وجاہت عطرے
وجاہت عطرے عظیم موسیقار رشید عطرے کے بیٹے تھے۔ رشید عطرے کا نام پاکستانی فلمی موسیقی میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ وجاہت عطرے نے اپنے والد کے فنّی ورثے کی نہ صرف حفاظت کی بلکہ نہایت ثابت قدمی سے اسے آگے بڑھایا، صرف یہی نہیں انھوں نے اس میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے نئے رنگ بھرے اور فلمی سنگیت میں قابل قدر اضافے کیے۔
وجاہت عطرے کا کام اپنے والد کے کام سے ان معنوں میں بالکل مختلف نوعیت کا ہے کہ رشید عطرے بنیادی طور پر اردو فلموں کے موسیقار تھے اگرچہ انھوں نے بعض پنجابی فلموں میں بھی سنگیت دیا، لیکن ان کی پہچان، وعدہ، سات لاکھ، نیند، انارکلی، شہید، موسیقار، قیدی، فرنگی اور پائل کی جھنکار جیسی اردو فلمیں ہیں جو اپنے نغمات کے سبب آج بھی یاد کی جاتی ہیں۔ اس کے برعکس وجاہت عطرے نے اپنی پہچان پنجابی فلموں سے حاصل کی، اگرچہ انھوں نے بعض اردو فلموں کے لیے بھی دھنیں بنائیں۔ انھوں نے موسیقی کی تعلیم اپنے والد ہی سے حاصل کی تھی اور لڑکپن ہی سے فلمی موسیقی سے وابستہ ہو گئے تھے۔
انھوں نے دس برس تک اپنے والد کے ساتھ بطور معاون موسیقار کام کیا۔ مشہور زمانہ فلم ’’زرقا‘‘ کی موسیقی رشید عطرے نے ترتیب دی تھی، اسی فلم کے ایک گیت ’’میں پھول بیچنے آئی‘‘ سے وجاہت عطرے کے فلمی سفر کا آغاز ہوا، اس گیت کو نسیم بیگم نے گایا تھا اور اس کی موسیقی وجاہت عطرے نے ترتیب دی تھی۔
اس کے علاوہ بھی رشید عطرے کی کتنی ہی خوبصورت اور مقبول دھنوں میں وجاہت عطرے نے اپنا حصّہ ڈالا۔ انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ نورجہاں کی گائی ہوئی، فیض احمد فیض کی مشہور زمانہ نظم ’’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘‘ کی استھائی بھی انھوں نے اس وقت سجھائی تھی جب رشید عطرے اس نظم کی دھن بٹھانے کی کوشش کر رہے تھے۔
رشید عطرے نے اس استھائی کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اسی کے ساتھ انترے ترتیب دے کر دھن کو مکمل کیا۔ رشید عطرے کا انتقال 1967ء میں ہوا، اس وقت وجاہت عطرے کی عمر محض پندرہ سال تھی۔ رشید عطرے اپنے انتقال سے پہلے حسن طارق کی فلم ’’بہشت‘‘ کی موسیقی ترتیب دے رہے تھے۔
رشید عطرے کے انتقال کے بعد اس فلم کے گیتوں کی موسیقی کو وجاہت عطرے نے مکمل کیا۔ وجاہت عطرے کی بطور موسیقار پہلی فلم ’’ نکے ہندیاں دا پیار‘‘ (1969ء) تھی۔
پہلی ہی فلم میں انھوں نے اپنے فن کا لوہا منوا لیا۔ اس فلم کا شوخ و چنچل گیت ’’آندا تیرے لئی ریشمی رومال‘‘ کسے یاد نہ ہوگا، نورجہاں نے اپنے مخصوص اندز میں جس طرح اس دھن کو گایا تھا وہ آج بھی سننے والوں کی یادوں میں تازہ ہے۔ پھر تو نورجہاں اور وجاہت عطرے کی دھنوں کا ساتھ گویا لازم و ملزوم ہو گیا۔ انھوں نے ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت گیت نورجہاں کے لیے بنایا۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور موسیقار وجاہت عطرے 26 مئی 2017ء کو لاہور میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، مرحوم ایک ماہ قبل زبان پر فالج ہونے کی وجہ سے مقامی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔ مرحوم کی عمر 70 برس تھی۔
- انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر وجاہت عطرے
- وجاہت عطرے ”آرٹسٹ میگزین“ ◄ پر