وفد ابو صفرہ
وفد ابو صفرہ مدینہ منورہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے ابو صفرہ اس وفد میں شامل تھے جن کی وجہ سے اس کا نام وفد ابو صفرہ ہوا
یہ ابو صفرہ مہلب کے والد ہیں جو مشہور امیر ہیں ان کے صحابی ہونے اور نام میں اختلاف ہے
ان کا نام ظالم بن سارق بعض نے ابو سراق لکھا ہے ان کا نسب ظالم بن سارق بن صبح بن كندی بن عمرو بن عدی بن وائل بن الحارث بن العتيك بن الأزد ہے جبکہ ان کی کنیت ان کے نام پر غالب آگئی
ابو صفرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئے اس شرط پر بیعت کرنے کو کہا کہ وہ زرد جورا پہنیں گے جس کے پیچھے جبہ ہوگا۔جسے وہ گھسیٹ رہے ہوں گے ان کا قد لمبا ڈیل ڈول والے اور خوبصورت اور فصیح اللسان تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے حسن وجمال کو دیکھ کر پوچھا تم کون ہو انھوں نے جواب دیا میں قاطع بن سارق بن ظالم بن عمر بن شہاب بن ہلقام بن جلند بن سلم ہوں جو ہر کشتی کو غصب کر لیتا تھا(حضرت خضر کے واقعہ میں جو سورۃ الکہف میں ذکر ہوا کشتی چھیننے والے کا نام جلندی تھا) [1] میں شہزادہ ہوں میرا باپ بھی بادشاہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تم ابو صفرہ ہو اپنے نام سے ظالم اور سارق ختم کر دو انھوں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ الہ کے سوا کوئی بکار اور عبادت کے لائق نہیں اور آپ اللہ کے بندے اور برحق و سچے رسول ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میری اٹھارہ نرینہ اولاد ہیں مجھے ایک بیٹی نصیب ہوئی ہے جس کا نام میں نے صفرہ رکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تم تو واقعی ابو صفرہ ہو۔
یہ قبیلہ ازد دباء سے بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے، حذیفہ بن یمان ازدی کو آپ نے ان سے زکوۃ وصول کرنے کو بھیجا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد زکوۃ دینے سے یہ انکاری ہو گئے عکرمہ انھیں قیدی بنا کر مدینہ لائے بعد میں جانے کی اجازت دی تو یہ بصرہ میں جاکر آباد ہو گئے ان سے حدیث بھی مروی ہے۔[2][3]