وادی گنجی گلگت سے اسکردو جاتے ہوئے تقریباً اڑھائی گھنٹے کی مسافت کے بعد دریائے سندھ کے پار موجود تقریباً 700 گھرانوں پر مشتمل سرسبز و شاداب وادی ہے، جو اسکردو سے 90 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

گلگت بلتستان کا سنگم

ترمیم

ایک طرح سے وادی گنجی گلگت بلتستان کے سنگم کا کام انجام دیتی ہے۔ یہاں کے باسی عموماً حالت تحرک میں رہتے ہیں۔ یعنی سال کے چار موسموں کی مناسبت سے نقل مکانی کی جاتی ہے۔ یہ نقل مکانی گجروں (خانہ بدوش قبیلے کو کہاجاتا ہے۔ ان کی اپنی ذاتی زمین نہیں ہوتی، جہاں مال مویشی کے لیے چارہ نظرآئے، وہیں ڈیرہ ڈال دیتے ہیں)کی طرح خانہ بدوشانہ نہیں ہوتی بلکہ یہاں کے باسی اپنی ہی ذاتی زمین میں موسم کے تغیر کے حساب سے نقل مکانی کرتے ہیں۔ پانی کی فراوانی ہے، خوبانی، اخروٹ،سفیدے کے درخت کثرت سے پائے جاتے ہیں جبکہ چیڑ کے درختوں پر مشتمل وسیع و عریض جنگل بھی موجود ہے۔ کھیتی باڑی اور مال مویشی پالنا یہاں کے لوگوں کا اہم پیشہ ہے۔ آج کل نئی نسل کا رجحان کھیتی باڑی کی طرف کم ہوتا جا رہاہے۔ جدید تعلیم کے حامل افراد سب سے زیادہ(تحصیل روندو کے اعتبار سے ) وادی گنجی کے ہیں۔ لوگ دینی تعلیم کی طرف بھی متوجہ نظرآتے ہیں۔


حوالہ جات

ترمیم

رضی، ڈاکٹر محمد ریاض، سماج، سیاحت اور شعورِاجتماع، ص:167