وفد ثمالہ سنہ ذی القعدہ میں عمان سے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا"
عبد اللہ بن عنس الثمالی الیمانی اپنی قوم کے گروہ کے ساتھ فتح مکہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئے اسلام قبول کیا اور اپنی قوم کی جانب سے بیعت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جو زکوۃ ان کے اموال پر مقرر فرمائی ان کے متعلق ایک فرمان انھیں لکھ دیا جس کو ثابت بن قیس بن شماس نے لکھا اس پر سعد بن عبادہ اور محمد بن مسلمہ کی شہادت ہوئی۔[1]
فرمان نامہ یہ تھا :

هَذَا كِتَابٌ مِنْ محمدرَسُولِ اللَّهِ لِبَادِيَةِ الأَسْيَافِ وَنَازِلَةِ الأَجْوَافِ مِمَّا حَازَتْ صُحَارَ لَيْسَ عَلَيْهِمْ فِي النَّخْلِ خِرَاصٌ وَلا مِكْيَالٌ مُطْبِقٌ حَتَّى يُوضَعَ فِي الْفَدَاءِ وَعَلَيْهِمْ فِي كُلِّ عَشَرَةِ أَوْسَاقٍ وَسْقٌ.

وَكَاتِبُ الصَّحِيفَةِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ. شَهِدَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا یہ فرمان ساحل کے رہنے والوں اور اس اندرونی علاقے کے رہنے والوں کے لیے ہے جو علاقہ صحار کے متصل ہے کہ ان لوگوں کے ذمے کھجور کے باغوں پرنہ اندازہ ہے نہ پیمانہ کہ ہمیشہ اسی پر عمل ہو اور وہی ان سے وصول کیا جائے۔ان لوگوں کے ذمہ ہر دس وسق (پیمانہ) میں ایک وسق ہے

[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طبقات ابن سعد حصہ دوم ،صفحہ95،محمد بن سعد،نفیس اکیڈمی کراچی
  2. طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 45،محمد بن سعد،نفیس اکیڈمی کراچی