں برفوں کے موسم میں بھی اس جھیل پر باآسانی آیا جا سکتا ہے۔ یہاں کا موسم گرمیوں میں خوشگوار رہتا ہے اور سبزہ کی بہتات ہونے کی وجہ سے ٹھنڈک کا احساس رہتا ہے
Jhelum Valley | |
---|---|
وادی | |
متناسقات: 34°10′09″N 73°44′36″E / 34.1691°N 73.7432°E | |
ملک | پاکستان |
انتظامی تقسیم | آزاد کشمیر |
ضلع | ضلع ہٹیاں |
زبانیں | |
• دفتری | اردو |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت |
ویب سائٹ | http://jvc.ajku.edu.pk/Jhelum.php |
ضلع جہلم ویلی میں موجود چھم واٹر فال جو تقریباً 350 فٹ اونچائی رکھتی ہے آزاد کشمیر کی دوسری بڑی آبشار بھی ہے اس آبشار کا پانی قاضی ناگ کے پہاڑوں سے آتا ہے قاضی ناگ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا بارڈر آئیریا ہے چھم واٹر فال کے لیے ضلع مظفرآباد سے تقریباً 40 کلومیٹر چناری ٹاؤن آتا ہے جس کے راستہ میں ٹنڈالی، گڑھی دوپٹہ، چٹھیاں اور ہٹیاں بالا آتے ہیں چناری سے چھم کے لیے جیپ کرایہ پر لینی پڑتی ہے جس کا کرایہ آنا جانا 4000 میں ہوتا ہے چناری سے واٹر فال تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کا سفر ہے شروع میں سڑک بہت اچھی حالت میں ہے لیکن آخر میں ایک سخت چڑھائی آتی ہے چھم واٹر فال جائیں تو وہاں آپکو لنگور نظر آ سکتے ہیں اس لیے اپنے ساتھ کیلے لیتے جائے گا اور اپنے ہاتھوں کے ساتھ کھلانے کی کوشش نہ کیجیے گا۔ چھم واٹر فال کا راستہ بھی سارا سال کھلا رہتا ہے کسی بھی موسم میں یہاں جانا ممکن ہے بس ایک احتیاط کی ضرورت ہے کہ سخت بارش کے دنوں میں واٹر فال کے نزدیک بالکل نہ جائیں کیونکہ اس کا پانی پہاڑوں سے آتا ہے تو برسات میں اس کے پانی کا بہاؤ اچانک بڑھ سکتا ہے جس سے بھاگ پانا ممکن نہ ہو گا۔
ضلع جہلم ویلی میں مشہور و معروف جگہ لیپہ ویلی بھی آتی ہے جس کے لیے مظفرآباد سے کسی بھی گاڑی کے ذریعہ ریشیاں بازار تک جانا با آسانی ممکن ہے لیکن ریشیاں سے آگے جیپ 500 فی کس ایک طرفہ کرایہ وصول کرتی ہے مظفرآباد سے ریشیاں تقریباً 50 کلومیٹر کا فاصلہ ہے ایک لوکل ٹرانسپورٹ ہر گھنٹہ بعد نکلتی ہے ریشیاں دوپہر تک پہنچنا موضوع ہے کیونکہ جیپ کی تعداد محدود ہوتی ہے اور لوکل بھی انہی پر سفر کرتے ہیں لیپہ جا کر رات وہیں گزاریں۔ لیپہ ٹھنڈا علاقہ ہے اس لیے جیکٹ وغیرہ ساتھ ضرور رکھیں۔ لیپہ ویلی میں 5 مین ٹاؤن ہیں داؤ خان، نواںکوٹ، کیسر کوٹ، چھانانیاں اور لیپہ۔ لیپہ ویلی کے لوگ بہت مہمان نواز اور محنت کش ہیں بارڈر آئیریا ہونے کی وجہ سے یہاں آرمی چیک پوسٹس موجود ہیں سکیورٹی کی وجہ سے محدود مقامات تک جانا ممکن ہے لیپہ جنگلات کی بہتات کی وجہ سے اور اس کے کھیتوں کی بناوٹ کی وجہ سے بہت ہی خوبصورت ویلی ہے۔ سال میں ایک سے دو ماہ لیپہ جانا مشکل ہوتا ہے باقی سارا سال لیپہ باآسانی جایا جا سکتا ہے۔ مظفرآباد سے ریشیاں جاتے ہوئے راستہ میں ٹنڈالی، گڑھی دوپٹہ اور ہٹیاں بالا آتے ہیں ہٹیاں بالا بازار سے نکلتے ہی بائیں ہاتھ دریا پر پل نظر آتا ہے جسے کراس کر کے آپ لیپہ ویلی کی طرف گامزن ہو جاتے ہیں
نون بگلہ کی خوبصورتی اس کے جنگلات خوبصورت میدان اور پہاڑوں کی چوٹیاں ہیں جہاں سے موسم صاف ملنے پر نانگا پربت کا نظارہ بھی ممکن ہوتا ہے نون بگلہ ایک ہل اسٹیشن ہے جہاں تین چار دن باآسانی گزارنے جا سکتے ہیں اور اس میں ٹریکنگ کے مواقع بھی موجود ہیں نون بگلہ کے لیے مظفرآباد سے باراستہ گڑھی دوپٹہ، دھنی اور چکار جانا پڑتا ہے چکار بازار سے آگے ایک راستہ دائیں جانب نون بنگلہ کی طرف نکلتا ہے مظفرآباد سے 62 کلومیٹر کا فاصلہ کسی بھی گاڑی پر تہ کر کے آپ با آسانی نون بگلہ پہنچ سکتے ہیں۔ آزاد کشمیر گورنمنٹ کی عدم توجہ کی وجہ سے نون بنگلہ کی سڑک خصتہ حالی کا شکار ہے اور جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے اس علاقہ کا حسن بھی خراب ہو رہا ہے جنگلات کی چوری یہاں عام بات ہے حکومت وقت سے اپیل ہے کہ اس ٹورسٹ مقام پر توجہ دے کر یہاں کے لوگوں کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے اور جنگلات کی کٹائی کو بھی روکنے کی اشد ضرورت ہے مقامی لوگوں کے پاس روزگار نہ ہونے کی وجہ سے وہ جنگلات کاٹنے پر مجبور ہیں اس علاقے میں خوبانی اور سیب کے باغات لگائے جا سکتے ہیں جن سے علاقہ کے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہے میری کشمیر میں فلاح پر کام کرنے والی تنظیموں سے درخواست ہے کہ اس علاقہ کو توجہ دیں اس میں ہر قسم کا پھل ممکن ہے جس سے نہ صرف اہل علاقہ کا روزگار بڑھے گا بلکہ ان اداروں کو بھی فائدہ ہو گا جس سے حکومت آزاد کشمیر کو بھی فائدہ ہو گا۔
ضلع جہلم ویلی حکومتی توجہ ملنے سے نیلم ویلی جیسا سیاحتی مقام بن سکتا ہے جس سے نیلم ویلی میں ٹورسٹس کا بوجھ بھی کم ہو گا اور ماحول بھی خوشگوار رہے گا۔
میں تمام معززین جنھوں نے اس عبارت کو پڑھا ہے آئیے میرے ساتھ اس علاقے کو پرموٹ کرنے میں میری مدد کیجیے اس علاقے کو میرے ساتھ وزٹ کیجیے میری رہنمائی سے وزٹ کیجیے اور اس علاقے کے لوگوں کو پروقار روزگار فراہم کیجیے۔ آئیے میرے ساتھ اس علاقے کی ترقی کے لیے اس علاقے میں سفر کیجیے۔ پوسٹ کو شیئر کرنا ضروری ہے
قدیر گیلانی ٹورزم پرمورٹر دید مقامات میں سبڑی‘ گڑھی دوپٹہ، سدھن گلی‘ چکار اور لون بنگلہ شامل ہیں ۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 17 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اگست 2017