ودھواشرم
وِدھواشرم (ہندی: विधवाश्रम) سے مراد ایک ایسی جگہ جہاں بے سہارا بیوہ عورتوں کے رہنے اور کھانے پینے کی سہولتیں فراہم ہوتی ہیں۔ عمومًا یہ سہولتیں مفت دی جاتی ہیں۔
بھارت میں ودھواشرم
ترمیمبھارت کے کونے کونے میں کئی ودھواشرم ہیں جہاں بے آسرا خواتین خود کے لیے رہائش اور غذا پاتی ہیں۔ تاہم ملک میں سب بڑا ودھواشرم برانداون میں ہے۔ یہاں 20,000 سے زائد بیوائیں قیام پزیر ہیں۔ یہاں کے کئی ودھواشرموں کو حکومت، نجی کاروباریوں اور غیرسرکاری تنظیموں کی جانب سے چلایا جا رہا ہے۔ ہندو مت کا یہ مقدس مرکز بیواؤں کے شہر کے نام سے جانا جاتا ہے۔[1]
ہندو اصلاح پسندوں کی کوششیں
ترمیمکئی ہندو مصلحین نے بھارتی سماج میں بیواؤں کی دوسری شادی کی وکالت کی۔
اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی کوشش کی گئی غیر شادی شدہ بیواؤں کے لیے آسرے بنائے جائے۔ اس سلسلے میں آریہ سماج کی کوششوں کو اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1916ء میں موہن داس گاندھی جب کانپور آئے تو وہ مُراری لال روہتگی سے ملے تھے جو نہ صرف کم عمر بیواؤں کے رہنے اور کھانے پینے کے فکرمند تھے، بلکہ تعلیم کے پرزور حامی تھے۔ اسی سلسلے میں وہ ودھواشرم کنیا ودھیالے یعنی ودھواشرم اور لڑکیوں کا اسکول یکساں طور پر چلا رہے تھے۔[2] یہی پہل کئی اور مصلحین کی بھی تھی۔
ودھواشرم میں خواتین کا استحصال
ترمیمودھواشرم پر اس بات کی تنقید کی گئی ہے کہ یہاں خواتین کے ساتھ استحصال کے واقعات پیش آئے ہیں۔ کچھ جگہوں پر انھیں گھریلو خادماؤں جیسے کام کرنے پڑتے ہیں۔ جبکہ متھرا جیسی جگہوں پر ان سے ایک وقت کے کھانے کے لیے 12 سے سولہ گھنٹے بھجن گانے کو کہا جاتا ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر عورتیں صرف ایک وقت کا کھانا ہی لے پاتی ہیں اور وہ بھی ناکافی ہوتا ہے۔ چونکہ وہ غریب اور آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں رکھتیں، اس لیے موت تک سے آشرمی بنی رہتی ہیں۔ وہ کھانے اور کپڑوں کی محتاج ہوتی ہیں اور اس کے لیے بھیک مانگتی ہیں۔[3]