وفد ایاد میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا یہ قبیلہ ایاد کے لوگ تھے
جب یہ اپنے کام سے فارغ ہوئے توان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا آپ قس بن ساعدہ کو پہچانتے ہیں؟ اس کا کیا ہوا؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بتایا گیاوہ فوت ہو گیا۔ یہ قبیلہ ایاد کا ایک شخص ہے جو جو زمانہ جاہلیت میں حنفی(دین ابراہیم کا پیروکار)تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا گویا کل کی بات ہو میں اب بھی اسے دیکھ رہا ہوں وہ اس وقت عکاظ پہنچا جب لوگ جمع تھے وہ ان لوگوں سے باتیں کرنے لگا کیا تم میں سے کسی کو وہ باتیں یاد ہیں تو ایک اعرابی بولا مجھے یاد ہیں اس نے کہا تھا
"لوگو میرے پاس جمع ہو جاؤ اور میری باتیں کان لگا کر سنو پھر اس نے کائنات کی باتیں بتا کر کہا تھا آج پہاڑ سربلند کیے کھڑے ہیں، دریا بہہ رہے ہیں، ستارے گردش کر رہے ہیں، سمندروں میں کوئی تغیر نہیں، راتیں اور دن آ جا رہے ہیں، لیکن ایک دن جو آیا ہے اسے جانا ہے یہ بات اٹل ہے، اگر تم کھڑے رہنا چاہو تو کھڑے رہو اور سونا چاہتے ہو تو سو جاؤ ،لیکن موت سب کا مقدر ہے اور سب کو ایک دن خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے،میں دیکھتا ہوں جو جاتے ہیں وہ لوٹ کر نہیں آتے،آسمانوں میں خیر ہے اور زمین جائے عبرت ہے۔ اس کا بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اللہ کا جو دین ہے وہ قس نے اختیار کیا اور اللہ اس سے راضی ہو گیا تھا الحمد للہ کہ تم بھی اسی دین پر چل رہے ہو جس پر قس بن ساعدہ ایادی تھا" [1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کے قریبی زمانے میں قس بن ساعدہ الایادی، امیہ بن ابی الصلت، سوید بن عمرو، ورقہ بن نوفل اور زید بن عمرو بن نفیل ایسے کئی نام ہیں تاریخ نے جن کے حالات محفوظ رکھے ہیں ان کو حنفاء کہا جاتا تھا۔ یہ سب لوگ علی الاعلان توحید کو اصل دین کہتے تھے اور مشرکین کے مذہب سے اپنی بے تعلقی کا صاف صاف اظہار کرتے تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ ابن کثیر جلد دوم صفحہ147ابن کثیر،نفیس اکیڈمی کراچی

مزید دیکھیے

ترمیم

وفد بکر بن وائل