وفد اشجع (غطفان) سنہ میں بارگاہ رسالت میں مدینہ منورہ حاضر ہوا
قبیلہ اشجع کے لوگ غزوہ خندق کے موقع پر اور ایک روایت میں ذی القعدہ [1] میں بطور وفد بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے یہ 100 آدمی تھے جن کے رئیس مسعود بن رخیلہ تھے یہ وفد محلہ شعب سلع میں اترے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے آپ نے ان کے لیے کھجوروں کا حکم دیا ۔
ان لوگوں نے عرض کیا ہم اپنی قوم میں سے کسی کو نہیں جانتے جس کا مکان ہم سے زیادہ قریب ہو اور جس کی تعداد ہم سے تھوڑی ہو، ہم آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اور آپ کی قوم کی جنگ سے تنگ آ گئے ہیں اور اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ سے صلح کریں آپ نے صلح کرلی۔
یہ بھی روایت میں ہے کہ بنو قریظہ سے فارغ ہونے کے بعد 700 آدمی آپ کے پا س صلح کے لیے حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے صلح کر لی وہ واپس ہوئے اور اس کے بعد وہ اسلام لے آئے۔[2]
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قریش انصار اور قبائل جہینہ مزینہ اسلم اشجع و غفار کا بجز اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کوئی دوست نہیں ہے۔[3]

  1. حدائق الأنوار ومطالع الأسرار ،مؤلف: محمد بن عمر بن مبارك الحمیری الحضرمی ناشر: دار المنہاج - جدہ
  2. سبل الهدى والرشاد، فی سيرة خير العباد،مؤلف: محمد بن يوسف الصالحی الشامی ناشر: دار الكتب العلمیہ بیروت - لبنان
  3. صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 760

حوالہ جات

ترمیم