وفد بنو حارث ربیع الاول 10ھ میں بارگاہ نبوی میں حاضر ہوا
اسی وفد کو وفد الحارث بن كعب کے نام سے بھی مختلف جگہوں پر ذکر کیا گیا
اس میں یزید بن عبد المدان، قیس بن حصین ذی غصہ، یزید بن محجل، عبد اللہ بن قرد زیادی، شداد بن عبد اللہ قناتی اور عمرو بن عبد اللہ ضبابی شامل تھے اس سے پہلے ربیع الثانی یا جمادی الاول 10ھ میں خالد بن ولید کو بنو حارث بن کعب کی طرف نجران، اشاعت اسلام کے لیے بھیجا گیا تھا اور انھیں حکم تھا کہ تین دن تک اسلام کی دعوت دیں جنگ نہ کریں تمام سوار انھیں اسلام کی دعوت دیتے رہے ان کی تعلیم سے یہ سب مسلمان ہو گئے۔

جب بارگاہ نبوت میں آئے تو ان سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا کہ تم اپنے مقابل لڑنے والوں پر کس طرح غالب آتے تھے؟جواب دیا ہم جمع رہتے ہیں جدا جدا نہیں رہتے اور نہ ہی کسی پر ابتداً ظلم کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا تم سچ کہتے ہو۔

آپ نے قیس بن حصین کو امیر مقرر فرمایا جب یہ واپس ہوئے تو عمرو بن حزم کو دین سکھانے کے لیے ان کے پاس روانہ کیا اس کے چار ماہ بعد ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس دنیا فانی سے پردہ فرما گئے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. المواہب اللدنیہ، جلد اول، صفحہ662، احمد بن محمد قسطلانی، فرید بکسٹال لاہور