اسلام علیکم میں ملک سرفراز احمد۔کائنات میں موجود و عدم کی آگہی اور رہنمائی کے لیے جس چیز کا انسان عموماً سہارا لیتا ہے وہ انسانی شعور ہے جبکہ اس کے برعکس جب انسان ایک نظریہ یا عمل کو عدم سے وجود میں لاتا ہے تو پھر اس موقع پر انسانی شعور ہتھیار ڈال دیتا ہے کیونکہ انسانی عقل یا شعور کسی موجود یا عدم کی آگہی اور اس کا تجزیہ کرنے کے کام آتا ہے اس سے بڑھ کر انسانی عقل کا کوئی کام نہیں، وجدان کا کام پھر یہیں سے شروع ہوتا ہے وجدان کی سادہ تعریف یہ کہ وجدان انسان کے اندر موجود ایک ایسی قوت کا نام ہے جو عدم سے وجود کی جانب سفر کرتی ہے اس قوت کا یہ سفر دو قسم کا ہوتا ہے ایک کو وجدان وہبی کہتے ہیں جبکہ دوسرے کو وجدان کسبی کہتے ہیں وجدان عدم سے وجود کی جانب سفر کرکے متنوع دریافت سامنے لاتا ہے گویا اس قوت کا بنیادی کام دریافت ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم

مقالات یکے از نعمان نیئر کلاچوی

  1. صراطِ ملک سرفرازاحمد۔ مرشد پبلیکیشنز