وفد بارق بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں اسلام کی دعوت دی وہ لوگ اسلام لائے اور بیعت کی آپ نے انھیں ایک فرمان لکھ کر دیا
یہ فرمان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب سے بارق کے لیے ہے کہ نہ تو بارق سے بغیر دریافت کیے ان کے پھل کاٹے جائیں گے نہ جاڑے اور گرمی میں ان کے علاقے میں جانور چرائے جائیں گے۔ جو مسلمان چراگاہ نہ ہونے کی وجہ سے یا خود رو گھاس چرانے کے لیے ان کے پاس سے گذرے تو اس کی تین دن مہمانداری ان کے ذمہ ہوگی۔ جب ان کے پھل پک جائیں تو مسافر کو اتنے گرے پڑے پھل اٹھانے کا حق ہو گا جو اس کے شکم کو سیر کر دیں بغیر اس کے کہ وہ اپنے ہمراہ لاد کر لے جائے۔
گواہ ابو عبیدہ بن الجراح اور حذیفہ بن الیمانی تحریر ابی بن کعب نے کی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد ،حصہ دوم صفحہ 94، محمد بن سعد ،نفیس اکیڈمی کراچی