وفد ازد
وفد ازد سنہ 10ھ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔
اسی وفد کو وفد ازد شنوأۃ بھی کیا جاتا ہے[1]
یہ وفد 19 آدمیوں پر مشتمل تھا جن میں صرد بن عبد اللہ ازدی بھی شامل تھے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں بطور وفد حاضر ہوئے فروہ بن عمرو کے پاس اترے جنھوں نے ان کا اکرام کیا۔ یہ لوگ 10 دن تک مدینہ میں رہے صرد بن عبد اللہ کو امیر مقرر کیا گیا اور حکم دیا کہ مسلمانوں کے ساتھ ان مشرک قبائل یمن سے جہاد کریں جو تمھارے قرب و جوار میں ہیں۔
یہ وہاں سے نکلے اور اہل جرش جو ایک قبائل کا محفوظ شہر تھا کے پاس گئے انھیں اسلام کی دعوت دی قبیلہ خثعم کے لوگ قلعہ بند ہو گئے ایک ماہ تک محاصرہ کیے رکھا مگر وہ محصور رہے۔
ایک ماہ بعد قبیلہ ازد والے یہ سمجھ کر کہ محاصر کارآمد نہیں رہا تنگ ہو کرکوہ شکر کی طرف چلے گئے اہل جرش یہ سمجھے کہ وہ ہمارے مقابلے کی تاب نہ لاکر بھاگ گئے ہیں اور ان کی تلاش میں چل پڑے صرد بن عبد اللہ نے صفیں درست کیں دوپہر تک جنگ ہوئی جس میں قبیلہ ازد والے کامیاب ہوئے 20 گھوڑے ان کے ہاتھ آئے اور بہت سے مشرکین کو تہ تیغ کیا۔
اہل جرش کے دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس تھے انھیں آپ نے قبیلہ جرش کی شکست اور صرد بن عبد اللہ کی فتح کی خبر دی۔[2]