وفد جہینہ میں بارگاہ نبوی میں حاضر ہوا یہ مدینہ منورہ میں آنے والا سب سے پہلا وفد تھا
اس میں عبد العزیٰ بن بدربن زید بن معاویہ الجہنی جو بن الربعہ بن رشدان بن قیس بن جہینہ میں سے تھے بطور وفد رسول اللہ کی بارگاہ میں آئے ان کے ساتھ ان کے اخیافی اور چچازاد بھائی ابو روعہ بھی تھے۔ اس وفد میں بات کرنے کے لیے ایک بچہ کھڑا ہوا تو رسول اللہ نے فرمایا تیرا بڑا کون ہے بیٹھ جا [1]
رسول اللہ نے عبد العزی سے فرمایا تو عبد اللہ ہو اور ابو روعہ سے فرمایا تم دشمن کو ان شاء اللہ دہلا دوگے۔
رسول اللہ نے پوچھا تم کون لوگ ہو؟انھوں نے بتایا ہم بنو غیان ہیں(غیان کے معنی سرکشی ہیں)رسول اللہ نے فرمایا تم بنو رشدان ہو (رشدان معنی ہدایت یافتہ)۔
ان لوگوں کی وادی کا نام غوی تھا(جس کے معنی گمراہی اور سرکشی ہیں)رسول اللہ نے اس وادی کانام رشد رکھا۔ آپ نے جہینہ کے دو پہاڑوں کوہ اشعر اور کوہ اجرو کے متعلق فرمایایہ دونوں جنت کے پہاڑوں میں سے ہیں انھیں کوئی روند نہ سکے گا۔
فتح مکہ کے دن جھنڈا عبد اللہ بن بدر کو دیا ان لوگوں کو مسجد کے لیے زمین عطا کی یہ مدینہ کی سب سے پہلی مسجد تھی جس کے لیے زمین دی گئی۔
عمرو بن مرہ الجہنی کہتے ہیں کہ ہمارا ایک بت تھا۔ جس کی سب پرستش کرتے تھے میں اس بت کا مجاور تھاجب میں نے رسول اللہ کے بارے سنا تو اسے توڑ ڈالا اور وہاں سے چل پڑا مدینہ میں رسول اللہ کی بارگاہ میں پہنچا کلمہ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوا حلال و حرام کے سارے احکامات پر ایمان لایا یہ شعر کہے
شَهِدْتُ بِأَنَّ اللَّهَ حَقٌّ۔ وَإِنَّنِي ... لآلِهَةِ الأَحْجَارِ أَوَّلُ تَارِكِ
میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ حق ہے بے شک میں پتھروں کے معبودوں کا سب سے پہلے چھوڑنے ولا ہوں
وَشَمَّرْتُ عَنْ سَاقِي الإِزَارَ مُهَاجِرًا ... إِلَيْكَ أَجْوَبُ الْوَعْثَ بَعْدَ الدَّكَادِكِ
میں نے اپنی پنڈلی سے تہبند ہٹا کر آپ کی طرف اس طرح ہجرت کی کہ میں سخت ودشوار راہ و زمین کو قطع کرتا ہوں
لأَصْحُبَ خَيْرَ النَّاسِ نَفْسًا وَوَالِدًا ... رَسُولَ مَلِيكِ النَّاسِ فَوْقَ الْحَبَائِكِ
تاکہ میں ایسے شخص کی صحبت اٹھاؤں جو اپنی ذات و خاندان کے اعتبار سے سب سے بہترین اور لوگوں کے اس مالک کے رسول ہیں جو آسمانوں کے اوپر ہے۔
اس کے بعد رسول اللہ نے انھیں قوم کی جانب بھیجا کہ انھیں اسلام کی دعوت دیں ساری قوم نے قبول اسلام کیا سوائے ایک شخص کے جس نے اسلام کو رد کیا
عمرو بن مرہ نے اس پر بد دعا کی جس سے اس کا منہ ٹوٹ گیا وہ بات کرنے پر قادر نہ رہا نابینا اور محتاج ہو گیا۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. شعب الإيمان مؤلف:ابو بكر البیہقی
  2. طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ79،80 محمد بن سعد نفیس اکیڈمی کراچی