فلسفہ کے اصطلاح میں "کسی بھی معاملے کی منطقی (Logical) تشریح کرنے اور پھر اس سے نتیجہ اخذ کرنے کی صلاحیت کو عقل (Reason) کہتے ہیں، جو کسی نہ کسی حد تک ہر انسان میں فطری طور پر موجود ہوتی ہے"۔ جب انسانی عقل کو مشاہدے اور تجربے سے منسلک کر دیا جائے، تو اسے اصطلاحیات میں سائنس (Science) کہا جاتا ہے۔

عقلیت پسندی (Rationalism):- یہ عقیدہ رکھنا کہ کائنات میں ایسا کچھ بھی ہونا ممکن نہیں جسے انسانی عقل سے ثابت نہ کیا جا سکے، اصطلاحیات میں "عقلیت پسندی" کہلاتا ہے۔ جبکہ اپنی عقل کو دانستہ طور پر (Voluntarily) ایک ہی معاملے پر استعمال کرنے کو استبصار (Reasoning) کہتے ہیں۔ عقلیت پسند لوگ(Rationalists) بیباکانہ حد تک ہر کسی سے اس کے قول (Statement) کی عقلی (Rational) تشریح پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہر معاملے کو استبصار کے ذریعے سمجھنے یا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر اس بات کا قائل عقلی ثبوت پیش نہ کر سکا اور نہ ہی ذاتی استبصار اسے ثابت کر سکا، تو عقلیت پسند کے نزدیک وہ بات محض ایک خرافت (Superstition) یا پھر ایک جھوٹ ہوگی۔ جدید سائنس کی تمام تحقیقات آج کل اسی اصول پر قائم ہیں۔ یعنی جس بات کا عقلی ثبوت نہیں، اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ عقلیت پسندی ایک تحریک کی صورت میں پہلی بار عہد روشن خیالی (Enlightenment) کے نام سے 1620ء کی دہائی میں یورپ سے ابھری، جس نے وہاں کے عوام کو پادریوں کی بالادستی سے باغی بنا دیا۔ پادری ہمیشہ عوام کو استبصار سے منع کرتے تھے اور خلاف ورزی پر انھیں ہولناک سزائیں دلواتے تھے، تاکہ لوگ ان کی خرافات پر آنکھیں بند کر کے اعتقاد رکھ لیں۔ اور اس وجہ سے پورا یورپ جہالت کے اندھیرے میں غرق ہو گیا تھا۔ مگر اس تحریک نے وہاں لوگوں کو آمادہ کیا کہ مذہبی و غیر مذہبی؛ دونوں طرح کے معاملات میں اعتراض (Objection)، سوال (Interrogation)، استبصار (Reasoning) اور غیر منطقی امور کا استرداد (Rejection) ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ 1780ء کی دہائی یعنی انقلاب فرانس کی ابتدا پر اس فکری تحریک کی انتہا ہوئی اور اہل یورپ تعلیم و ترقی کے نئے دور میں داخل ہوئے۔

سائنسی نقطہء نظر ترمیم

عقل انسانی جسم میں موجود ایک ایسے آلے کا نام ہے جس کا کام حواس خمسہ کے ذریعے موصول ہونے موجودات و غیر موجودات کی اطلاع کو چانچنا ہے اس کو ہم ایک مثال سے واضح کردیتے ہیں، انسان جب حواس خمسہ کے ذریعے کسی موجود یا غیر موجود کی اطلاع پاتا ہے تو فوری طور پر جس چیز کی جانب لپکتا ہے وہ یہی عقل ہے جس کے بعد وہ موجودات یا غیر موجودات کو اسی آلہ کے ذریعے پرکھ کر اس کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کرتا ہے واضح رہے کہ موجودات یا غیر موجودات کے پرکھنے کے عمل کو عام اصطلاح میں غور و فکر کہا جاتا ہے، عقل کا مستقل مقام انسان کا سر یا کھوپڑی ہے۔